کنٹرول لائن پر بس سروسز بحال کریں‘وزارت خارجہ کی آزاد کشمیر حکام کو ہدایت،مالیاتی اور انتظامی مجبوریوں کے باعث ہدایات پر عمل کرنے کے قابل نہیں‘حکام کی معذرت

منگل 3 اکتوبر 2006 14:07

مظفرآباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین03اکتوبر2006) وزارت خارجہ نے آزاد کشمیر حکام پر زور دیا ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر بس سروسز بحال کریں جبکہ آزاد کشمیر حکام نے اس سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیاتی اور انتظامی مجبوریوں کے باعث وہ ان ہدایات پر عمل کرنے کے قابل نہیں-مظفرآباد اور سرینگر کے درمیان 7 اپریل 2005ء کو پہلی بس سروس شروع کی گئی تھی - مسافروں کو کنٹرول لائن پر لایا جاتا تھا جہاں انکا تبادلہ ہوتا تھا گزشتہ سال زلزلے کے بعد سرحد خراب ہونے سے یہ سروس معطل ہو گئی تھی 9 نومبر 2005ء کو چکوٹھی اور اوڑی کے درمیان بس سروس چلائی گئی لیکن اس میں سہولیات کا فقدان تھا 20 جون 2006ء کو راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بھی بس سروس چلائی گئی لیکن اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا- افتتاح کے روز پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے لوگوں کو لایا گیا اور بعد میں یہ سروس آگے نہ بڑھ سکی-راولاکوٹ پونچھ کراسنگ پوائنٹ کے لیے مقرر کئے گئے افسر سردار پرویز یعقوب نے بتایا کہ ہمارے پاس گاڑیاں نہیں کہ ہم مسافروں کو راولاکوٹ سے تتری نوٹ تک پہنچا سکیں جو کنٹرول لائن پر آخری گاؤں ہے ہمارے پاس وسائل بھی نہیں ہیں- انہوں نے کہاکہ ہم نے وزارت خارجہ کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے بس خریدی جانی چاہئے-ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ نے بس فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ یہ وعدہ پورا نہیں کر سکی- راولاکوٹ پونچھ سروس کے لیے ایک ترک کمپنی نے 7.6ملین روپے کی لاگت سے مسافروں کے لیے ٹرمینل تعمیر کیا لیکن وہاں فرنیچر اور دیگر ضروریات فراہم نہیں کی گئیں-کراسنگ کے روز کرسیاں اور میزیں لائی جاتی ہیں بعد میں واپس کر دی جاتی ہیں-