ممبئی دھماکوں کے شبوں میں گرفتار4 ملزمان کا اقبال جرم ‘بھارتی پولیس کا دعوی،دھماکوں میں ملوث نو پاکستانیوں کی تلاش ابھی جاری ہے ۔بھارتی جوائنٹ پولیس کمشنر

جمعہ 27 اکتوبر 2006 13:39

بھارت (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین27اکتوبر2006) ممبئی پولیس کے جوائنٹ کمشنر اور انسداد دہشت گردی سکواڈ کے سربراہ کے پی رگھوونشی نے دعویٰ کیا ہے کہ گیارہ جولائی بم دھماکہ کے چار ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔رگھوونشی کے مطابق ملزمان محمد علی ، محمد ماجد ، ساجد انصاری اور نوید حسن خان نے اپنے اقبالی بیان ریکارڈ کروا دیے ہیں جن میں انہوں نے مبینہ طور پر اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

رگھوونشی نے اسی سلسلہ میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کی۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ ان ملزمان کے اعتراف کے ساتھ ہی اب ان کا کیس بہت پختہ ہو گیا ہے اور اے ٹی ایس ایک ماہ کے اندر ملزمان کے خلاف عدالت میں فرد جرم عاہد کر دے گی۔رگھوونشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کیس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

گیارہ جولائی ٹرین بم دھماکوں کے سلسلہ میں اے ٹی ایس نے پندرہ ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن میں سے تین کو ثبوت کی کمی کے باعث بری کر دیا گیا تھا جبکہ بارہ ملزمان میں سے آٹھ ملزمان نے عدالت میں اپنے سابقہ بیان سے انحراف کر لیا تھا۔ ان ملزمان کے ساتھ ان کے اہلِ خانہ نے بھی عدالت میں گیارہ حلف نامے داخل کئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ان پر جسمانی تشدد کر کے ان ملزمان سے سادھے کاغذات پر دستخط لے لیے تھے۔

ان ملزمان کے بیان کے بعد پولیس کیس کتنا مضبوط ہو گا اس پر رگھووشنی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس بیان کے علاوہ بھی ملزمان کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں جس سے ان کے کیس پر کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔رگھوونشی کے مطابق ابھی بھی وہ اس کیس میں ملوث نو پاکستانی ملزمان کی تلاش کر رہے ہیں۔ ان ملزمان کے نام بتانے سے انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان ملزمان کے ساتھ انہیں دو بھارتیوں کی بھی تلاش ہے جو اس دھماکے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

جن چار ملزمان کے بارے میں پولیس کا دعوی ہے کہ انہوں نے اعتراف جرم کر لیا ہے ان میں سے ایک ملزم ساجد انصاری کی والدہ نے عدالت میں گزارش کی تھی کہ ان کے بیٹے کو پولیس حراست میں اذیت دی گئی ہے کیونکہ اس کے آنکھوں کے نیچے کالے دھبے ہیں اور ہاتھوں پر زخموں کے نشانات ۔ لیکن ان کا بیٹا کچھ بھی کہتے ہوئے ڈرتا ہے۔ عدالت نے ساجد کا سرکاری ہسپتال میں معائنہ کرانے کا حکم دیا تھا اور آج اس کی رپورٹ پیش ہونے والی تھی کہ اس سے قبل ساجد کے اقبالیہ بیان کی رپورٹ پیش ہوگئی۔