عوام آئندہ انتخابات میں انتہاپسندوں کو مسترد کر کے میرے حامیوں کو ووٹ دیں، صدر مشرف،ملک میں کوئی بھی قانون اسلامی تقاضوں کیخلاف نہیں بنایا جائے گا، عوام لوگوں کو اکسانے والوں کا راستہ روک کر دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خاتمے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں،کشمیر، عراق، فلسطین اورافغانستان کے سیاسی حل بغیر دنیا میں قیام امن ممکن نہیں، ہمیں متحد ہو کردنیا کو درپیش چیلنجز کاسامنا کرنا ہوگا، 8 اکتوبر کے بعد سیاسی دکانیں چمکانے اورشوشے چھوڑنے والے ناکام ہوگئے، حکومت متاثرین کی ہرقسم کی امداد کرے گی، صدر مملکت کا مانسہرہ میں جلسہ عام سے خطاب،بٹ گرام سے بشام تک گیس پائپ لائن بچھانے اورمتاثرین کے قرضے معاف کرنے کا اعلان۔تفصیلی خبر

اتوار 8 اکتوبر 2006 15:07

مانسہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اکتوبر۔2006ء) صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا ہے کہ 2007ء انتخابات کا سال ہے اوراس میں عوام انتہاپسندوں کو مسترد کر کے میرے حامیوں اور ترقی کا تسلسل جاری رکھنے والوں کا ساتھ دیں کیونکہ یہ منتخب ہوں گے تو میں منتخب ہوں گا اور پھر اس طریقے سے ملک کی ترقی کا تسلسل جاری رہے گا، عوام انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کا بھرپور ساتھ دیں اور لوگوں کو اکسانے والوں کا راستہ روکی، کسی کو دوسروں پر اپنے خیالات مسلط کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی، اسمبلی میں لایا جانے والا حدود آرڈیننس ترمیمی بل اسلامی تقاضوں کے عین مطابق ہے اورملک میں کوئی قانون ہرگز اسلامی تعلیمات اورتقاضوں کیخلاف نہیں لایا جا سکتا، کشمیر، فلسطین، عراق اورافغانستان کے سیاسی حل کے بغیردنیا میں قیام امن ممکن نہیں اوران مسائل کے حل نہ ہونے پر دنیا میں خلفشار ہے، ہمیں متحد ہوکر مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہے اور عالمی طاقتوں کودنیا کے مسائل کے حل کا احساس دلانا ہے، ہمیں سب سے زیادہ فکراپنے ملک کی ہے، پاکستان ایک جوہری طاقت ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ مسلم امہ دنیا کے سامنے سر جھکائے، متاثرین زلزلہ کیلئے اب تک کئے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں اور آئندہ بھی زلزلہ زدگان کی ہرقسم کی امداد کی جائے گی، 8 اکتوبر کے بعد سیاسی دکانیں چمکانے اورشوشے چھوڑنے والے ناکام ہوگئے۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں 8 اکتوبر کے زلزلے کے حوالے سے مانسہرہ کے دورے کے دوران جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صدر جنرل پرویزمشرف نے کہاکہ حکومت متاثرین کیلئے اب تک کئے گئے اقدامات سے مطمئن ہے اور آئندہ بھی متاثرین کوتنہانہیں چھوڑا جائے گا بلکہ ان کے ساتھ تعاون اوران کی امداد جاری رکھی جائے گی۔ صدر مشرف نے کہا کہ مانسہرہ میں ترکی کی مدد سے ایک یونیورسٹی تعمیر کی جائے گی جو ملک کی بہتر یونیورسٹیوں میں سے ایک ہوگی۔

صدر مشرف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں مانسہرہ آیاہوں اورمیں دوبارہ بھی مانسہرہ کا دورہ کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ آپ لوگ جو میرے لئے اچھے احساسات رکھتے ہیں اس پر میں آپ کا شکر گزارہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں مسلم لیگ سرحد کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ صدر مشرف نے کہاکہ جب گزشتہ سال 9 اکتوبر کو انہوں نے مانسہرہ کا دورہ کیا تھا تو یہاں مکمل تباہی و بربادی تھی اور بری حالت تھی اور ہمیں یہ سمجھ نہیں آ رہاتھا کہ ہم اس سانحے سے کیسے نمٹ پائیں گے لیکن مجھے فخرہے کہ ہم نے قوم کے جذبے سے اس سانحے سے بہتر طریقے سے نمٹا اوراس میں عوام نے جو حکومت کا ساتھ دیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔

صدر مشرف نے کہا کہ میں نے گڑھی حبیب اللہ کا بھی دورہ کیا ہے وہاں بھی صورتحال بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کے ساتھ ہر قسم کا کی امداد کرے گی اوران کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی ایرا بھی اس سلسلے میں کردارادا کرتا رہے گا۔ صدر مشرف نے کہاکہ انہوں نے ہزارہ میں نئی یونیورسٹی کا افتتاح کیا ہے تاہم یہ یونیورسٹی عارضی ہے جوتین سال تک رہے گی جس کے بعد مستقل اور بہتریونیورسٹی تعمیرکی جائے گی۔

صدرمشرف نے کہا کہ ہم ہزارہ یونیورسٹی بنانے پر ترکی کے شکر گزارہیں۔ صدرمشرف نے کہاکہ گڑھی حبیب اللہ میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بنایا گیا جو ملک کے دیگر بڑے ہسپتالوں کی نسبت بہتر کام کر رہاہے اوراس میں ایک جدید ہسپتال جیسی سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں تعلیم اورصحت کانظام معمول پر آ گیا ہے جس کا کریڈٹ ایرا کو جاتا ہے اور اس پر میں اسے خراج تحسین پیش کرتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں مزید یونیورسٹیاں، بنیادی مراکز صحت، ہسپتال، سکول اوردیگرادارے بنیں گے اور ان میں ہرقسم کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ کو بکڑیال کے علاقے میں منتقل کیا جائے گا جبکہ اس دوران لوگوں کو عارضی پناہ گاہ مہیا کرنے کیلئے سعودی عرب کی مدد سے پانچ ہزارمکانات تعمیر کئے جائیں گے جس میں لوگوں کو ہرقسم کی سہولیات میسر آئیں گی۔

صدر مشرف نے کہا کہ زلزلے کے دوران بعض سیاسی عناصر نے اپنی دکانیں چمکانے کی کوشش کی لیکن ان کی یہ کوششیں ناکام ہوئیں انہوں نے کہا کہ وہ زلزلے کے دوران جان بوجھ کر حکومت کیخلاف بولتے تھے اورلوگوں کو اکسانے کی کوششیں کرتے تھے لیکن حکومت کے کامیاب اقدامات کے باعث ان کے یہ تمام پروپیگنڈے ناکام ہوگئے جبکہ ریلیف کے کام کے دوران ان لوگوں نے پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے لگی ہیں جس میں بڑے پیمانے پر اموات ہوں گی تاہم حکومت نے اس چیلنج سے بھی بروقت نمٹا اور وبائی امراض سے کوئی شخص بھی نہیں مرا پھر انہوں نے ایک نیا شوشہ چھوڑا کہ سردیاں آ رہی ہیں اورشدید سردی میں لوگ اکڑ کر مر جائیں گے لیکن حکومت نے اس وقت بھی کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دنیا بھر سے 10 لاکھ خیمے اکٹھے کئے اور متاثرین کوفراہم کئے اور ان کو سردی سے بچانے کا اہتمام کیا اوراس دوران کوئی بھی موت واقع نہیں ہوئی اورحکومت کامیاب رہی اور یہی حکومت کی بڑی کامیابی تھی۔

انہوں نے کہاکہ میں متاثرین زلزلہ کی مدد کرنے پر پاک فوج اور عوام کے جذبے، فراخدلی اور یکجہتی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ کراچی سے خیبر تک لوگ مشکل وقت میں اکٹھے ہوئے اورانہوں نے متاثرین کی بھرپور مدد کی۔ انہوں نے کہاکہ میں این جی اوز اور مالی امداد کرنے والے ان 80 ممالک کا بھی شکر گزارہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ صدر مشرف نے کہا کہ ریلیف آپریشن مکمل ہوگیا ہے اوریہ نظام انتہائی بہتر طریقے سے چلا تاہم اب ہمیں متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کرنی ہے جس پر کچھ وقت تو لگے گا لیکن ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس میں بھی کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ اس سلسلے میں ایرا اہم کردار ادا کر رہاہے۔

ا نہوں نے کہا کہ 5 لاکھ خاندانوں کو گھروں کی تعمیر کیلئے پہلے 20 ارب روپے دیئے گئے جبکہ دوسری قسط کے دوران 30 ارب روپے تقسیم کئے گئے۔ ا نہوں نے کہا کہ اب تک 90 فیصد لوگوں کو یہ اقساط مل گئی ہیں اورجن کو نہیں ملیں وہ ہمیں بتائیں اوران کو ہم ہر صورت معاوضوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ صدر مشرف نے کہا کہ متاثرین کو تین قسطوں میں ایک لاکھ 75 ہزارملیں اور تیسری قسط لوگوں کو اس وقت ملے گی جب یہ زلزلہ پروف گھر بنائیں گے۔

صدر مشرف نے کہاکہ سرحد کا علاقہ بہت خوبصورت ہے اور آپ لوگ اس کی ترقی کیلئے اہم کردارادا کریں۔ صدر مشرف نے کہاکہ اس وقت پوری اسلامی امہ میں خلفشارہے اور ہمیں خطرے کا سامنا ہے تمام مسلمان ملک مصیبت کا شکار ہیں اوران ممالک میں خودکش دھماکے ہو رہے ہیں اور خانہ جنگی ہے ہمیں اس خانہ جنگی کی صورتحال کو تبدیل کرنا ہے اوراس کے دو طریقے ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ ہم پوری دنیا سے لڑ پڑیں اور دنیا کے تمام ممالک سے لڑائی شروع کر دی جائے تاہم میری نظر میں یہ دانشمندی نہیں ہے دوسرے یہ کہ ہم اپنے آپ کو نقصان پہنچائیں اور شکست مان لیں اور کوئی ایسی حرکت کریں جو ہمارے وقارکو نقصان پہنچائے لیکن ہم ایسا کبھی نہیں کریں گے بلکہ ہم نے ان چیلنجوں سے دانشمندی سے نمٹنا ہے۔

صدر مشرف نے کہا کہ پاکستان کوئی کمزورطاقت نہیں ہے بلکہ ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ مسلم امہ دنیا کے سامنے سرجھکائے بلکہ ہم سراٹھا کر چلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں خلفشارہے اور تمام لوگوں کو احساس ہوگیا ہے کہ ہمیں اس خلفشار کے تعاون کیلئے کچھ کرنا پڑے گا۔ صدر مشرف نے کہاکہ کشمیر، فلسطین، لبنان، عراق، افغانستان میں جب تک انتشارختم نہیں ہوتا اوران مسائل کا سیاسی حل نہیں نکالا جاتا تو دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہاکہ ان مسائل کے سیاسی حل کیلئے ہمیں دنیاوی طاقتوں کو ان کے حل کا احساس دلاناہے اور ان سے ان مسائل کو حل کراناہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر مسلم امہ کودرپیش مسائل کے حل کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ صدرمشرف نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ اپنے عزیز ملک پاکستان کی فکر ہے اور ہم اپنے ملک کی ہر صورت حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں عجیب صورتحال ہے۔

صدرمشرف نے کہا کہ پاکستانی عوام اندرونی طور پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو مسترد کر دے اور جو لوگ عوام کو دہشت گردی اورانتہا پسندی پر اکسا رہے ہیں ان کو روکیں۔ انہوں نے ہکا کہ سرحد کے کچھ علاقے اور فاٹا کے علاقوں میں اس قسم کی کارروائیاں ہوتی ہیں جنہیں ہم مل کر روکیں۔ انہوں نے کہاکہ گورنرسرحد فاٹا میں امن لانے کیلئے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے گرینڈ جرگہ بھی تشکیل دیا ہے جس میں بیرونی عناصر کی کارروائیوں سے روکنے کا طریقہ بتایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شرپسند عناصر اگر پاکستان میں سرحدوں پر کوئی کارروائی کر رہاہے تو ہمیں اس کو روکنا ہے اور دراندازی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے عوام حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں دہشت گردی کو روکنے کیلئے پہلے انتہا پسندی کو روکنا ہوگا کیونکہ انتہا پسندی ایک ذہنی انتشار ہے جو دہشت گردی کو جنم دیتی ہے۔ صدرمشرف نے کہاکہ کسی کو بھی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسروں پر اپنے خیالات مسلط کرے اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ صوبہ سرحد میں امن ہونا چاہیے کیونکہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ صدر مشرف نے کہاکہ میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتہا پسندی کو روکیں۔ پرویزمشرف نے کہاکہ 2007ء الیکشن کا سال ہے اور عام انتخابات میں صرف ایک سال باقی رہ گیا ہے اور اس میں آپ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ آئندہ انتخابات میں ا نتہاپسندوں کو مسترد کردیں اور میرے حامیوں کو ووٹ دیں اوراگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ لوگوں کیلئے کوئی بہتر کام کر رہاہوں اورملک ترقی کر رہاہے تو آپ میرے حامیوں کو ووٹ دیں جو اس ترقی کے تسلسل کوبرقراررکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ منتخب ہوں گے تو میں منتخب ہوں گا اور جب ہم سب منتخب ہوں گے تو آپ لوگوں کیلئے ترقیاتی کام ہوں گے ا ور ترقی کا یہ تسلسل جاری رہے گا اور ملک میں بہتری آئے گی۔ صدر جنرل پرویزمشرف نے حدود آرڈیننس کے حوالے سے کہاکہ ہم سب مسلمان ہیں اورکسی کودوسرے سے زیادہ مسلمان بننے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب کوئی شخص خود کو دوسرے سے بڑا مسلمان سمجھتا ہے تو مجھے انتہائی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ ہم سب مسلمان ہیں اور مسلمانی کے تقاضوں کے مطابق چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو خود کو دوسرے سے بڑا مسلمان سمجھنے کی ضرورت نہیں اورنہ ہی کسی کو اس غلط فہمی میں مبتلا رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دل و دماغ اورجسمانی طور پر پکے مسلمان ہیں اور ہمیں سب کچھ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی بل اسمبلی میں اسلامی تعلیمات کیخلاف پاس نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی وزیر میرے سامنے اس قسم کا کوئی اقدام اٹھا سکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ حدود آرڈیننس کا ترمیمی بل جو اسمبلی میں لایا جا رہاہے وہ اسلام کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور یہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا کہ اسلام کے تقاضوں کیخلاف کوئی بل اسمبلی سے پاس ہو۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کیخلاف ہر گز منظور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ عوام انتہا پسندوں کو مسترد کر دیں اور ان کے مقابلے میں اعتدال پسندوں اورترقی کا تسلسل جاری رکھنے والوں کو ووٹ دیں۔

صدرمشرف نے کہاکہ وہ سوئی نادرن کو ہدایت کریں گے کہ وہ بٹ گرام اور بشام تک گیس پائپ لائن بچھائیں اور لوگوں کو گیس کی سہولت فراہم کریں۔ صدر مشرف نے متاثرین کے قرضے معاف کرنے کا بھی اعلان کیا اورانہیں کہاکہ جن لوگوں نے قرضے لئے ہوئے ہیں اور متاثرین زلزلہ ہیں ان کے قرضے معاف کر دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مانسہرہ کی ترقی کیلئے ضلعی ناظم کو 10 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں جو کہ وہ علاقے کی ترقی کیلئے خرچ کریں گے اور آئندہ بھی حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرتی رہے گی۔