پرانے اورنکمے سیاسی مستری

جمعرات 4 اکتوبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ماضی قریب اوربعیدمیں چھانگامانگا،کاغان اورنتھیاگلی سے ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے پکڑکرلائے گئے جن سیاسی مستریوں اوردیہاڑی داروں کے ہاتھوں قائداعظم محمدعلی جناح کاخوبصورت پاکستان بڑی بے دردی اورسنگدلی سے اکھاڑاگیا،آج ان ہی ظالم ،نکمے اورمفادپرست سیاسی مستریوں اوردیہاڑی داروں کے ذریعے قائدکے اسی ،،پاکستان،،کو نئے بنانے کے دعوے اوروعدے کئے جارہے ہیں ۔

ہمیں موجودہ وزیراعظم عمران خان کی نیت ،اخلاص ،سچائی اورایمانداری پرذرہ بھی شک نہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ کپتان نے نئے پاکستان بنانے کیلئے چوکوں اورچوراہوں سے جن سیاسی مستریوں اوردیہاڑی داروں کی خدمات حاصل کی ہیں ان سے ،،نیاپاکستان،،تودورنئے پاکستان کے لئے کسی ایک اینٹ اوردیواربننے کی امیدبھی ہمیں نہیں ۔

(جاری ہے)

جولوگ ہردوراورہرحکومت میں سیاسی دیواریں گرانے اورجمہوری عمارتیں مسمارکرنے کافریضہ سرانجام دیتے رہے ہوں ان سے بھلاکسی دیواریاعمارت کی تعمیرکی امیدکیسے کی جاسکتی ہے۔

۔؟نئے پاکستان کیلئے عمران خان نے جس ٹیم کاانتخاب کیاہے اس میں نئے لوگ کم اورپرانے چہرے زیادہ ہیں ،کپتان کے اکثروزیراورمشیرسابق ادوارمیں کسی نہ کسی عہدے اورمنصب پرضرورفائزرہے ہیں۔اسی وجہ سے تو کچھ نہیں بلکہ اکثر لوگ عمران خان کی موجودہ کابینہ کوسابق صدرپرویزمشرف کی بی ٹیم کانام دیتے ہیں ۔ہم کپتان کی کابینہ کوکسی کی بی اورسی ٹیم کانام تونہیں دیتے لیکن اتناضرورکہتے ہیں کہ عمران خان نے نئے پاکستان بنانے کے لئے خاندانی مستریوں اورمزدوروں کی بجائے ،،نائیوں،،کاانتخاب کرکے قوم کے ساتھ بہت بڑاظلم کیاہے۔

ہم نہیں وزیراعظم عمران خان خودسابق حکمرانوں اورحکومتوں کوملک کی تباہی کاذمہ دارقراردے رہے ہیں ۔اگریہ سچ اورحقیقت ہے کہ ملک کونوازشریف،آصف علی زرداری اورپرویزمشرف جیسے سابق حکمرانوں نے تباہ کیاتوپھرانہی حکمرانوں کے چیلوں اورچہیتوں کوموجودہ کابینہ میں شامل کرنے کی کیاضرورت تھی یانئے پاکستان کی تعمیرکے لئے پرانے بھگوڑوں کی خدمات لینے کاکیاتک بنتاتھا۔

۔؟مگرلگتاہے کہ وزیراعظم بننے کے بعدعمران خان اپنوں کے ساتھ بیگانوں پربھی کچھ زیادہ ہی مہربان ہوگئے ہیں ۔
 سابق حکمرانوں کی طرح احسان کابدلہ احسان سے دینے کی روایت ویسے بھی عمران خان نے توڑنے نہیں دی ہے ۔ماضی قریب یابعیدمیں جنہوں نے بھی کپتان کے ساتھ کسی طرح کی بھی کوئی بھلائی یاان پر کوئی بھی احسان کیاعمران خان نے انہیں اب اس کااچھابدلہ دے دیاہے۔

برطانوی بزنس مین زلفی بخاری کواس ملک میں اکثرلوگ کہاں جانتے تھے۔؟کپتان نے دوستی کاحق اداکرتے ہوئے انہیں بھی حکومتی انوارات وبرکات سے نوازکر مشہورکردیا۔ہمیں اچھی طرح یادہے سابق وزیراعظم نوازشریف جب پانامہ کیس میں سپریم کورٹ سے نااہل ہوئے تواس کے بعدسابق وزیراعظم کی پارٹی اجلاس میں شرکت کرنے پر تحریک انصاف کے سونامیوں نے پھرپوراآسمان سرپراٹھاتے ہوئے نوازشریف کو آڑھے ہاتھوں لے لیاتھا۔

کسی نے کہاکہ اعلیٰ عدالت سے نااہل ہونے والاشخص پارٹی امورنہیں چلاسکتا،کسی نے کہاکہ سیاست ہی نہیں کرسکتا۔لیکن جب اسی سپریم کورٹ سے تحریک انصاف کے جہانگیرترین کونااہلی کاسرٹیفکیٹ جاری ہواتوپھرجہانگیرترین کی سیاست اورسیاسی سوداگری پرپی ٹی آئی کے سونامیوں کی ساری زبانیں ہی کنگ ہوگئیں۔نوازشریف کی نااہلی پرن لیگ کے کارکنوں کوشرم وحیاکادرس دینے اورسبق پڑھانے والے نااہل جہانگیرترین کے معاملے پرپھرمنظرسے ہی غائب ہوگئے۔

سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعدسابق وزیراعظم نوازشریف کی سیاست کوہم نے کبھی اچھی نظروں سے نہیں دیکھالیکن جہانگیرترین کے معاملے پربھی ہماری وہ نظریں تبدیل نہیں ہوئیں ۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی کہتے ہیں کہ جوچیزمسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی،جے یوآئی یاکسی اورسیاسی پارٹی اورجماعت کے لئے جائزنہیں وہ پھرتحریک انصاف یاکسی بھی حکمران جماعت کے لئے جائزنہیں ہوسکتی۔

ایک شخص اگرمسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی،جے یوآئی یاکسی اور پارٹی میں چورہوتاہے تووہ پھرپارٹی بدلنے یاپی ٹی آئی میں جانے سے کبھی فرشتہ نہیں بنتا۔ہمارے نزدیک چورچوراورلٹیرالٹیراہوتاہے چاہے وہ مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی،جے یوآئی اورتحریک انصاف میں رہے یاکسی اورپارٹی میں ۔
مگرافسوس کپتان کے کھلاڑی دوسروں کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے پھر پیچھے چارانگلیوں کے رخ کوبھول جاتے ہیں ۔

نوازشریف کی نااہلی کے معاملے پرتوبلوں سے سارے نکلے لیکن جب نااہل جہانگیرترین سینیٹ الیکشن اورپھرعام انتخابات کے بعدحکومت سازی کے لئے قوم کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے ممبران کوہاتھوں اورگردنوں سے پکڑپکڑکر جہازبھرکربنی گالہ لاتے،اس وقت پھربلوں سے نکلنے والے ان سیاسی چوزوں کوجہانگیرترین کی ملک کی اعلیٰ عدالت سے نااہلی ذرہ بھی نظرنہیں آئی۔

سیاسی وابستگی اورپارٹی بازی اپنی جگہ لیکن ہمیں اصول،غیرت وحمیت پرکبھی بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرناچاہئے۔سیاست سیاست کایہ کھیل اس ملک میں سترسال سے جاری ہے اورنہ جانے کب تک جاری رہے گا۔اس ملک میں سترسالوں سے،، جمہوریت ،ملک کی ترقی اورخوشحالی ،،کے نام پریہی سیاستدان بکتے بھی ہیں اورجھکتے بھی ۔سینٹ الیکشن ہوں یاحکومت سازی،بلدیاتی انتخابات ہوں یاپھرضلعی حکومتوں کاقیام ،یہ سیاستدان پرجگہ اورموقع پراپناحصہ وصول کئے بغیرکبھی نہیں رہتے۔

آج بھی نئے پاکستان کے لئے جولوگ آگے آئے ہیں یہ بھی کسی نئے اورپرانے پاکستان کی تعمیرکے لئے نہیں بلکہ اپناحصہ وصول کرنے کے لئے آگے آئے ہیں ۔جس دن انہوں نے اپناحصہ وصول کرلیایہ بھی سابق وزیراعظم شوکت عزیزکی طرح کسی پتلی گلی سے نکل کرکسی بڑے اورترقی یافتہ بیرون ملک کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے پیارے ہوجائیں گے ۔سوچنے کی بات ہے جولوگ مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،جے یوآئی ،جماعت اسلامی اورایم کیوایم کے نہ ہوسکے وہ تحریک انصاف کے کیسے ہوسکیں گے۔

۔؟صرف حکومت اوراقتدارہاتھ سے نکلنے کی دیرہے ،جس دن کپتان وزارت عظمی سے وزارت بے بی اوراقتدارسے محرومی پرآئے توپھرماضی میں سابق حکمرانوں کے گیت گانے والے یہ وزیراورمشیربھی عمران خان کے ساتھ نہیں رہیں گے۔اس لئے ملک وقوم کے مفادمیں یہ بہترہوگاکہ وزیراعظم عمران خان نئے پاکستان کے لئے نئے وزیروں اورمشیروں کاانتخاب کرکے سابق حکمرانوں کے ان حواریوں کی کسی نہ کسی طریقے سے سیاست سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھٹی کرادیں ورنہ بصورت دیگرنئے پاکستان کاخواب پھرکبھی بھی پورانہیں ہوسکے گا،کیونکہ ان کی موجودگی میں اول توکوئی پاکستان بنے گاہی نہیں بالفرض اگران کے ہاتھوں کوئی پاکستان بن بھی گیاتووہ پھرنیانہیں بلکہ کوئی پرانا بہت ہی پرانا پاکستان ہوگا۔

اس لئے آج ہویاکل عمران خان کوپرانے پاکستان کے ان پرانے اورنکمے سیاسی مستریوں سے ہرحال میں جان چھڑادینی چاہئے تاکہ 22سالہ طویل جدوجہدکاثمرنئے پاکستان کی صورت میں غریب عوام کومل سکے۔وزیراعظم عمران خان ایک بات یادرکھیں اب کی باراگرنیاپاکستان نہیں بن سکاتوپھرقیامت تک ،،نیاپاکستان ،،یہ ایک ایسا خواب ہی رہے گاجوپھرکبھی بھی شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :