ایف 16 طیاروں کا معاہدہ قائم ہے، پاکستان جلد ایف 16 حاصل کرے گا، صدر مشرف

قومی رازوں کے بارے میں بخوبی جانتا ہوں، کوئی اس سلسلے میں مجھے ڈکٹیشن دینے کی کوشش نہ کرے، بعض لوگ میری مقبولیت سے حسد محسوس کر رہے ہیں، دورہ امریکہ اور بش وکرزئی کے ساتھ ملاقات کامیاب رہی، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فتح کیلئے متحد ہو کر لڑنے اور انٹیلی جنس تعاون بڑھانے پراتفاق کیاگیاو پاکستان طالبان کی حمایت نہیں کر رہا، مسئلہ کشمیر بارے کوئی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ حل کی تجاویز دی ہیں، ہوانا میں منموہن سے ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کی جانب پیشرفت ہے، صدر مملکت کا لندن پہنچنے پر پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 28 ستمبر 2006 18:57

لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 28ستمبر2006) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ایف 16 طیاروں کی ڈیل منسوخ نہیں ہوئی بلکہ یہ قائم ہے اورپاکستان ایف 16 طیارے جلد حاصل کرے گا، اپنی کتاب میں کوئی قومی راز افشا نہیں کیا، کسی کو مجھے قومی رازوں کے بارے میں بتانے یا ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں، کچھ لوگ صرف میری کتاب سے میری مقبولیت میں اضافے سے حاسد ہو رہے ہیں، امریکی صدر بش اور افغان صدرحامد کرزئی کے ساتھ ملاقات انتہائی کامیاب رہی جس میں انتہا پسندی اوردہشت گردی کیخلاف متحد ہو کر لڑنے اور اس سلسلے میں انٹیلی جنس تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، آئندہ اختلافات سے بچنے کیلئے آپریشنل اور انٹیلی جنس معاملات پر تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا، ہمیں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مخلصانہ مفاہمت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، طالبان کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ ان کیخلاف لڑ رہے ہیں، مسئلہ کشمیر بارے کوئی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ اس کے حل کیلئے تجاویز دی ہیں، ٹونی بلیئر سے دوطرفہ تعلقات، باہمی تجارت کے فروغ، انٹیلی جنس تعاون، عراق، فلسطین، افغانستان اوربھارت کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر گفتگو ہوگی، صدر بش اور کرزئی سے ملاقات کامیاب رہی، امریکہ کادورہ بھی کامیاب رہا۔

(جاری ہے)

صدر جنرل پرویز مشرف نے دورہ امریکہ کے بعد یہاں لندن پہنچنے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی کتاب میں کوئی قومی راز افشاں نہیں کیا بلکہ انہوں نے اس میں سب کچھ سچ لکھا ہے اور اس میں جو بھی لکھا ہے سچ ہے اور اس میں کوئی جھوٹ یا دوسری بات نہیں ہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ انہوں نے کتاب میں پاکستان کی حقیقت واضح کی ہے اور وہ اس کتاب کے ذریعے بیرون ملک میں پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کتاب اس لئے لکھی کہ لوگ اس کو پڑھیں اور پاکستان کے بارے میں جانیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ یہ کتاب نہ لکھتے تو دنیا میں پاکستان کے خلاف پائی جانے والی غلط فہمیاں موجود رہتیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی لوگ کتابیں لکھتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف حسد محسوس کر رہے ہیں اور وہ شاید اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ مجھے کتاب سے زیادہ مقبولیت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ محض میری مقبولیت سے جلتے ہیں ۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ قومی راز کیا چیز ہوتی ہے کوئی شخص مجھے یہ نہ بتائے کہ قومی راز کیا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو مجھے قومی رازوں پر ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں سچ لکھا ہے اور جو ایشوز میں نے اس میں تحریر کئے ہیں اس پر کئی مرتبہ میں بول چکا ہوں اور ان ایشوز پر تذکرہ میں نے اپنے انٹرویوز اور پریس کے سامنے بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کتاب نہ لکھتا تو پاکستان کے بارے میں لوگوں کے اندر غلط فہمیاں موجود رہتیں اور پھر پاکستان پر الزامات لگائے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس کتاب میں تمام حالات کو واضح کیا ہے اس میں میں نے نائن الیون کی صورتحال پر بھی بات کی ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے مزید کہا کہ ہوانا میں ان کی بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ہونے والی ملاقات مفید رہی اور اس کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کی طرف حقیقی پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں ہمیں ایک دوسرے پر بد اعتمادی ختم کرنے اور اعتماد بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ امریکہ کا دورہ کامیاب رہا اور میں نے نیویارک میں اپنی نئی کتاب ”ان دی لائن آف فائر“ کا کامیاب افتتاح کیا۔ صدر مشرف نے کہا کہ کتاب میں کوئی غلط بات نہیں لکھی بلکہ تمام نارمل باتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کتاب میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی سمیت مختلف امور کا ذکر کیا ہے۔

صدر جنرل پرویزمشرف نے دورہ برطانیہ کے حوالے سے کہا کہ لندن میں ان کی برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے ملاقات ہوگی جس میں وہ عراق، فلسطین، افغانستان کے معاملات کے علاوہ بھارت کے ساتھ ہونے والی بات چیت ہوگی اور وہ انہیں مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم سے دوطرفہ تعلقات اور پہلے سے جاری انٹیلی جنس تعاون، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر جنگ کرنے اورباہمی تجارت کے فروغ سمیت مختلف امور پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔

صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں صدر بش اور حامد کرزئی کے ساتھ ان کی ملاقات انتہائی خوشگوارماحول میں ہوئی جس میں اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران دہشت گردی کیخلاف مل کر لڑنے اور اسے شکست دینے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے، آپس میں انٹیلی جنس کو فروغ دینے اور انتہا پسندی کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ملاقات کے دوران کہا گیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے ہمیں تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہونا ہوگا اور اس سلسلے میں انٹیلی جنس تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ اور انٹیلی جنس تعاون بڑھانے کیلئے مخلصانہ مفاہمت کو زمینی حقائق کے تحت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ صدرمشرف نے کہا کہ ملاقات کے دوران اس بات پر بھی زوردیا گیا کہ آپریشنل اور انٹیلی جنس ایشوز پر تعاون بڑھایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی اختلافات پیدا نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ ہم ان کیخلاف ہیں اوراس سلسلے میں طالبان کی حمایت کی باتیں غلط ہیں اور یہ محض افواہیں ہیں اور کسی کو ان افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہی افواہیں ایک عمل کا روپ دھار جاتی ہیں حالانکہ ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔ صدر مشرف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ انہوں نے اس کے حل کیلئے تجاویز دی ہیں صدر مشرف نے کہا کہ مسئلہ کشمیرپر گزشتہ پچاس سال سے بات چیت ہو رہی تھی تاہم کسی کے پاس اس کا حل نہیں تھا انہوں نے مسئلہ کے حل کیلئے تجاویز دی ہیں اور اس کا طریقہ یہی ہے کہ سب سے پوچھا جائے کہ مسئلہ کے حل کیلئے آگے جانے کا کیا طریقہ ہے اور اگر کسی کے دماغ میں کوئی حل ہے تو وہ اس سلسلے میں تجاویز دے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مسئلہ کے حل کیلئے دی گئی تجاویز پر بحث کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پچاس سال سے جاری بات چیت کے دوران مسئلہ کشمیر کا کسی نے حل تلاش نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مسئلے کے حل کیلئے تجاویز دی جائیں ان پر بحث کی جائے اورمسئلہ حل ہو جائے۔صدرمشرف نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایف 16 کا معاہدہ قائم ہے اور اس پر عمل منسوخ نہیں ہوا بلکہ یہ عمل جاری ہے اور پاکستان ایف 16 جلد حاصل کرے گا۔