بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا عمل آئندہ ماہ دوبارہ شرو ع ہو جائے گا ، افغانستان کے ساتھ سرحدوں پر کنٹرول سخت کررہے ہیں تاکہ لوگوں کی آمدورفت پر پوری طرح نظر رکھی جاسکے ، وزیراعظم،شمالی وزیرستان معا ہدے سے مطمئن ہیں قبائلی علاقوں کے دیگر مقامات پر بھی ایسے ہی معاہدوں کیلئے بات چیت جاری ہے ۔افغانستان کا مسئلہ اسے اندرونی طورپر حل کرنا چاہیے ،شوکت عزیز کا برطانوی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 15 اکتوبر 2006 00:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر۔2006ء) وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط اور پرامن افغانستان کا خواہاں ہے جو خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔ افغانستان کے بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا عمل آئندہ ماہ دوبارہ شرو ع ہو جائے گا ، سرحدوں پر کنٹرول سخت کررہے ہیں تاکہ لوگوں کی آمدورفت پر پوری طرح نظر رکھی جاسکے ، شمالی وزیرستان معا ہدے سے مطمئن ہیں قبائلی علاقوں کے دیگر مقامات پر بھی ایسے ہی معاہدوں کیلئے بات چیت جاری ہے ۔

افغانستان کا مسئلہ اسے اندرونی طورپر حل کرنا چاہیے ۔ برطانوی ٹی وی سکائی نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں شوکت عزیز نے کہاکہ مضبوط مستحکم اور پرامن افغانستان پاکستان کی پالیسی کا اہم جزو ہے ہم افغانستان میں مزید تعمیر نو ، روشن مستقبل اور پوست کی کاشت کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ مقامی ہے اور اس مسئلے کو اسے خود حل کرنا چاہیے اور سرحد پار کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔

افغانستان میں امن کے قیام کیلئے پاکستانی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کسی بھی ایسی کارروائی کی حمایت کیوں کرے گا جس سے وہاں امن وامان کا مسئلہ پیدا ہو۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایسی سرگرمیوں کی قطعاً حوصلہ افزائی نہیں کررہا یہ مسئلہ افغانستان کے سرحدی علاقوں پر نہیں بلکہ ملک کے اندر ہی ہے ۔اس طرح یہ ان کا اندرونی اور مقامی معاملہ ہے جسے افغانستان کوخود حل کرنا چاہیے ۔

شوکت عزیز نے کہاکہ وہاں پوست کلچر اور جدید ہتھیاروں کی آسانی سے دستیابی افغانستان اور پاکستان کیلئے خطرہ ہے انہوں نے کہاکہ اس طرح کی سرگرمیوں کی پاکستان کی طرف سے براہ راست یا بالواسطہ حمایت نہیں کی جارہا انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا حجم ڈیڑھ ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان کو تعمیر نو کیلئے امداد دے رہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں شوکت عزیز نے بتایاکہ پاکستان میں تقریباً30لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں جن میں سے چھ لاکھ کوئٹہ میں مقیم ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر آمد و رفت دونوں ممالک کے درمیان موجود مسامدارسرحد ہے جس کی وجہ سے مختلف عناصر کو آنے جانے کا موقع مل جاتا ہے ۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ افغانستان میں کسی بھی قسم کی سرگرمیوں کا مرکز کوئٹہ نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان مہاجرین کی مرحلہ وار وطن واپسی کا خواہش مند ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین وطن واپسی سے قبل اپنے کیمپوں تک محدود رہیں انہوں نے کہاکہ ہم سرحدوں پر کنٹرول سخت کررہے ہیں تاکہ لوگوں کی آمدورفت پر پوری طرح نظر رکھی جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو سرحد کے آرپار آنے جانے والوں کے معاملہ پر ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے ۔

وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں مذاکرات جاری ہے اور آئندہ ماہ جامع مذاکرات کا عمل بحال ہوجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اس لیے ہم سب کیلئے یہ ایک اچھا شگون ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی حوصلہ افزائی کی ہے جن کے نتیجے میں خطے میں امن کا قیام ممکن ہے اور باہمی تعلقات کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے شمالی وزیرستان میں ہونے والے معاہدے کے حوالے سے وزیراعظم شوکت عزیز نے کہاکہ یہ معاہدہ قبائل عمائدین کے ساتھ ہے جس میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سرحد پار کوئی سرگرمی نہیں ہو گی اور غیر ملکی عناصر کو پناہ نہیں دی جائے گی اور سرحد پار سرگرمیوں کیلئے کسی قسم کی تربیت بھی نہیں دی جائے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز بھی اپنا کام کررہی ہیں اور سرحدوں پرموثر انداز میں گشت کا نظام جاری ہے اور چیک اینڈ بیلنس موجود ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماحول کوبہتر بنانے کے حوالے سے یہ معاہدہ ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے اورایسے عناصر سرحد کے پار نہیں جاسکتے جس کی وجہ سے ان کی تعداد میں ڈرامائی انداز میں کمی آئی ہے ۔شوکت عزیز نے کہاکہ ہم اس معاہدے سے مطمئن ہیں اور قبائلی علاقوں کے دیگر حصوں میں بھی ایسے ہی معاہدوں کیلئے بات چیت کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں نیٹو کی فوجوں کی موجودگی میں سرحد پر اور زیادہ نظر رکھی جاسکے گی انہوں نے کہاکہ افغانستان کیلئے نیٹو سربراہ نے دورہ پاکستان کے دوران کہا ہے کہ پاکستان اپنے حصے کا کام کررہا ہے دوسروں کو بھی اپنا کام کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ غیر مستحکم افغانستان پاکستان کیلئے شدید تشویش کا باعث ہے جس کی ہم کبھی حمایت نہیں کریں گے اور نہ ہی کبھی اس کی حمایت کی ہے