طالبان کی قوت بڑھ رہی ہے‘ مزید 25 سو فوجیوں کی ضرورت ہے ‘ نیٹو سربراہ ۔۔۔ افغانستان میں ناکامی کا مطلب ملک دہشت گردوں کی تربیت کا اڈہ بن جائے گا ‘ عالمی برادری ایسا نہیں ہونے دیگی

ہفتہ 30 ستمبر 2006 12:34

کابل (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 30ستمبر2006 ) مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے کہاہے کہ افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے مکمل خاتمہ کے لئے مزید 25 سو فوجیوں کی فوری ضرورت ہے۔ فوجی دستے فوری مہیا نہ کئے گئے تو دہشت گردی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔ افغانستان میں طالبان پھر سے متحرک ہو گئے ہیں اس کا فوری سدباب ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار نیٹو کے سربراہ ہوف شیفر نے ایک برطانیہ میں خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے جنوب میں طالبان سخت مزاحمت کر رہے یں جس کی وجہ سے اتحادی افواج کو کافی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ فوجیوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے طالبان کی قوت کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ طالبان اور القاعدہ کی قوت کو ختم کرنے کیلئے مزید 25 سو فوجیوں کو بھیجا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک نے نیٹو فورس کی اس تعداد بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم یہ تعداد ابھی بہت کم ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ طالبان کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ جب بھی اتحادی افواج پر حملے کرتے ہیں تو پھر غائب ہو جاتے ہیں ۔ مقامی لوگ طالبان کی مدد کر رہےہیں جس کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصلہ کیا گیا تھا کہ مشرقی افغانستان میں بھی نیٹو فورس تعینات کی جائے گی جس پر نیٹو جنرل نے کہا کہ نیٹو فورس پورے افغانستان کیلئے ہے تاہم فوج کو وہاں تعینات کیا جا رہا ہے جہاں پر اس کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جہاں ضرورت پڑے گی نیٹو فورس کو تعینات کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں نیٹو فورس کی تعینات فوج کی تعداد 32ہزار ہے اور نیٹو سربراہ مزید 25 سو فوجیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں ہوف شیفر نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کے نتائج کا مطلب ہو گا کہ ملک دہشت گردوں کی تربیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا اڈہ بن جائے گا ۔ عالمی ادارے افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کا اڈہ نہیں بننے دیں گے۔