چیف جسٹس کا ایلیٹ فورس کو ناظم کی حفاظت کیلئے مامور کرنے پر اظہار برہمی۔ ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب سے جواب طلب

جمعرات 2 نومبر 2006 17:25

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین02انومبر2006 ) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے سیالکوٹ میں ایلیٹ فورس کو ناظم کی حفاظت کیلئے مامور کرنے پر انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے جواب طلب کیا ہے کہ کس قانون کے تحت پولیس گارڈ ہائر کی جا سکتی ہے؟ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ اب باوردی افراد کو بھی لوٹا جا رہا ہے۔

کم سن بچوں کو نہ پکڑیں کیونکہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ رات کے آخری پہر میں بھی میں نے کوئٹہ سے بچوں کو رہائی دلائی تھی۔ پولیس تفتیش ضرور کرے مگر کسی کو ہراساں اور خوف زدہ کئے بغیر کرے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز میجر محمد سلطان عزیز کی درخواست پر از خود نوٹس کی سماعت ے دوران ادا کئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفتاب اقبال ‘ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خادم حسین قیصر ‘ دی پی او سیالکوٹ زبیر محمود کے علاوہ ناظم کے وکیل عبداللہ ڈوگر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

ڈی پی او اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش جاری ہے۔ 3 افراد رضوان چیمہ ‘ عمران چیمہ اور حمزہ چیمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ایک ہندو ڈرائیور بھی گرفتار ہوا ہے۔ جبکہ ایک ملزم محمد آصف کراچی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ جس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں سامل کرا دیا گیا ہے۔ ملزموں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میجر نے اپنی ایف آئی آر میں کہیں بھی ملزمان کا نام درج نہیں کرایا اور نشاندہی نہیں کی ہے کئی دفعہ اس نے بیان بھی بدلے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عام لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ تو ہو رہاہے اب تو باوردی افراد کو بھی بااثر افراد نے لوٹنا شروع کر دیاہے اور ایک واقعہ نہیں ہے اس طرح کے کئی واقعات ہیں ۔

مخالف وکیل نے مزید کہا کہ پولیس اس کے موکلان کو ہراساں اور پریشان ک ررہی ہے۔ ا س پر چیف جسٹس نے ڈی پی او کو حکم دیا کہ ایمانداری اور آزادانہ انکوائری کرو او رکسی کو ہراساں اور پریشان نہ کیا جائے اس پر مخالف وکیل نے کہا کہ پولیس والے یہاں عالت عظمیٰ میں معصوم بن جاتے ہیں اور جب اپنے علاقے میں پہنچتے ہیں تو شیطان بن جاتے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ سب آفیسرز ایک جیسے نہیں ہوتے ۔

پنجاب میں چند ایک اچھے آفیسرز بھی ہیں اور موجودہ ڈی پی او کا شمار بھی انہی میں ہوتا ہے۔ ملزم کے وکیل نے کہاکہ اس طرح کے واقعات پر چیف جسٹس کے دائرہ اختیار اور کارروائی میں نہیں آتے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر بھی کبھی بحث و مباحثہ کر لینا فی الحال انکوائری کرانے کی بات کرو۔ مزید سماعت 16نومبر کو ہو گی ۔ یاد رہے کہ سیالکوٹ میں عید کی رات نوجوان کار کی ریسیں لگا رہے تھے کہ ایسے میں میجر کے بھائی کے ساتھ ان کا جھگڑا ہو گیا۔ فائرنگ ہوئی جس سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ اخبار میں خبر چھپنے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔