عراق‘ بم دھماکوں اور فائرنگ میں 5 امریکی فوجیوں سمیت 8 افراد ہلاک،القاعدہ نے امریکہ کے ہاتھوں اپنے سینئر کارکن عمر الفاروق کی ہلاکت کی تصدیق کر دی،عراقی مزاحمت کاروں نے ایک ماہ قبل اغواء ہونیوالے صحافی کو قتل کردیا

جمعہ 3 نومبر 2006 12:27

بغداد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین03نومبر2006 ) عراقی دارالحکومت بغداد میں بم دھماکوں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں 5 امریکی فوجیوں سمیت 8 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے۔ جبکہ امریکی فوج کی دو گاڑیاں بھی اس دوران تباہ ہو گئیں ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی فوجی حکام نے واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جمعہ کے روز دارالحکومت بغداد کے مشرقی علاقے میں امریکی فوج کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں تین امریکی فوجی ہلاک جبکہ ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی دریں اثناء مغربی صوبہ الانبار میں مزاحمت کاروں نے امریکی قافلے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک امریکی میرین ہلاک ہوگیا جبکہ ان کی گاڑی تباہ ہوگئی واقعے کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

(جاری ہے)

دریں اثناء دارالحکومت بغداد میں ایک اور امریکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے تاہم بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اہلکار بم دھماکے یا مزاحمت کاروں کے حملے میں نہیں بلکہ طبعی موت مرا ہے۔ مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ حالیہ واقعات کے بعد عراق میں گزشتہ ایک مہینے میں مرنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 105 ہوگئی ہے۔ادہر دارالحکومت بغداد کے قریب الواحدہ ضلع میں گزشتہ رات مسلح افراد نے شادی کی تقریب میں فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہ وگئے۔

زخمیوں کو قریبیہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے بم دھماکوں اور پر تشدد واقعات کے بعد دارالحکومت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ۔ القاعدہ نے عراق میں امرکی فوج کے ہاتھوں اپنے سینئر کارکن عمر الفاروق کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق القاعدہ کے رہنما ابو یحییٰ الابئی نے ایک ویڈیو ٹیپ جاری کی ہے جس میں انہوں نے 25 ستمبر کو بصرہ کے شہر میں امریکی فوجی آپریشن کے دوران القاعدہ کے سینئر رہنما عمر الفاروق کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کویتی نژاد عمر الفاروق کی عمر 35 سال تھی اور وہ عمر احمد محمد الرشید کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ واضح رہے کہ عمر الفاروق کوانڈونیشیاء میں 2002کے دوران گرفتار کیا گیاتھا۔ ان پر اس وقت مغربی سفارتخانوں پر حملوں کا الزام عائد تھا۔ انڈونیشی حکام نے عمر الفاروق کو امریکہ کے حوالے کیا تھا جہاں سے انہیں افغانستان میں بگرام ایئر بیس میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

تاہم پچھلے سال 10 جولائی کو وہ اپنے چند ساتھیوں سمیت جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ جس کے بعد عراق داخل ہو گئے تھے اور امریکی اور برطانوی فوج پہلے ہی عمر الفاروق کی ہلاکت کی تصدیق کر چکی ہے۔ عراقی مزاحمت کاروں نے ایک مہینے پہلے اغواء ہونے والے عراقی صحافی کو قتل کردیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراقی میڈیا ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل موئد لامی نے بتایا کہ مزاحمت کاروں نے ایک مہینے قبل اغواء ہونے والے عراقی صحافی عبدالماجد اسماعیل کو قتل کردیا جس کی لاش دارالحکومت بغداد کے نواحی علاقہ جمیلہ سے برآمد ہوئی انہوں نے بتایا کہ ماجد اسماعیل کو اٹھارہ اکتوبر کو اغواء کیا گیا تھا انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے تین ماہ میں پانچ صحافیوں کو مزاحمت کاروں نے اغواء کیا ہے جس میں سے ایک کو بھی رہائی نہیں ملی۔

حالیہ ہلاکت سے 2003ء میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد سے لیکر اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 127ہوگئی ہے۔