باجوڑ آپریشن خالصتاً پاک فوج کی کارروائی ہے،مرنیوالے معصوم شہری نہیں شرپسند تھے،صدر مشرف،مدرسے پر ایک ہفتے سے نظر رکھی گئی تھی،انتظامیہ کو دہشت گردانہ سرگرمیاں ترک کرنے کی وارننگ بھی دی گئی تھی،آپریشن میں کسی غیر ملکی فوجی نے حصہ نہیں لیا،ملک کے مخالفین اپنی اڑا رہے ہیں،عسکریت پسندی کیخلاف کارروائی جاری رہے گی،پاک فوج کی تعداد میں پچھلے چند سالوں میں 50ہزار کی کمی کی گئی ہے،مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں،صدر مملکت کا انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام بین الاقوامی سیمینار سے خطاب۔تفصیلی خبر

منگل 31 اکتوبر 2006 13:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اکتوبر 2006 ) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ باجوڑ آپریشن میں معصوم لوگ نہیں بلکہ عسکری تربیت حاصل کرنے والے دہشت گرد مارے گئے ہیں،مدرسے پر پچھلے ایک ہفتے سے نظر رکھی گئی تھی،کارروائی سے قبل کئی بار دہشت گردانہ سرگرمیاں ترک کرنے کی وارننگ بھی دی گئی تھی،آپریشن میں کسی غیر ملکی فوجی نے حصہ نہیں لیا بلکہ خالصتاً پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی ہے،پاک فوج کی تعداد میں پچھلے چند سالوں کے دوران پچاس ہزار کمی کردی گئی ہے،مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا،حکومت نے ملک سے دہشت گردی اور غربت کے خاتمے کا تہیہ کررکھا ہے،عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز یہاں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ باجوڑ آپریشن دہشت گردوں کیخلاف کیا گیا ہے اس کارروائی میں جتنے لوگ بھی مارے گئے ہیں ان میں کوئی بھی عام قبائلی نہیں بلکہ سارے افراد عسکری تربیت حاصل کرنے میں ملوث تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس کارروائی میں چند غیر ملکی لوگ بھی مارے گئے ہیں جس کے بارے میں ابھی معلومات مکمل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں کسی غیر ملکی فوجی نے حصہ نہیں لیا بلکہ خالصتاً پاک فوج کی کارروائی ہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ واقعے پر اپنی اڑا رہے ہیں وہ تمام جھوٹے ہیں انہوں نے کہا کہ کارروائی میں تباہ ہونے والے مدرسے میں شرپسند موجود تھے اور وہاں پر عسکری تربیت دی جارہی تھی انہوں نے کہا کہ اس مدرسے پر پچھلے ایک ہفتے سے نظر رکھی گئی تھی اور پاک فوج نے آپریشن سے قبل کئی بار مدرسہ انتظامیہ کو دہشت گردانہ سرگرمیاں ترک کرنے کی وارننگ بھی دی تھی لکن اس پر عمل نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی جہاں بھی جاری رہے گی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ہر صورت میں حکومت کی عمل داری کو قائم کیا جائے گا صدر مشرف نے جنوبی ایشیاء میں روایتی اور غیر روایتی سکیورٹی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں گزستہ چندسالوں میں فوج میں پچاس ہزار کی کمی کی گئی ہے جبکہ دفاعی اخراجات میں بھی پچاس فیصد جی ڈی پی کی شرح کے تحت کمی لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر جیسے مسئلے کا حل نہیں ہوتا دفاعی ضروریات قائم رہیں گی انہوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات کے سبب سکیورٹی اور امن قائم نہیں ہوسکتا صدر مملکت نے روایتی اور غیر روایتی چیلنجز کے حوالے سے کہا کہ حکومت ان مشکلات سے نمٹنے کے لئے صحت،تعلیم،پینے کے صاف پانی اور دیگر منصوبوں پر توجہ دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 7.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک سے دہشٹ گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا تہیہ کررکھا ہے اور اس سلسلے میں ٹھوس اور جامع حکمت عملی پر عمل کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ غربت کا خاتمہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔