افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف برسرپیکار برطانوی فوجیوں کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی‘ ٹونی بلیئر

ہفتہ 7 اکتوبر 2006 12:19

لندن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین07اکتوبر2006) برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ افغانستان میں برسرپیکار برطانوی فوجیوں کی تمام جنگی ضروریات کو پورا کیا جائے گا کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی جائے گی‘ افغانستان میں برطانوی فوج ایک عظیم مشن میں مصروف ہے‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برطانوی فوج کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ افغانستان پر حملے کے پانچ سال پورے ہونے پر ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر برطانوی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا فوجیوں کی جو بھی ضروریات ہوں گی انہیں پورا کیا جائے گا۔

اگر انہیں مزید ہیلی کاپٹر یا بکتر بند گاڑیاں درکار ہوں گی تو وہ مہیا کی جائیں گی۔برطانوی فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی برطانوی فوجیوں نے عزم اور حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے جنوب اور جنوب مشرقی علاقوں میں اب بھی گڑ بڑ جاری ہے۔ٹونی بلیئر نے کہا کہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ فوجی آپریشن کے دوران آپ اپنی ضروریات کا جائزہ لیتے ہیں اور حساب لگاتے ہیں کہ کس چیز کی ضرورت ہے اور کیا چیز ضروری نہیں ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے بیرون ملک خدمات انجام دینے والے فوجیوں سے وعدہ کیا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ان کے لیئے مراعات کا اعلان کیا جائے گا، تاہم انہوں نے مراعات کے اس پیکج کی تفیصل نہیں بتائی۔ بی بی سی کے مطابق ستمبر2001 سے چالیس برطانوی فوجی افغانستان میں ہلاک ہو چکے ہیں اور گزشتہ کئی ماہ سے فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے ٹونی بلیئر سے افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے بارے میں سوالاتکئے جا رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ سات برطانوی فوجی طالبان کے خلاف کارروائیوں میں مارے گئے تھے جبکہ ستمبر ہی میں ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں چودہ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ٹونی بلیئر نے افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کو ایک مرتبہ پھر طالبان اور القاعدہ کا گڑھ بننے سے بچانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی فوجی جو کچھ کررہے ہیں وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ صرف برطانیہ کی سکیورٹی کا معاملہ نہیں ہے۔برطانوی فوجی جنوبی افغانستان کے علاقے ہلمند میں تعینات ہیں جہاں ٹونی بلئیر کے مطابق حالات انتہائی دشوار ہیں۔ انہوں نے اس الزامات کی تردید کی کہ حکومت نے حالات کی سنگینی کو چھپانے کی کوشش یا صورت حال کا انداز لگانے میں غلطی کی تھی۔