وزیراعظم کا اعلان کردہ پیکج بلوچستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، کچکول ایڈووکیٹ،بلوچ قوم ترقیاتی اعلان سے کبھی اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، ہمیں خیرات نہیں بلکہ صوبے کے وسائل پر اختیار چاہیے، بی این پی کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 15 اکتوبر 2006 20:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر۔2006ء ) بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما کچکول علی ایڈووکیٹ نے وزیراعظم شوکت عزیز کی جانب سے بلوچستان وژن کے تحت 19ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کو مسترد کرتے ہوئے اسے بلوچستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف قرار دیا ہے نواب بگٹی کی موت کے بعد بلوچ قوم اور پاکستان کے عوام کے غم و غصہ کی شدت کو محسوس کرنے کے بعد اور حکمران اپنے ظلم و زیادتیوں کو چھپانے کی خاطر اس طرح کے اعلانات کررہے ہیں لیکن بلوچ قوم ترقیاتی اعلانات سے کبھی اپنے حقوق کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے ہم خیرات نہیں بلکہ صوبے کے وسائل پر اختیار چاہیے۔

کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کیلئے ترقیاتی پیکج وہاں کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے نہیں بلکہ چھاؤنیوں کی تعمیر پر خرچ ہوگا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو ایم پی اے ہاسٹل کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کچکول علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر جو نام نہاد ترقیاتی اعلانات ئے ہیں وہ بلوچ قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے ساتھ ساتھ نواب بگٹی کی شہادت کے بعد بلوچ عوام کی غم و غصہ کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نواب بگٹی کی جسد خاکی کیساتھ جو سلوک کیا بلوچ قوم اسے ہر گز نہیں بھولے گی اور اپنی قومی سیاسی اور معاشی حقوق کی جدوجہد کو محض چند سکوں کی خاطر کبھی ترک نہیں کریگا نواب بگٹی کی ہلاکت اور قربانی نے بلوچ قوم اور خا ص کر بلوچ نوجوانوں کو سیاسی شعور میں نئی روح پھونک دی ہے اب وہ نام نہاد ترقیاتی اعلانات سے اپنے قومی حوق کی جدوجہد سے قطعی دستبردار نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ ہم خیرات نہیں چاہتے بلکہ ہمیں اپنی قدرتی اور ساحل و وسائل پر اختیار چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے سوئی گیس کے حساب و کتاب دیں بلوچستان کو سوئی گیس کی آمدنی میں اس کا جائز حصہ دیں انہوں نے کہا کہ ڈویلپمنٹ سرچارج اور رائلٹی کو این ایف سی میں شامل نہ کیا جائے اس کے علاوہ گیس کی مد میں جو آمدنی سالانہ مل رہا ہے اس میں بلوچستان کو نمائندگی دی جائے تاکہ ہمیں سالانہ آمدنی کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہو ۔

انہوں نے کہا کہ سیندک کا منصوبہ صرف صوبائی معاملہ ہے۔ جس کا محض ایک علاج ہے کہ 73ء کے آئین کے بجائے ایک آئین ساز کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے تحت اس ملک کے بانی نے مختلف اوقات میں متعدد بار وفاقی طرز مملکت کاتصور پیش کیا تھا اسی کو بنیاد بنا کر دفاع ‘کرنسی اور امور خارجہ چند نازک اور اہم معاملات کے علاوہ با قی ماندہ تمام اختیارات بمع پورٹ ‘ گیس بجلی اور قدرتی وسائل صوبوں کے حوالے کئے جائیں اور محصولات کے جو 99فیصد اختیارات وفاقی حکومت نے اپنے ہاتھوں میں لئے ہیں اکائیاں خیرات کے محتاج بن کر رہے گئے ہیں جس کی وجہ سے نا انصافیاں اور زیادتیاں جنم لے چکی ہے جس خاتمے کیلئے لازمی ہے کہ بلوچوں کو اس کا جائز مقام دیا جائے ہمیں اداروں میں برابر کی حیثیت دی جائے تاکہ جاری محرومی کا خاتمہ ہو انہوں نے کہا کہ محض اعلانات اور منافقت سے بلوچ قوم پاکستان کے حکمرانوں کو پرانی چالوں سے واقف ہیں ہم اب ہر گز حکمرانوں کے سبز باغ اور جھوٹے وعدوں میں نہیں آئینگے اگر ابتر پاکستان بچانا ہے تو نیا آئین تشکیل دیا جائے جس میں صوبوں کو اپنے وسائل پر دسترس حاصل ہو بلوچستان میں نو آبادیاتی کا جو انداز فکر رائج ہے کو ختم کیا جائے گورنر کو بلوچستان سے لیا جائے۔