دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی،صدر بش ، افغانستان میں طالبان ایک نئے خطرے کے طور پر ابھر رہے ہیں،امریکہ افغانستان کے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مدد دیگا،طالبان کے خلاف لڑائی دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہے،افغان فورسز ملک کے مستقبل کے لئے بہادری سے لڑ رہی ہیں ،امریکی صدر کا اپنے افغان ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 26 ستمبر 2006 21:52

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر۔2006ء) امریکی صدر جارج واکر بش نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی ،امریکہ افغانستان کے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مدد دیگا،افغانستان میں طالبان ایک نئے خطرے کے طور پر ابھر رہے ہیں ۔ طالبان کے خلاف لڑائی دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہے۔ افغان فورسز ملک کے مستقبل کے لئے بہادری سے لڑ رہی ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز یہاں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی اور امریکہ افغانستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مدد کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان ایک نئے خطے کے طور پر ابھر رہے ہیں اور ان سے افغان حکومت کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف لڑائی دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہے اور نیٹو اور اتحادی افواج اس دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بہادری سے لڑ رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج صدر مشرف اور افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ڈنر ہو گا جس تینوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں انٹیلی جنس تعاون اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ حامدکرزئی کے ساتھ ملاقات کے دوران دو طرفہ اہم امور سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ انہوں نے اس دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عراق میں جنگ انتہائی ضروری تھی اور ہم نے وہاں جا کر کوئی غلطی نہیں کی بلکہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن امریکی عوام کو گمراہ کرنے کیلئے منفی پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ صدر بش نے مزید کہا کہ اگر ہم سمندر پر جا کر دشمنوں کا خاتمہ نہ کرتے تو آج وہ یہاں امریکہ میں پہنچے ہوتے اور یہاں کی عوام کے لئے مسائل پیدا کر رہے ہوتے اور وہ ہمیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے جان سے مار ڈالتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو عراق جنگ سے نتیجہ نکالا ہے کہ ہم نے اس میں مکمل کامیابی حاصل کی ہے۔