عراق میں خود کش دھماکے، تشدد کے واقعات میں امریکی فوجی و عراقی کمانڈر سمیت 25 ہلاک متعدد زخمی۔اپ ڈیٹ

جمعہ 13 اکتوبر 2006 22:10

بغداد،دولہیہ، لندن، تہران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13اکتوبر۔2006ء) عراق کے مختلف علاقوں میں خود کش کار بم حملوں، بم دھماکوں اور تشدد کے واقعات میں امریکی فوجی، عراقی کمانڈر اور 8 خواتین سمیت 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ مسلح افراد نے 2 دوشیزاؤں کو اغواء کر لیا۔ دوسری جانب نامعلوم مسلح افراد نے تعمیر اتی کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے افراد کو اغواء کرنے کے بعد 14 کو ذبح کر دیا بعد میں ان کی گلے کٹی لاشیں ویرانے میں پھینک دیں جو کہ دولہیہ کے علاقے سے برآمد ہوئی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعہ کے روز عراق کے مختلف علاقوں میں کار بم دھماکوں و جھڑپوں کے نتیجے میں ایک امریکی فوجی و عراقی سپیشل فورس کے کمانڈر سمیت 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ پولیس نے ان واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نامعلوم افراد نے صبح آٹھ بجے کے قریب سویرہ کے علاقے میں فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 6 خواتین اور 2 دوشیزاؤں سمیت 8 افراد ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

پولیس ترجمان لیفٹیننٹ محمد السمرائے نے بتایا کہ خواتین کہیں جا رہی تھیں کہ اس دوران نامعلوم مسلح افراد نے ان پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 2 دوشیزائیں اور 6 خواتین جاں بحق ہو گئیں جبکہ مسلح افراد نے 2 دوشیزاؤں کو اغواء کر لیا۔ جبکہ ادھر بغداد کے جنوبی شہر ہلہ میں نامعلوم مسلح افراد نے وزارت داخلہ کی سپیشل فورس کے ہیڈ کوارٹر کو بم دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں سکار پین پولیس بٹالین کے کمانڈر کرنل سلمان المادوری اور ساتھی سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ پولیس ترجمان لیفٹیننٹ اسامہ احمد نے بتایا کہ اس دھماکے میں 15 افراد زخمی ہو گئے جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بم بعض پولیس اہلکاروں کی طرف سے نصب کیا گیا تھا جس سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ترجمان اسامہ احمد نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ بم کرنسل سلمان کی کرسی یا میز کے نیچے رکھا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں دھماکے کے بعد عراقی سیکورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔ دوسری جانب بغداد کے شمال مشرقی علاقہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے باپ اور دو بیٹوں کو ہلاک کر دیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ شہر کے التحریر سکوائر میں پیش آیا۔ جبکہ دو افراد بعقوبہ کے شمال مضافاتی علاقے میں اس وقت ہلاک ہوئے جبکہ کہ مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کر دی۔ ادھر شمالی بغداد میں ایک خود کش کار حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار المزراہ کے علاقے میں عراقی فوجی قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں خود کش حملہ آور کے علاوہ تین عراقی فوجی ہلاک اور 5 شدید زخمی ہو گئے جبکہ دیگر تشدد کے واقعات میں مزید 3 افراد ہلاک ہو گئے۔

دوسری جانب سویرہ کے علاقے میں تیل کی تنصیبات کے تحفظ کے لئے تعینات دو محافظوں کو قتل کر دیا گیا جن کی لاشیں دہرانی علاقے سے برآمد ہوئی ہیں۔ ادھر سکندریہ کے علاقے سے پولیس نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار برآمد کر لی جس کو حملے میں استعمال کیا جانا تھا۔ ادھر بم دھماکے کے نتیجے میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہو گیا امریکی فوج کے مطابق 105ویں انجینئر گروپ کے ساتھ کام کرنے والا اہلکار شمالی بغداد میں سڑک کے کنارے نصب بم کئے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔

جبکہ بغداد کے قریبی علاقے سے مزید 14 افراد کی گولیوں سے چھلنی اور سر کٹی لاشیں ملی ہیں جن کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور ان کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے بندھے ہوئے تھے۔پولیس کے مطابق مسلح افراد نے تعمیرالی کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے کارکنوں کے گلے کاٹ ڈالے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے 17 کارکنوں کو اغواء کیا تھا جن میں سے 14 کو انہوں نے ذبح کر دیا اور ان کی لاشیں ویران علاقے میں پھینک دیں جبکہ تین کے بارے میں تاحال کچھ پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق شیعہ اکثریتی شہر البلاد سے ہے۔ ایک پولیس ترجمان ان افراد کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے اوران کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے بندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے لگتا تھا جیسے مسلح افراد نے مغویوں کو باندھنے کے بعد انہیں ذبح کیا اور اس کے بعد ان کے جسموں پر گولیاں ماریں۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کوانتہائی بے دردی اورسفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس ترجمان کے مطابق ان افردا کے قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں لیکن پولیس نے مسلح افراد کی گرفتاری اور مزید اس قسم کی کارروائیاں روکنے کے لئے دولہیہ میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ جبکہ برطانوی آرمی چیف نے کہا ہے کہ ان کی افواج اپنے مشن کی تکمیل تک عراق میں رہیں گی۔ اس سے قبل ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی فورسز کو جلد عراق سے واپس آ جانا چاہیے۔

تاہم بعد ازاں اپنے بیان کی تردید کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل میچر ڈینٹ نے لندن میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق میں جب تک برطانوی افواج اپنا کام مکمل نہیں کر لیتیں وہاں رہیں گی۔ اس سے پہلے ایک برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں رچرڈ ڈینٹ کے ذرائع سے کہا تھا کہ برطانوی فورسز کی عراق میں موجودگی سے سیکورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس لئے انہیں جلد عراق واپس بلا لینا چاہیے۔

دوسری جانب عراق میں امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اعتراف کیا ہے کہ عراق میں امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی ہے اور الزام عائد کیا کہ شام اور ایران عراق کے معاملات میں دخل اندازی کررہے ہیں عراقی عوام دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عراق میں بڑھتی ہوئی مزاحمت پر تشویش کا اظہار کی اور الزام عائد کیا کہ اس کے پیچھے شام اورایران ملوث ہیں دونوں پڑوسی ملک عراق کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کررہے ہیں جس سے حالات بگڑ رہے ہیں انہوں نے عراق کے پڑوسی ملکوں کو خبر دار کیا کہ وہ عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں ورنہ ان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا انہوں نے عراقی عوام کو مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ امریکہ عراق میں مکمل امن و امان تک موجود رہے گا اور عراقی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرے گا انہوں نے عراقی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ فرقہ واریت چھوڑ دیں ور ایک قوم بن کر دہشت گردوں کا مقابلہ کریں اگر عوام متحدہ ہوجائیں تو عراق کو دہشت گردی کا مرکز نہیں بننے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شام اور ایران کوعراقی عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ صرف چاہتے ہیں کہ امریکہ یہاں ناکام ہوجائے اس کے سوا ان کا کوئی اور مقصد نہیں انہوں نے کہا کہ عراق میں تشدد خود پڑوسی ملکوں کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ عراق میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہا ہے آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ سنی فسادات کرنا امریکی پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ عراق میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہا ہے۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے عراق کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کی پالیسی ناکام بنا دیں۔

متعلقہ عنوان :