چین کا ویکسین پروگرام انسداد وبا کے سامنے ڈھال

جمعرات 24 جون 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چین کا ویکسی نیشن پروگرام ملکی اور عالمی سطح پر انسداد وبا کی راہ میں ایک ڈھال بن چکا ہے۔ چین نے اندرون ملک ایک ارب سے زائد افراد کی ویکسی نیشن کے ساتھ بیرون ملک ویکسین تعاون میں بھی بھرپور حصہ لیا ہے۔  دنیا بھر میں بگڑتی ہوئی وبائی صورت حال کی وجہ سے تمام ممالک میں اس وائرس سے بچاو کے لیے ویکسین کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے ۔

ایسی صورتِ حال میں ایشیا کے ترقی پذیر ممالک کو چینی کمپنیوں کا تعاون حاصل ہوا اور2021 کی پہلی ششماہی کے دوران یہ ممالک  ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔
 انڈونیشیا کو اب تک ویکسین کی95  ملین خوراکیں موصول ہوچکی ہیں ، اوراس میں سے 89فی صد  چینی کمپنی سائینوویک بایوٹیک کی تیار کردہ ہیں ۔ کمبوڈیا نے 2 چینی ویکسینز استعمال کیں اور اپنے خطے میں ویکسی نیشن کی سب سے زیادہ شرح کمبوڈیا ہی کی ہے  ۔

(جاری ہے)

اس کی 18 فیصد آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک مل چکی  ہے۔رواں ماہ فلپائن کے لیے چین سے 5 ملین سے زیادہ خوراکیں متوقع ہیں ۔
نیپال کوچینی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین کی ایک اعشاریہ  آٹھ ملین خوراکیں موصول ہوئیں۔ جس سے  60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کی ویکسی نیشن ہو گی۔ سری لنکا کو چینی حکومت کی طرف سے عطیہ کردہ سائینو فارم ویکسین کی 2 کھیپیں موصول ہوئی  ہیں اور سری لنکا  اس کمپنی سے مزید ویکسینز  خرید رہا ہے۔


 بنگلہ دیش کو چین کی طرف سے عطیہ کی جانے والی ویکسین کی 2 کھیپیں موصول ہوئی ہیں جن کی مدد سے  ملک میں ویکسی نیشن کی مہم کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد ملی ہے ۔ اب بنگالی حکومت سائنو فارم کمپنی سے ویکسین کی 15ملین خوراکیں خریدنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔اس کے برعکس ، فائزر، بائیو ٹیک اور موڈرنا جیسی مغربی کمپنیوں کی  تیار کردہ ویکسینز میں سے بہت مختصر تعداد میں ویکسین سوائے سنگاپور جیسے دولت مند ملک کے ، باقی ایشیائی ممالک میں پہنچی ہے۔


 انڈونیشیا میں سنٹر برائے اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے سینئر محقق ، ایون لکسمانہ نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ   "اس خطے کے باشندے ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ "چین نے کس طرح جلدی سے لاک ڈاون کیا ، اپنے معاملات کو قابو میں کیا اوردوسروں کو  ویکسین فراہم کی۔"
چین میں ویکسی نیشن کا عمل نہایت فعال انداز میں جاری ہے۔

چین میں اب تک ویکسین کی ایک ارب سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سال کے آخر تک چین میں ویکسین حاصل کرنے اہل افراد میں سے 70 فیصد کی ویکسی نیشن مکمل کر لی جائے گی۔ واضح رہے کی دنیا بھر میں اس وقت تک کووڈ-19 کی اڑھائی  ارب خوراکیں دی جا چکی ہیں جن کا 40 فیصد چین میں دیا گیا ہے۔ امریکہ 300 ملین خوراکوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔


مارچ میں جب چین نےپہلی  100 ملین خوراکوں کا ہدف پورا کیا تو اس کے بعد سے چین بھر میں ویکسی نیشن کے عمل کو انتہائی تیز کردیا گیا۔ اس کے بعد محض پندرہ روز میں چین نے مزید 100 ملین افراد کو ویکسین فراہم کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 600 ملین سے 700 ملین تک کے ہدف تک پہنچنے میں چین کو محض پانچ روز لگے۔ چین کے ویکسی نیشن پروگرام کی رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ماہ چین میں ویکیسن کی  500 ملین خوراکیں فراہم کی گئیں۔

 
جینوا میں اقوام متحدہ کے دفتراور سوئٹزلینڈ میں دیگر عالمی تنظیموں کے لیے چین کے مستقل مندوب چھین شو نے انسانی حقوق کونسل کے 47 ویں اجلاس میں کووڈ-۱۹ وبا کے مقابلے کے حوالے سےہونے والے مکالمے میں دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک کی طرف سے مشترکہ تقریر کرتے ہوئے دنیا میں ویکسین کی منصفانہ تقسیم کی اپیل کی۔
چین کے کمیشن برائے قومی صحت  کے نائب سربراہ زنگ ای شن نے اپنے ایک حالیہ انٹرو یو میں کہا کہ کہ چین کی کووڈ-19 ویکسین کی تحقیق اور ترقی کی رفتار اور مقدار شروع سے ہی دنیا میں صفِ اول میں رہی ہے۔

چین میں کووڈ-19  کی 21  ویکسینز کلینیکل ٹرائلز میں ہیں۔ اس وقت ، چین میں  4 ویکسینز کی مشروط منظوری دی گئی ہے جب کہ  ہنگامی استعمال کے لیے 3 ویکسینز  کی منظوری دی گئی ہے۔ ویکسینز میں ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ، ری کومبیننٹ پروٹین ویکسین ، اڈینو وائرس ویکٹر ویکسین اور نیوکلیک ایسڈ ویکسین سمیت ٹیکنالوجی روٹ شامل ہیں۔
اس کامیابی کا سہرا چینی قیادت کو جاتا ہے جس نے ملکی ضروریات کے مطابق بروقت فیصلے کئے اور ویکسین کی بروقت تیاری اور فراہمی کو یقینی بنایا۔ چین اس وقت ویکسی نیشن کے شعبے میں دنیا بھر کے لئے ایک مثال بن چکا ہے۔ چین نہ صرف اپنی ضروریات پوری کررہا ہے بلکہ عالمی برادری کی بھی بھرپور مدد کر رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :