بھارتی پارلیمنٹ حملہ کیس میں کشمیری نوجوان کو پھانسی کی سزا دینے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال اور مظاہرے،تعلیمی ادارے ‘بنک‘ دوکانیں بند رہیں‘ وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ‘ٹریفک غائب‘ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ‘درجنوں زخمی‘ سینکڑوں افراد گرفتار

جمعہ 29 ستمبر 2006 13:46

سرینگر (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 29ستمبر2006 ) بھارتی پارلیمنٹ حملہ کیس میں کشمیری نوجوان محمد افضل گورو کو سزائے موت دینے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں شدید احتجاجی مظاہرو ں کا سلسلہ جاری ہے اور جمعتہ المبارک کے روز حریت کانفرنس اور متحدہ جہاد کونسل کی اپیل پر ایک عام ہڑتال کے دوران کاروبار زندگی معطل ہو گیا سکول بینک عدالتیں کاروباری مراکز بند رہے سڑکوں پر ٹریفک غائب تھا سرینگر اور سوپور میں مظاہرین کا بھارتی فورسز سے جھڑپیں ہوئیں بھارتی فورسز نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور لاٹھی چارج کیا جس سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا بھارتی پارلیمنٹ حملے میں ملزم ٹھہرائے گئے ضلع بارہمولا کے سیرجاگیر سوپور کے محمد افضل گورو کو بھارتی عدالت نے 20 اکتوبر جمعتہ المبارک کے روز پھانسی پر لٹکانے کا حکم سنایا ہے جس کے خلاف پھانسی کے احکامات واپس لینے کے حق میں سینکڑوں افراد نے مظاہرے کئے پولیس نے مظاہرے کرنے والے سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی سمیت لا تعداد آزادی پسند سیاستدانوں کو پولیس نے ان کے گھروں پر نظربند کردیا جبکہ لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک نے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی جا کر بھارتی سول سوسائٹی سے روابط قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔