امریکہ اور پاکستان کے تعلقات انتہائی حساس موڑ پر آگئے۔ صدر مشرف کی امریکی حکومت پر تنقید افغان صدر حامد کرزئی کے بیانات کا رد عمل ہے۔( خصوصی تجزیہ)

جمعہ 22 ستمبر 2006 16:17

اسلام آباد دورہ کے موقع پر صدر بش پاکستانی صدر مشرف کے ہمراہ۔÷
اسلام آباد دورہ کے موقع پر صدر بش پاکستانی صدر مشرف کے ہمراہ۔÷
لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 22 ستمبر 2006، ) خصوصی تجزیہ: علی چوہدری۔ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات انتہائی نازک موڑ اختیار کر چکے ہیں، القاعدہ اور دہشت گردی کے خلاف جاری اس جنگ کے دوران دونو ں اتہادی ممالک انتہائی قریب آچکے تھے، لیکن حالیہ دنوں‌ کے دوران افغان صدر حامد کرزئی اور انکی کابینہ کی طرف سے بے بنیاد الزامات اور جاہلانہ بیانات نے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ کر دئیے ہیں ، اسکے علاوہ ان بے بنیاد الزامات نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں‌ بھی کافی‌ حد تک دوری لائی ہے۔

صدر مشرف جو امریکہ کے خلاف چند الفاظ بولنے سے بھی کتراتے تھے اب کھلم کھلا امریکہ میں‌ بیٹھ کر امریکی پالیسیوں‌ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، افغانستان کے اس الزام کہ اُسامہ بن لادن (جسے سعودی وزیر داخلہ انٹیلی جنس ایجنٹ قرار دیتے ہیں )‌ ضلع چترال کے قریب کہیں‌ چھپا ہوا ہے کے بعد صدر بش نے اتنی آزادی سے پاکستان میں‌ اپنی افواج بھجوانے کا اعلان کیا جیسے پاکستان امریکہ کے کسی حصے کا نام ہے، لیکن پاکستان حکومت بارہا اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی آئی ہے، اور صدر بش کی اس خواہش کو رد کرتی رہی ہے۔

(جاری ہے)

صدر مشرف کے حالیہ بیان جس میں‌ انہوں‌ نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر بمباری کرنے کی دھمکی دی تھی نے امریکی حکام کو شدید بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ رچرڈ آرمٹیج کی صدر مشرف کے بیان پر تردید کے باوجود دنیا بھر کے میڈیا میں‌ سب سے بڑی خبر صدر مشرف کا حالیہ بیان ہی ہے۔ ایسے حالات میں‌ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں‌ دراڑیں دکھائی دے رہی ہیں، جسکی بنیادی وجہ افغان صدر حامد کرزئی کی بچگانہ حرکات اور بے بنیاد الزامات ہیں، یاد رہے کہ پاکستان نے ایک وقت میں‌ حامد کرزئی کو پاکستان آنے کا ویزہ دینے سے ہی انکار کر دیا تھا، شائید اُسی کا غصہ وہ پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات میں‌ اتار رہے ہیں۔

آج صدر بش اور صدر مشرف کی ملاقات انتہائی اہم ہے، جس میں‌ دونوں‌ ممالک کے حکمران اپنے مفادات کا کھل کر اظہار کریں گے، اور افغانستان کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات پر جائزہ لیں‌ گے۔ صدر مشرف نے اگر امریکہ کے خلاف آواز اٹھانا شروع کر ہی دی ہے تو انہیں‌ صدر بش کے سامنے ڈٹ کر پاکستانی مفادات کا اظہار کرنا چاہئے، نہ کہ صرف ترمیم شدہ حدود آرڈیننس اور منموہن سنگھ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی داستانیں‌ سنا کر اور تصاویر بنوا کر واپس آجانا چاہئے۔