پاکستان طالبان کی حمایت کررہا ہے‘ نیٹو کمانڈروں کا الزام ۔۔ افغانستان میں نیٹو افواج کو ہونیوالے نقصانات کوئٹہ سے نکلنے والے عناصر کا نتیجہ ہیں‘ رکن ممالک پاکستان پر جنگجوؤں کی حمایت ترک کرنے کیلئے دباؤ ڈالیں، برطانوی اخبار کی رپورٹ

جمعہ 6 اکتوبر 2006 14:03

لندن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06اکتوبر2006) افغانستان میں تعینات نیٹو فوج کے کمانڈروں نے پاکستان پر طالبان کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے اور اپنے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو طالبان کی حمایت ترک کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مخلص کردار ادا کرنے پر آمادہ کرے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے پانچ ممالک کے کمانڈروں نے اپنے اپنے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو طالبان کی حمایت سے روکے رپورٹ میں نیٹو کمانڈروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سے واضح طور پر پوچھا جائے کہ آیا وہ دہشت گردوں کی حمایت کرنا یا عالمی برادری کا ساتھ دینا چاہتا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمانڈر امریکہ‘ برطانیہ‘ کینیڈا‘ ڈنمارک اور ہالینڈ سے تعلق رکھتے ہیں رپورٹ میں ان کے نام ظاہر نہیں کئے گئے رپورٹ میں ایک اور نیٹو عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس وقت افغانستان میں نیٹو افواج کو جو بھی نقصانات ہورہے ہیں اس کی بنیادی وجہ پاکستانی شہر کوئٹہ سے نکلنے والے عناصر ہیں انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے جنوبی اضلاع میں 4 سے 17 ستبر تک طالبان کیخلاف میڈوسا نامی آپریشن سے واضح ہوگیا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی طالبان کی حمایت کررہی ہے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کے ہتھیاروں کی مالیت تقریباً 4.9ملین ڈالر کے برابر ہوگی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان اکیلے طو رپر یہ بندوبست نہیں کرسکتے اس میں ضرور دیگر قوتوں کا تعاون شامل ہے واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے موقع پر پیش کی گئی ہے جب گزشتہ روز ہی نیٹو نے پورے افغانستان میں اتحادی افواج کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے بعد افغانستان میں دس ہزار امریکی اہلکار نیٹو کے زیر کنٹرول آگئے ہیں کمان کی حوالگی کے بعد افغانستان میں مجموعی طور پر نیٹو افواج کی تعداد 31 ہزار ہوگئی ہے برطانوی وزیراعظم نے افغانستان میں کمان کی تبدیلی سے متعلق کہا ہے کہ دنیا میں امن کے قیام کے لئے نیٹو کو ایک مشکل مرحلہ درپیش ہے جس کے لئے انتہائی صبر حوصلے اور تسلسل سے کام کی ضرورت ہے۔