بھارتی فوج نے حکومت کو کارگل کے متعلق اندھیرے میں رکھا ، سابق ائر چیف مارشل ٹپنس،کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کی عدم دلچسپی اور انٹیلی جنس کی ناکافی معلومات کے سبب بھارتی فوج بری طرح پھنس گئی

ہفتہ 7 اکتوبر 2006 22:14

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اکتوبر۔2006ء) بھارت کے سابق ائر چیف مارشل ٹپنس نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کارگل بحران کے آغاز میں واجپائی حکومت کو در اندزوں کی موجودگی کے بارے بتانے سے ہچکچا رہی تھی اور اس نے در اندازوں کو بے دخل کرنے کیلئے کوئی مشترکہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی نہیں بنائی ، سابق ایئر چیف مارشل ٹپنس نے اس بات کا انکشاف ”فورس “نامی جریدے میں لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں کیا انہوں نے کہا کہ کارگل کے بحران کے موقع پر انہیں محسوس ہوا کہ حالات کافی دگرگوں ہیں دراندازوں کو نکالنے کیلئے فوج کو ایئر فورس کی ضرورت تھی تاہم آرمی ہیڈ کواٹرز حالات خراب ہو جانے سے پریشا ن تھی اور اس بات سے ہچکچا رہا تھا کہ وزارت دفاع کو حالات کی نزاکت کے متعلق صحیح صورتحال بتائی جائے سابق ایئر چیف مارشل نے لکھا ہے کہ فوج کے افسران بالا مسلسل انڈین ایئر فورس سے اس بات کا تقاضا کررہے تھے کہ زمینی افواج کو مدد دینے کیلئے ہیلی کاپٹر مہیا کئے جائیں تاہم اس نے فوج کے اس مطالبے کو اس بناء پر مسترد کر دیا کہ ایسا کرنے سے ایئر فورس کے ہیلی کاپٹر در اندازوں کی طرف سے میزائل حملوں کی زد میں آئیں گے ٹپنس نے کہا کہ 23 اور چوبیس مئی کو تینوں مسلح افواج کے اجلاس میں جب اس نے اپنے اس خدشے کو دھرایا تو آرمی چیف جنرل ویر ملک خاصے غصہ میں نظر آرہے تھے اس نے لکھا ہے کہ دوسری میٹنگ میں جب اس نے اس بات کا عندیہ دیا کہ حکومت کی اجازت کے بغیر ہیلی کاپٹر فراہم نہیں کئے جائیں گے تو جنرل ملک یہ کہہ کہ غصے میں کمرے سے باہر چلے گئے کہ اگر آپ یہی چاہتے ہیں تو میں اکیلا ہی اس بحران سے نبٹوں گا سابق ایئر چیف مارشل نے کہا کہ اٹھارہ مئی 1999ء کی سی سی ایس کی میٹنگ میں فوج وزیرخارجہ جسونت سنگھ کے اس سوال کا تسلی بخش جواب بھی نہ دے سکی کہ دشمن کے عزائم کے متعلق اس کی کیا رائے ہے کیونکہ اسے نہ تو در اندازی کی نوعیت کے متعلق کچھ پتہ تھا اور نہ ہی در اندازوں کی شناخت کے متعلق وہ کچھ جانتی تھی ٹپنس نے لکھاہے کہ آرمی ہیڈ کواٹرز کی حالت زار پر اسے افسوس ہو رہا تھا کمانڈر ہیڈ کواٹرز کی عدم دلچسپی سرد مہری اور انٹیلی جنس کی ناکافی معلومات کے سبب بھارتی فوج بری طرح پھنس گئی اور وہ مشکلات کا شکار تھی اسی طرح آرمی ہیڈ کوارٹرز ایئر ہیڈ کوارٹرز سے معلومات کا باضابطہ تبادلہ بھی نہیں کررہا تھا مشترکہ منصوبہ بندی تو دور کی بات ہے مشترکہ بریفنگ کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بس صرف اسی درخواست کو بار بار دہرایا جارہا تھا کہ ائر فورس ہیلی کاپٹر فراہم کرے بالاآخر وزیر اعظم واجپائی نے ائر فورس کے تحفظات کا خود نوٹس لیا اور پچیس مئی 1999ء کی سی سی ایس میٹنگ میں انہوں نے فوج کو ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی اجازت نہ دی واضح رہے کہ کارگل بحران کے متعلق یہ کسی بھی بھارتی فوجی سربراہ کا پہلا انکشاف ہے کہ جس میں انہوں نے واضح الفاظ میں بھارتی فوج کو نشانہ بنایا ہے اور پورے بحران کا اندرونی حال واحوال بتایا ہے ۔

متعلقہ عنوان :