قانون مجریہ 1908ء کی ایکٹ XVI کا بنیادی مقصد منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کے باہمی لین دین اور ان سے متعلقہ مندرجات کو درج کر کے معاملات کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے‘ جسٹس اینڈ لاء کمیشن آف پاکستان

پیر 25 ستمبر 2006 18:31

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25ستمبر 2006 ) قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ دستاویزات کی رجسٹریشن کے قانون مجریہ 1908 کی ایکٹ XVI کا بنیادی مقصد منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کے باہمی لین دین اور ان سے متعلقہ مندرجات کو درج کر کے معاملات کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ گزشتہ روز قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عوام کی آگاہی کے لئے جاری پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات کی رجسٹریشن کے قانون (مجریہ The Registration Act XVI of 1908) کا بنیادی مقصد منقولہ و غیر منقولہ جائیدار کے باہمی لین دین اور ان سے متعلقہ مندرجات کو درج کر کے معاملات (Transactions) کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

دستاویزات کی رجسٹریشن کے قانون کے تحت قابل رجسٹریشن دستاویزات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں اولاً لازمی رجسٹر کی جانے والی دستاویزات اور دوئم ایسی دستاویزات جن کی رجسٹریشن لازمی نہیں یا ایسی دستاویزات جن کی رجسٹریشن اختیاری ہے، شامل ہیں۔

(جاری ہے)

قانون ہذا کی دفعہ 17 کے تحت درج ذیل دستاویزات کی رجسٹریشن کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

غیر منقولہ جائیداد ا بطور تحفہ دینے کی دستاویز۔ تمام غیر حلفیہ دستاویزات جن کی رو سے کسی وقس کسی دوسرے کا ایک سو روپے سے زائد حق غیر منقولہ جائیداد میں بن جائے۔ تمام غیر حلفیہ دستاویزات جن کی بنا پر کسی شخص کا کوئی حق بنتا ہو۔ رہن نامہ جن کی تکمیل مدت ایک سالیا اس سے زائد ہو گی یا ایک سال سے زائد وصول ہونے والا کرایہ۔ غیر حلفیہ دستاویزات کی رو سے کسی دوسرے کو کوئی حق منتقل کیا جائے۔

مختار نامہ عام و خاص اگر جائیداد کی منتقلی بذریعہ ہبہ یا وقف یا فروخت کے لئے دیا گیا ہو۔ ایسے لین دین جن یمں نیلام شدہ جائیداد کی خریداری کی رسیدات، شیئرز کے لین دین، سرکاری عطاء یا سرکاری بخشیش وغیرہ کے معاملات ہوں ان کی رجسٹریشن دفعہ 17 کے تحت بھی لازمی نہیں ہے۔ قانون ہذا کی دفعہ 18 کے تحت ایسی تمام دستاویزات کو رجسٹر کروایا جا سکتا ہے جن کا دفعہ 17 میں تذکرہ نہیں کیا گیا اور ان دستاویزات کی رجسٹریشن اختیاری (Optional) ہوتی ہے، مثلاً قانون کے تحت معاہد بیع کی رجسٹریشن لازمی نہیں ہے تاہم لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے فراڈ اور دھوکہ دہی کے معاملات کو روکنے کے لئے معاہدہ بیع کو لازمی طور پر رجسٹرڈ کرنے کی سفارش کی ہے۔

قانون ہذا کی دفعہ 47 کے تحت رجسٹرڈ شدہ دستاویز اس وقت سے نافذ العمل ہوتی ہے جو وقت اس کے نافذ ہونے کے لئے دیا گیا ہو اگر دستاویز کی رجسٹریشن لازمی نہیں ہے تو دستاویز کو دیئے گئے وقت کے تحت ہی نافذ العمل سمجھا جاتا ہے۔ قانون ہذا کی دفعہ 49 کے تحت لازمی رجسٹر ہونے والی دستاویزات کی عدم رجسٹریشن کی صورت میں حال یا مستقبل میں ایسی میں ایسی غیر رجسٹر شدہ دستاویز کی رو سے کسی قسم کا کوئی حق وغیرہ پیدا نہیں ہوتا وقتیکہ ایسی دستاویز کو رجسٹر نہ کروا لیا جائے۔

رجسٹریشن کے لئیرجسٹرار کو پیش کی جانے والی دستاویزات کو مروجہ مقامی اور آسان زبان میں تحریر ہونا چاہیے بصورت دیگر ان کے ترجمہ (Translation) کی صحیح کاپی دستاویز کے ساتھ منسلک ہو وگرنہ رجسٹرار اس کو درج کرنے سے انکار کر سکتا ہے، رجسٹریشن کے لئے پیش کی جانے والی دستاویزات کیلئے لازمی ہے کہ ان کے مندرجات کا بیان دستاویز میں تفصیلاً آیا ہو۔

تحریر شدہ دستاوزات کو 4 ماہ کے اندر رجسٹریشن کے لئے پیش کرنا ضروری ہے۔ دستاویزات کی رجسٹریشن کے وقت رجسٹریشن کے لئے پیش کرنے پر لین دین کرنے والے فریقین مثلاً فروخت کنندہ، خرید کنندہ، گواہان وغیرہ کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔ رجسٹریشن کے لئے مقررہ معیاد کے اندر پیش کی جانے والی دستاویز میں رجسٹرار ضروری تصدیق مثلاً فریقین، گواہان وغیرہ کی صحیح شناخت فریقین کے دیگر کوائف اور معاملات کی جانچ پڑتال کرنے اور تمام امور کو درست پانے کی صورت میں دستاویز کو رجسٹر کرتا ہے اگر کوائف وغیرہ کی جان پڑتال پر صورتحال تسلی بخش نہ ہو یا کسی سقم کی صورت میں رجسٹرار دستاویز کو رجسٹر نہیں کرتا۔

قانون ہذا کی دفعہ 17 کی رو سے رجسٹریشن کے لئے پیش کی جانے والی دستاویزات کو سب رجسٹرار رجسٹر کرنے سے انکار کر سکتا ہے لیکن وہ انکار کرنے کی وجوہات کو ریکارڈ کرتا ہے اور وجوہات کی کاپی متعلقہ شخص کی درخواست پر بغیر تاخیر کے مہیا کرنے کا پابند ہوتا ہے سب رجسٹرار کے انکار کے فیصلے کے خلاف اپیل اس رجسٹرار کو کی جائے گی جس کے ماتحت سب رجسٹرار نے دستاویز کی رجسٹریشن سے انکار کیا ہے اگر رجسٹرار دستاویز کو رجسٹر کرنے کی ہدایات دیتا ہے تو ایسی دستاویز کو سب رجسٹرار جانچ پڑتال کرنے کے بعد ضابطہ کے مطابق رجسٹر کرتا ہے۔

قابل رجسٹریشن دستاویزات کو رجسٹر کروانے کے لئے عموماً اس جگہ پیش کیا جاتا ہے جہاں فریقین کی رہائش ہوتی ہے یا جائیداد غیر منقولہ یا اس کا کوئی حصہ جس ضلع یا تحصیل میں واقع ہو وہاں پر معاملات (Transactions) کو رجسٹر کروایا جا سکتا ہے۔ قانون ہذا کی دفعہ 89 کے تحت ہر دستاویز جو رجسٹریشن کے لئے پیش کی جائے، (چاہے وہ قابل رجسٹر ہو یا نہ ہو) کو فریقین ذاتی طور پر رجسٹرار کے پاس پیش ہو کر بذریعہ اٹارنی یا بذریعہ ایجنٹ رجسٹریشن کے لئے پیش کر سکتے ہیں۔ عدالتی حکم یا ڈگری decree کی صورت میں ڈگری یا ضابطہ کا حامل شخص معاملات کی رجسٹریشن کے لئے تصدیقی کاپی کے ساتھ اس کو رجسٹریشن کے لئے پیش کر سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :