کرونا کی ابتداء سے لاکڈ ڈاؤن تک۔۔۔

منگل 31 مارچ 2020

Sumaira M. S. Deen

سمیرا ایم ایس دین

اب چاہے یہ کرونا وائرس چین  ،امریکہ یا ایران سے آیا ہو بہر حال! ہے تو یہ وبا مہلک جو کہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے ۔نہ صرف چین  ،اٹلی، امریکہ، ایران اور پاکستان بلکہ پوری دنیا آج تباہی کے دہانے پہ کھڑی ہے۔ لاکھوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور مزید ہر گزرتے لمحے ایک نیا کیس سامنے آ رہا ہے ۔۔۔
کیا یہ کسی حسین وادی کے لوگوں کی آہیں تونہیں؟ شاید ہاں!
آج کے دور میں تقریبا ہر اس شخص کو پتہ ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے کہ یہ وائرس کیا ہے؟ اور کیسے پھیلتا ہے ؟اور اس کے تیزی سے پھیلنے کے پیش نظر حکومت پاکستان کا لاکڈ ڈاؤن کا درست فیصلہ درست وقت پر ہے۔

کیا ہماری عوام اٹلی اور چین  کے حالات سے نظر چرار ہی ہے؟
 کیونکہ اس وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ آئسولیشن یا قرنطینہ ہے جس کا مطلب ہےکہ اپنے آپ کو گھر میں محدود رکھنا ،لیکن افسوس !ہماری عوام کو اچھے موسم کا مزہ لینا اور پکنک پر جانا زیادہ ضروری لگ رہا ہے۔

(جاری ہے)

راشن بھرنےاور باربی کیو پارٹیوںمیں مصروف یہ امیر طبقہ حکومت پاکستان  کے لاکڈ ڈاؤن کےفیصلےکو ہوا میں اڑا رہا ہے ،لیکن ہمارا غریب طبقہ/ روزن دار جو کہ سب سے زیادہ اس وقت پریشان ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو شام کو گھر میں قدم رکھتے وقت اس سوچ میں ٹھہر جاتے ہیں کہ کیا کہیں گے بیوی بچوں سے کہ آج بھی ان کے لیے کچھ کما نہ سکےاور شاید آج بھی انہیں خالی پیٹ سونا پڑے۔

 
اور جناب ان سب لوگوں سے ہٹ کے وہ طبقہ ہے جنہیں ابھی بھی کرونا وائرس مذاق لگ رہا ہے۔ جو کرونا پر ميمس، فنی ویڈیوزاور ٹک ٹاک بنا کر خوش ہو رہے ہیں ۔ایک پل کے لئے بھی کیا ان لوگوں نے سوچا کہ ہمارے ڈاکٹرز ،نرسز،پیرا میڈیکل اسٹاف، پولیس، رینجرز اوربہادر فوج اپنی جانیں داؤ پر لگائے اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔۔۔
 کاش ایک پل کو یہ لو گ اپنے آپ  کو ان کی جگہ پررکھ کر سوچتے ۔

۔۔
اسلام بھی وبا ئ امراض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تنہائی اختیار کرنے کو کہتا ہے ۔ پھر بھی ہماری عوام بنا کسی حفاظتی اقدام اور حکومتی اداروں ،میڈیا حتی کہ علماء کرام تک کے لاکھ سمجھانے کے باوجود اس وبا کی سنگینی کو نظرانداز کیے ہوۓہیں اور نہ صرف اپنی بلکہ اپنے قریب رہنے والوں کی جان کوخطرہ بن رہے ہیں۔۔۔
زرا ہوش کریے۔۔
ایک مہذب اسلامی ریاست کے شہری ہونے کے ناطے حکومتی اداروں ،صحت عامہ کے اداروں کی ہدایات پر عمل کریے۔

اپنی اور دوسروں کی جان بچائیے ۔ صاحب استطاعت افراد آگے بڑھیے اور ضرورت مند غریبوں کی مدد کریے ۔
یہی موقع ہے اپنے اعمال سدھارنے کا !
 شاید اس سے اللہ پاک ہم سے راضی ہوجائے اور ہمیں اس مصیبت سے نجات دلاۓ ۔۔۔
آمین۔
نہ کرو نہ کرو،
خدارا کرونا سے بچو،
 گھر میں رہو ،
 کرو نا کو ہرا دو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :