ملک میں تین عیدیں منائے جانے کے اقدام اور رویت ہلال کمیٹی کی قانونی حیثیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

پیر 30 اکتوبر 2006 21:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر۔2006ء) ملک میں تین عیدالفطر منائے جانے اور اس ضمن میں مرکزی اورصوبائی رویت ہلال کمیٹیوں کی متوازی طرپر کام کرنے اور ان کی قانونی حیثیت کا تعین کرنے کے سلسلہ میں رٹ دائر کر دی گئی یہ رٹ اصاف ویلفیئرٹرسٹ کے چیئر مین ڈاکٹر اسلم خاکی ایڈووکیٹ نے آئین کی دفعہ 184 (3) کے تحت دائر کی ہے جس میں صوبہ سرحد کی رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے چاند نظر آنے کی شہادتوں اور خاص طورپر مولانا فضل الرحمان کی طرف سے 38 عینی شاہدین کو نظر انداز کرنے پر مرکزی رویت ہلال کمیٹی پر نکتہ چینی کی گئی ہے رٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے قیام کا مقصد ملک میں ایک ہی روز عید منانا ہے جبکہ اس کمیٹی نے چاند نظر آنے یا نہ نظر آنے کا فیصلہ خود ہی متنازعہ بنا دیا اور بجائے تنازعہ حل کرنے کے مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور صوبائی رویت ہلال کمیٹیوں میں اختلافات پیدا ہوگئے اس طرح یہ کمیٹیاں ملک میں چاند نظر آنے یا نظر نہ آنے کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہیں صوبہ سرحد کے بعض اضلاع میں23 اور بعض میں24 اکتوبر کو عید منائے جانے جبکہ کچھ علاقوں سمیت پورے ملک میں پچیس اکتوبر کو عید منائے جانے کی وجہ سے صوبائی تعصب کو پھیلایارٹ درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان ، مرکزی رویت ہلال کمیٹی ، صوبہ سرحد کی حکومت ، صوبائی رویت ہلال کمیٹی صوبہ سرحد ، مولانا فضل الرحمان اور محکمہ موسمیات کو فریق بنایا گیا ۔