وزیر زراعت نے زمین کی خریداری میں خردبرد نہیں کی ۔ترجمان محکمہ ز راعت

پیر 16 اکتوبر 2006 17:30

پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16اکتوبر2006)محکمہ لائیو سٹاک صوبہ سرحد کے ایک ترجمان نے بعض اخبارات میں چھنے والی اس خبر کی تردید کی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر زراعت نے کشمیری گوٹ پراجیکٹ سوات کے لئے اراضی پچپن لاکھ روپے میں خرید کر ڈیڑھ کروڑ پر محکمہ کو فروخت کی ہے اصل صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے مذکورہ خبر کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ۳۲۱ کنال اراضی کشمیری گوٹ پراجیکٹ سوات کے لئے خریدی گئی ہے وہ مالا کنڈ رورل ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ سوات اور ڈسٹرکٹ ریونیو آفسیر /کلکٹرسوات کے توسط سے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ۹ روپے فی مربعہ فٹ کے حساب سے اصل مالکان اور فریدوں خان وغیرہ آلہ آباد سے خریدی گئی ہے زمین کی کل قیمت ایک کروڑ ۹۷ لاکھ روپے بنتی ہے مذکورہ رقم کی ادائیگی بذریعہ ڈسٹرکٹ ریونیو آفیسر / کلکٹر ضلع سوات کی گئی ہے اراضی کے انتخاب کے سلسلے میں باقاعدہ کمیٹی مقرر کی گئی تھی جس میں محکمہ لائیو سٹاک‘ایم آر ڈی پی سوات‘چیف پلاننگ آفیسر محکمہ زراعت صوبہ سرحد اور سی اے ڈی آئی انٹر نیشنل اسلام آباد کے نمائندے شامل تھے جہاں تک ملازمین کی تعیناتی کا سوال ہے وہ حکومت کی وضع کردہ پالیسی کے مطابق اخبارات میں اشتہار چھپنے کے بعد ٹسٹ انٹرویو کے ذریعے کمیٹی نے انتخاب کیا تھا بھرتی شدہ ملازمین باقاعدگی سے سٹیشن ڈائریکٹر اور دیگر افسران کے زیر نگرانی اپنے اپنے متعلقہ شعبہ جات میں ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں متعلقہ سٹاف سٹیشن ڈائریکٹر لائیو سٹاک ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ مینگورہ سوات /کشمیر ی گوٹ پراجیکٹ اور دیگر افسران کے زیر نگرانی لائیو سٹاک کے تحقیقی اور ترقیاتی شعبے میں نہایت محنت اور جانفشانی سے کام کر رہے ہیں واضح رہے کہ مذکورہ پراجیکٹ کے لئے نئی بلڈنگ کی تعمیر کا کام شروع ہونے والا ہے مذکورہ پراجیکٹ کے لئے مویشی یعنی بکریوں کے لئے ٹینڈر ایشیئن ڈیویلپمنٹ بنک اسلام آباد کے پاس منظوری کے لئے بھیجا گیا ہے اور عنقریب مذکورہ مویشی یعنی بکریاں وغیرہ باہر ممالک سے افزائش نسل ‘ پرورش اور ان پر تحقیقی کام کے لئے منگوائی جا رہی ہیں مذکورہ مویشیوں کی افزائش سے زمینداروں کی آمدنی ‘لائیو سٹاک کی پیداوار ‘ اون اور ان سے بننے والی مصنوعات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا ۔