میرے بھوکے پیاسے تھر میں زندگی لوٹ آئی

پیر 16 ستمبر 2019

Waris Bin Azam

وارث بن اعظم

کہتے ہیں خدا جب بھی دیتا ہے، دیتا چھپڑ پھاڑ کرہے، تھرپارکر سے روٹھے بادل سات سالوں بعد جم کر کیا برسے زندگی کی رونقیں تھر میں دوبارہ لوٹ آئی ہیں، قحط سے تباہ حال، روزانہ بھوکے بچوں کو نگلنے والا صحرا، جہاں موت بچوں کے پیچھے ہاتھ دھو کرپڑگئی تھی اور بھوک تواتر سے بچوں کو نگل رہی تھی، جہاں بچوں کی ہلا کتوں کا سلسلہ تھمنے کانام نہیں لے رہا تھا، جہاں غذائی قلت کے باعث روزانہ کی بنیاد پرننھے پھول موت کی آغوش میں جارہے تھے، جہاں صرف 2018 میں 647 بچے موت کی آغوش میں چلے گئے تھے ۔

جہاں 2019 کے شروع کے پانچ ماہ میں بھی بچے تواتر سے جان کی بازی ہار رہے تھے، جہاں قدرتی کوئلے سے مالا مال ضلع تھر پارکر کے کوئلے سے پاکستان بھر میں روشنیوں کی نوید سنائی جارہی تھی تو وہیں دوسری جانب تھر میں موت کا رقص تیز سے تیز تر ہوتا جارہا تھا، اسی بھوکے پیاسے تھر میں الله کی قدرت نے اپنے جوہر دکھانا شروع کیے اور رحمت کی ایسی بارشیں برسیں کہ روزانہ ہوتی ہلاکتیں تھمنے لگیں، بھوکا پیاسا صحرا ہرا بھرا ہونے لگا، بھوک و افلاس کا شکار مقامی رہائشیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے، نقل مکانی کرکے جانے والوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں ملک بھر سے سیاحوں نے بھی دوبارہ تھر کا رخ کرلیا۔

(جاری ہے)


زندگی کی نئی امید ایک بار پھر تھر کے باسیوں کے چہروں پر واپس لوٹنے لگی، خشک سالی سے تنگ آکر نقل مکانی کرکے جانے والے تھر کے مکین واپس اپنے گھروں کو نہ صرف لوٹ رہے ہیں بلکہ بارش کے جمع شدہ پانی سے کھیتی باڑی بھی کررہے ہیں ، تھر میں بارشوں کے بعد ہر طرف ہریالی آگئی ہے، برسوں سے سوکھے تالاب پانی سے بھر گئے ہیں، سات سالوں سے جاری تھر سے قحط کے بادل ٹلنے لگے ہیں ۔

 
تھرپارکر میں بارش کے بعد ریتیلا تھر، ہرے بھرے جنگل میں تبدیل ہو گیا ہے، برسوں سے سونے کھیتوں میں ہریالی ہی ہریالی ہوگئی ہے، تھرپارکر کے کسان اس سال ہرے بھرے کھیتوں کو دیکھ کر خوش دکھائی دے رہے ہیں تو وہیں مویشیوں کی بھی برسوں کی بھوک اس سال مٹنا شروع ہوگئی ہے، تھر کے پہاڑی علاقے ننگرپارکر میں بھی بارشوں کے بعد ہر طرف جل تھل ہے، ہرطرف سبزے سے پہاڑی تفریحی مقام کی خوبصورتی مزیدبڑھ گئی ہے، سیاحوں کوخوش آمدیدکہنے کیلئے مقامی گلوکاربھی پہاڑوں اور جھونپڑیوں کے سامنے بیٹھ کرمختلف سربکھیرنے میں مگن ہیں، تھر میں مور بھی رقص کرنے لگے ہیں، بارشوں سے ہرچیزنکھرگئی ہے، تھریوں کے ساتھ ساتھ سیاح بھی خوش ہیں۔

تھر کے زیادہ تر مکینوں کا ذریعہ معاش مویشی ہیں، جبکہ پانی کی قلت اور چارے کی کمی کے باعث مویشی بھی تیزی سے ہلاک ہورہے تھے، جہاں بھوک و افلاس کے باعث خودکشیاں معمولی بات بن گئی تھیں وہاں پھر زندگی لوٹ آئی ہے، تھری جھوم رہے ہیں، خدا کی قدرت کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔
صحرائے تھر میں طویل عرصے کے بعد ہندو برادری نے اپنا تیج تہوار جوش وخروش کے ساتھ منایا۔

تیج تہوار، ہمیشہ برسات کے بعد منایا جاتا ہے، بارشوں کے بعد ہندو برادری کی گاوٴں سے دور بیاہی گئی خواتین تیج تہوار منانے اپنے میکے آئیں، تھرپارکر میں پکی سڑکیں نہ ہونے سے آج بھی تھری کیکڑوں (ٹرک) اور اونٹھوں پر سفر کرتے ہیں اور سفری مشقت کے باوجود طویل عرصے کے بعد ساون کی ایسی جھڑی لگی کہ شادی شدہ بیٹیاں بھی اپنے والدین کے گھروں، برسات کی خوشیاں منانے آئیں اور انہوں نے کئی عرصے بعد اپنے والدین کے چہرے کھلتے ہوئے دیکھے۔

میرے بھوکے پیاسے تھر میں زندگی لوٹ آئی ہے، بچوں کو نگلتے میرے تھر کی پیاس اب مٹنے لگی ہے، میرے تھر میں ننھے پھولوں کے مرجھانے کا سلسلہ رک گیا ہے، میرا تھر آباد ہوگیا ہے، ہرا بھرا ہوگیا ہے، ریتیلے پہاڑوں نے سبز چادر اوڑھ لی ہے، سات سالہ قحط ختم ہونے لگا ہے ، آج تھری جھوم رہے ہیں ، فصلوں کی کاشت شروع ہوچکی ہے، سیاح جوق درجوق آرہے ہیں ، تھر کا رکا کاروبار پھر چل پڑا ہے، مور پھر سے گنگنانے لگے ہیں، کارونجھر کے پہاڑ پھر سیاحوں سے بھر گئے ہیں، میرے تھر کے تالاب پھر بھر گئے ہیں، گویا میرے تھری باسیوں کے مرجھائے چہرے کھل اٹھے ہیں، روز ہوتی خودکشیاں کم ہونے لگی ہیں، میرے بھوکے پیاسے تھر میں زندگی لوٹ آئی ہے، اے میرے خدا میرے تھر کو یوں ہی آباد رکھنا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :