ترمیم شدہ حدود اللہ بل پاس کرانے کی کوشش کی گئی تو قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائینگے، حافظ حسین احمد،ہمارے پیش کردہ عورتوں کے 6 حقوق کے بغیر بل بے سود ہوگا، اسلامی نظریاتی کونسل ”پرویزی نظریاتی کونسل“ بن چکی ہے ، قصر ناز میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت

منگل 10 اکتوبر 2006 19:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اکتوبر۔2006ء) متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل حافظ حسین نے کہا ہے کہ اگر جنرل پرویز مشرف نے سلیکٹ کمیٹی کا ترمیم شدہ حدود اللہ بل پاس کرانے کی کوشش کی تو ایم ایم اے کے ارکان قومی اسمبلی کے طے شدہ فیصلے کے مطابق مستعفی ہوجائیں گے، ہم چیلنج کرتے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو بل میں وہ ترامیم شامل کرنا ہوں گی جس کے مسودہ پر مفتی تقی عثمانی سمیت 9 علماء اور چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہی اور نصر اللہ دریشک نے دستخط کئے ہیں۔

وہ منگل کو قصر ناز کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر سندھ اسمبلی میں ایم ایم اے کے پارلیمانی لیڈر محمد عمر صادق، علامہ شفقت الرحمان و دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی نے زنا بالجبر کو حدود اللہ سے نکال کر تعزیرات میں ڈال دیا ہے جو قابل قبول نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے عورتوں کے جن 6 حقوق قرآن سے نکاح کے خاتمے، ونی کی رسم، وٹے سٹے کی شادی، تین طلاق دینے کا معاملہ، خواتین کو وراثت کے حق سے محروم رکھنا و دیگر سفارشات کو شامل کئے بغیر بل بے سود ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی کا بل پاس کرانے کا مقصد یہ ہوگا کہ حکومت نے علماء اور چوہدری شجاعت کی سفارشات کا نظر انداز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل، پرویزی نظریاتی کونسل بن چکی ہے جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جاوید غامدی نے استعفی دیا تھا اس کے بعد کونسل کے چیئرمین اور باقی ممبران کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مستعفی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی کا بل پاس کرانا آئین کے آرٹیکل 227 کے سراسر نفی ہوگی اور زنا بالجبر کو حدود اللہ سے نکالنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے کہا تھا کہ میں 3 روز میں بل منظور کراؤں گا لیکن انہیں ناکامی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ جنرل پرویزمشرف امریکہ کے دورے سے ناکام واپس لوٹے ہیں کیونکہ وہ دورہ امریکہ سے قبل اس بل کو منظور نہ کراسکے، جنرل پرویز مشرف اپنے دورہ میں بل پاس کراکر اپنی نام نہاد روشن خیالی کا سرٹیفکیٹ دینا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ جنرل پرویز مشرف اور امریکی صدر کی ملاقات کے دوران حدود اللہ بل کو کو بھی ایجنڈے میں شامل رکھا گیا۔ ایک سوال پر حافظ حسین احمد نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے درمیان جنرل پرویز مشرف بحیثیت صدر یا آرمی چیف قبول نہ کرنا، 1973ء کے آئین کی اصل حالت میں بحالی اور خود مختار الیکشن کمیشن پر اتفاق ہے۔

ایک مزید سوال پر انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے جنرل پرویز مشرف سے پس پردہ مذاکرات کرکے پردے کو ہٹادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے حکومت سے اپنے رابطوں کا اس وقت اعتراف کیا ہے جب یوسف رضا گیلانی کی رہائی عمل میں آئی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ بے نظیر بھٹو نے یوسف رضا گیلانی کی قربانیوں کو فراموش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے ایک سال بعد کشمیر میں جنرل پرویز مشرف کا یہ اعلان کرنا کہ ان کے حامیوں کو آئندہ انتخابات میں ووٹ دیئے جائیں معنی خیزہے کہ جنرل پرویز مشرف بتائیں کہ وہ جنرل الیکشن کرانا چاہتے ہیں یا جنرل کا الیکشن کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ جنرلوں کو گوانتا ناموبے کی سیر کرانے والے جنرل پرویز مشرف کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ خود بھی ریٹائرڈ جنرل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گرینڈ الائنس کی ضرورت اس لئے ضروری ہے کہ تاکہ جنرل پرویز مشرف کی موجودگی میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :