محمد علی درانی انتخابات میں شکست کے خوف سے بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں۔ احسن اقبال،نواز شریف نے سوا سال حکومت کی بدترین صعوبتوں کا سامنا کیا، آئین توڑنے والوں سے کسی قسم کی مذاکرات نہیں ہونگے

پیر 16 اکتوبر 2006 19:22

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16اکتوبر2006) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی آئندہ انتخابات میں عوام کے ردعمل اور شکست کے خوف سے بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ 6 سال میں حکومت نواز شریف کی ڈیل کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی اور جنرل مشرف نے ایڈیٹرز کو بریفنگ کے دوران کہا کہ ”انہوں نے نواز شریف کو اس لئے چھوڑا کہ ملک کا تیل ختم ہو گیا تھا“ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف کی قید کا ملک کی معیشت کے لئے سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سوا سال حکومت کی بدترین صعوبتوں کا سامنا کیا انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا، ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بدترین سکول کیا، انہیں بندوقوں کی نوک پر اسمبلی توڑنے اور اپنے استعفیٰ کی دستاویز پر دستخط کرنے کے لئے کہا گیا اور اسی طرح قید کے دوران ان سے معافی نامے پر دستخط کرانے کے لئے کوششیں کی جاتی رہیں لیکن انہوں نے ان تمام حکومتی ہتھکنڈوں کو ماننے سے انکار کیا اور پاکستان کا آئین توڑنے والوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات اور ڈیل کرنے کو جمہوریت کے ساتھ غداری تصور کیا۔

(جاری ہے)

حکومت نے نواز شریف کے والد کی وفات کے موقع پر ان سے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور ان کی مشروط واپسی کے لئے انہیں پیش کش کی گئی، لیکن انہوں نے اپنے اصوبوں کی خاطر والد کی میت کو کندھا دینے کے حق کو بھی چھوڑ دیا۔ اسی طرح 2002ء کے انتخابات سے پہلے ان سے ڈیل کی کوشش کی گئی جس میں وفاقی وزیر اطلاعات اور ان کے قبیلے کے دیگر ضمیر فروشوں کو متحدہ مسلم لیگ میں قبول کرنے کی پیش کش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔

اب جبکہ موجودہ حکومت اپنی غیر مقبولیت کی انتہائی انتہاء کو چھو رہی ہے اور پاکستان کے عوام اس سے نجات کے لئے دعائیں کر رہے ہیں اس موقع پر جو بھی حکومت کے ساتھ ملے گا اس کا مستقبل زیرو ہو جائے گا اور جو حکومت میں شامل ہے یہ آنے والے وقت میں سیاسی عبرت بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کام اتنا ہے کہ انہیں ایجنسیوں سے جو قوالی لکھ کر دی جائے وہ اسے میڈیا کے سامنے پیش کر دیتے ہیں، اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور موجودہ فوجی حکمرانوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں اس قدر سستے سیاستدان ملے ہوئے ہیں۔

اس وقت پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ اس بات سے ہو گا کہ یہاں پر عوام کی حکمرانی قائم ہوتی ہے یا عوام ایک جنرل کے غلام رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکمران کی آنکھوں میں اس لئے کھٹکتی ہے کہ وہ کسی قسم کی ڈیل پر یقین نہیں رکھتی اور اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ کارگل کے مسئلے پر مسلم لیگ (ن) نے فوج پر تنقید نہیں کی بلکہ جنرل مشرف کے غلط فیصلوں اور غیر پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر تنقید کی ہے جس سے ملک کو اور مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور کارگل کے مسئلے پر خود فوج کے بیشتر ریٹائرڈ سنیئر افسران تنقید کر کے اسے پاکستانی فوج کی تاریخ کا بدترین واقعہ قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں عنقریب حکمرانوں کو سرپرائز دیں گی اور اس حوالے سے حکومتی خوش فہمیاں جلد رفو چکر ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران پاکستان کے کرپٹ ترین حکمران ہیں اس بات کا اعتراف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اربوں روپے کے میگا اسکینڈل جن میں سٹیل ملز، سٹاک مارکیٹ، تیل کی قیمتوں، چینی، سیمنٹ، حبیب بنک اور پی ٹی سی ایل کی نجکاری اور دیگر مالیاتی میگا اسکینڈلز کے مقابلے میں ماضی کی کرپشن بونی نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پلاٹوں اور مربعوں کی حکومت ہے جس نے سارے ملک کی قیمتی زمینوں کو ڈیفنس سوسائٹی کی شکل دے کر سیاست رشوت کے طور پر استعمال کیا ہے اور ایسے ہی جرم کی نشاندہی کرنے پر جاوید ہاشمی کو 23 سال قید سنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں حکمرانوں کی دھاندلی کے منصوبے خاک میں ملا دیئے جائیں گے اور جونہی انتخابات کا اعلان ہو گا تو عوام کا غم و عضہ لاوے کی طرح پھٹے گا اور حکومتی مشیروں اور وزیروں کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اور ان کے لئے پاکستان کی سیاست میں آئندہ دروازے بند ہو جائیں گے۔ لہٰذا اس چند روزہ سیاسی زندگی کے وہ جتنے مزے لوٹتے ہیں لوٹ لیں چونکہ اس ملک میں عوام کی حکمرانی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔