طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں پر کنٹرول کیلئے صدر مشرف اور میں مشترکہ قبائلی جرگوں کی سربراہی کریں گے،حامد کرزئی،پاکستان نے طالبان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے ،اسامہ اور حکمت یار افغانستان میں نہیں ،وزیرستان میں پاکستانی حکومت اور قبائلی عمائدین کے ساتھ معاہدے کے اب تک کے نتائج سے مطمئن نہیں ،افغان صدر کا کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب ۔تفصیلی خبر

ہفتہ 30 ستمبر 2006 23:46

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30ستمبر۔2006ء) افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف سے واشنگٹن میں خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی ہے جس میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ پاکستان نے طالبان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے،اسامہ بن لادن اور حکمت یار افغانستان میں نہیں ہیں ،افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں پر قابو پانے کیلئے میں اور صدر مشرف سرحد کے دونوں طرف مشترکہ طور پر قبائلی جرگوں کی سربراہی کریں گے۔

جرگوں کی تجویز مشکل سفر میں کامیابی کی جانب اہم قدم ہے۔ وزیرستان میں حکومت پاکستان اور قبائلی عمائدین کے ساتھ معاہدے کے دوران اب تک کے نتائج سے مطمئن نہیں ۔ ہفتہ کے روز بیرون ممالک کے دورے سے واپسی کے بعد یہاں کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران افغان صدر نے کہا کہ پاکستان نے طالبان جنگجوؤں کے خلاف سخت کارروائی کایقین دلایاہے اور کہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں صدر جنرل پرویز مشرف اور امریکی صدر جارج واکر بش سے ملاقات تفصیلی ،انتہائی خوشگوار اور بہتر ماحول میں ہوئی اور ہم نے اس دوران تمام امور پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ہم مسائل کے حل میں کامیاب ہو جائیں گے اور ہم وہ کچھ حاصل کر لیں گے جو کہ ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی طرف سے غیر مشروط یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ دہشت گردوں اور تمام شدت پسندو ں کے ساتھ سختی سے نمٹے گا۔

جبکہ ایک سوال کے جواب میں حامد کرزئی نے کہا کہ سابق افغان وزیر اعظم گلبدین حکمت یار اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن افغانستا ن میں نہیں ہیں اور میں یہ بات انتہائی یقین سے کہہ رہا ہوں ۔ افغان صدر نے پاکستان کے ساتھ علیحدہ جرگے یا قبائلی رہنماؤں کی کونسل کے اجلاس منعقد کرنے کے معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مشکل سفر میں کامیابی کی جانب پہلا قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم تجویز ہے اور یہ سرحد پار دہشت گردانہ سرگرمیوں سے بچنے کا اہم راستہ ہے۔ اور اس سے دہشت گرد کہیں محفوظ ٹھکانے اور پناہ گاہیں قائم نہیں کر سکیں گے۔ جبکہ وزیرستان میں حکومت اور قبائلی عمائدین کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے حوالے سے حامد کرزئی نے کہا کہ ہم اس کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں تاہم بدقسمتی سے ابھی تک اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوئے اور ہم ان نتائج سے مطمئن نہیں ۔

حامد کرزئی نے مزید کہا کہ ملک میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں پر قابو پانے کیلئے وہ اور صدر جنرل پرویزمشرف سرحد کے دونوں جانب مشترکہ طور پر قبائلی جرگوں کی سربراہی کریں گے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں صد ربش اور صدر مشرف کے ساتھ عشائیے کے دوران قبائلی جرگے منعقد کرنے کی درخواست کی تھی اور صدر جنرل پرویز مشرف نے جرگوں کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ تاہم حامد کرزئی نے اس سلسلے میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا کہ یہ جرگے کب ہوں گے۔ واضح رہے کہ افغان صدر امریکہ اور کینیڈا کے گیارہ روزہ دورے کے بعد جمعرات کو کابل واپس پہنچے ہیں۔