بینظیر کے ساتھ ڈیل کی باتیں حکومت کا منفی پروپیگنڈہ ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوگا، پیپلزپارٹی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کوئی اختلافات ہیں اور نہ ہی راجہ ظفر الحق نے ملاقات کے دوران کسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے ، اے آر ڈی کے چیئرمین و پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر مخدوم امین فہیم اور پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی کی افطار ڈنرکے موقع پر صحافیوں سے گفتگو

پیر 9 اکتوبر 2006 21:15

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اکتوبر۔2006ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے ساتھ بینظیر کے مذاکرات اور ڈیل کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کیساتھ کسی قسم کی ڈیل ہوئی ہے اورنہ ہوگی کیونکہ پیپلزپارٹی عوامی جماعت ہے اور وہ چور دروازے سے نہیں بلکہ عوامی طاقت سے اقتدار میں آئے گی، ڈیل کی باتیں حکومت کی طرف سے پیپلزپارٹی کیخلاف منفی پروپیگنڈے کا حصہ ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہوگا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کوئی اختلافات ہیں اور نہ ہی راجہ ظفر الحق نے ملاقات کے دوران کسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا، عید الفطر کے بعد اے آر ڈی کا اجلاس بلا کر مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ایم ایم اے کے ساتھ رابطے میں ہیں، گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے اور نہ ہی اس کے بننے سے اس میں فرشتے آ کر کام کریں گے بلکہ متحدہ اپوزیشن کی صورت میں ہم لوگ پہلے سے متحد ہیں اور یہی اتحاد ٹھیک ہے، جاوید ہاشمی کے حوالے سے حکومت کا منفی رویہ قابل افسوس ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار اتحاد برائے بحالی جمہوریت کے چیئرمین اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر مخدوم امین فہیم اور پیپلزپارٹی کے رہنما و سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر رضا ربانی نے پیر کو یہاں مخدوم امین فہیم کی طرف سے مختلف سیاستدانوں اور دیگر اہم سیاسی و سماجی شخصیات کے اعزازمیں دیئے گئے افطار ڈنرکے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

افطار ڈنرمیں اے آر ڈی کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا، مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق، پیپلزپارٹی کی رہنما ناہید خان، پی پی پی کی صوبائی سیکرٹری اطلاعات فرزانہ راجہ، پی پی پی کی رہنما پلوشہ بہرام، قائد حزب اختلاف رضا ربانی، سینیٹر انور بیگ اوردیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم امین فہیم نے کہا کہ بینظیر کی حکومت سے کوئی ڈیل ہوئی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ کوئی باضابطہ مذاکرات ہوئے ہیں بلکہ یہ تمام بے بنیاد ہیں اورحکومت کا منفی پروپیگنڈہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرراہ چلتے اگر کسی سے کوئی بات ہوجائے تو اس کو نہ تو باضابطہ مذاکرات کا نام دیا جا سکتاہے اور نہ ہی اس کو ڈیل کہہ کر منفی تاثر دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے راجہ ظفر الحق کی رہائش گاہ پر ان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملاقات کے دوران راجہ ظفر الحق نے کسی خدشات یا تحفظات کااظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی تشویش کااظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں کوئی اختلافات نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کی راجہ ظفر الحق سے ملاقات میں 19 اکتوبر کو بینظیر اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی مجوزہ ملاقات کے بارے میں بات چیت ہوئی اوراس سلسلے میں حکمت عملی طے کرنے پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ نہ تو راجہ ظفرالحق نے مجھے طلب کیا تھا اور نہ ہی وہ طلب کر سکتے ہیں جبکہ انہوں نے ایک مرتبہ پھرگرینڈ الائنس کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ گرینڈ الائنس میں فرشتوں نے آ کر کام نہیں کرنا بلکہ یہی لوگ جو کہ متحدہ اپوزیشن میں ہیں کام کر رہے ہیں یہی ہوں گے اور پہلے بھی ہم متحدہ اپوزیشن کی صورت میں کام کر رہے ہیں اور آئندہ بھی اس پر کام کیا جا سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی اکٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ڈیل کی باتیں جھوٹی ہیں اور پیپلزپارٹی عوام کی نمائندہ جماعت ہے نہ تو پہلے کبھی چور دروازے سے اقتدا میں آئی ہے اور نہ اب آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد اے آر ڈی کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں آئندہ کیلئے مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی جبکہ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما اورسینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی حکومت کے ساتھ کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی ڈیل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوامی پارٹی ہے اور وہ پہلے کبھی ڈیل کے تحت اقتدار میں آئی ہے اور نہ ہی آئندہ کسی قسم کی ڈیل کے تحت اقتدار میں اقتدار پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بینظیر بھٹو پہلے بھی عوامی طاقت سے وزیراعظم بنی تھیں اوراب بھی انہیں عوام کی حمایت حاصل ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ بینظیر کے بیان کو توڑ مروڑ کر اور غلط سیاق و سباق کے ساتھ پیش کیا گیا اورایسی افواہیں اڑا کر حکومت منفی تاثر دینا چاہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیپلزپارٹی کیخلاف منفی پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوگا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بہت قید کاٹ چکے ہیں اورحکومت کو اب انہیں رہا کردینا چاہیے تاہم حکومت کی طرف سے منفی رویہ قابل مذمت ہے اور یہ افسوسناک قدم ہے۔ انہوں نے مجلس عمل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اے آر ڈی کے رہنماؤں کے قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے ہیں تاہم اس سلسلے میں ان کے ساتھ ون پوائنٹ ایجنڈے پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔