امریکہ ‘ پاکستان اور افغانستان کا دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفا ق دہشت گردی کے خلاف جنگ تینوں ممالک کے مفاد میں ہے‘ اسامہ کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا،افغانستان میں تعمیر نو کے عمل کو مزید تیز کیا جائے گا‘ امریکہ دونوں ملکوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا‘ صدر بش‘ جنرل پرویز مشرف اور حامد کرزئی کا ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 28 ستمبر 2006 12:17

امریکہ ‘ پاکستان اور افغانستان کا دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون جاری ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 28ستمبر2006 ) امریکہ پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کو جاری رکھنے اور ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی سے گریز کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ افغانستان کی تعمیر نو کے عمل کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے صدر بش نے پرویز مشرف اور حامد کرزئی سے ایک دوسرے کے خلاف الفاظ کی جنگ میں سیز فائر کی اپیل کی ہے۔

یہ فیصلے گزشتہ روز واشنگٹن میں تینوں سربراہوں کے درمیان ملاقات میں کئے گئے۔ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال میں پیش رفت اور تعمیر نو کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بش نے کہا کہ اگرچہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کی قیادت کا مذہب ایک نہیں تاہم مستقبل کے لئے ان کی سوچ یکساں ہے اور اسامہ بن لادن تینوں ملکوں کے مشترکہ دشمن ہیں جنہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام یہ بات سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن اور اس طرح کے شدت پسند پاکستان اور افغانستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور امریکی حکومت و عوام افغانستان میں جمہوریت کے استحکام اور پاکستان کی ترقی میں مدد کررہے ہیں جیسا کہ زلزلے کے موقع پر بھی کیا گیا امریکی صدر نے کہا کہ خطے میں مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے اور وہ پرامید ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف مستقبل میں بھی تینوں ممالک کے درمیان تعاون جاری رہے گا صدر بش نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ٹیلی ویژن رپورٹ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں‘ پاک افغان بارڈر پر سکیورٹی کا ایشو اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان اور افغانستان کے کردار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ گزشتہ چند روز سے افغانستان کے صدر حامد کرزئی کی جانب سے اس قسم کے بیانات آرہے تھے جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ افغانستان میں ہونے والے تمام واقعات کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا رہے ہیں دوسری طرف صدر مشرف نے بھی دورہ امریکہ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ جس طرح سے حکومت پاکستان نے شمالی وزیرستان میں جو معاہدہ کیا ہے افغانستان میں ایسے معاہدے کئے جائیں تاکہ طالبان کی بڑھتی ہوئی قوت کا مقابلہ کیا جاسکے۔

ملاقات میں دونوں فریقوں نے کھل کر بات کی اور اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ملاقات میں امریکی صدر نے صدر مشرف اور حامد کرزئی پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف الفاظ کی جنگ بند کردیں اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے متحد ہو جائیں صدر بش نے کہا کہ دنیا کو اس وقت متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے ہم سب کو اپنے اپنے ملکوں کو محفوظ رکھنا ہے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام ممالک مل کر کام کریں صدر بش نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ امریکہ ان کے مذہب اسلام کا احترام کرتا ہے امریکہ تمام معاملات میں دونوں ملکوں کی مدد کرتا رہے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملک اپنے اختلافات ختم کرکے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر کام کریں گے۔