سپریم کورٹ کا ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال کے ہڑتالی ڈاکٹروں کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر تحریری جواب کیلئے نوٹس

جمعہ 3 نومبر 2006 15:01

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین03نومبر2006 ) عدالت عظمیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال کے ہڑتالی ڈاکٹروں کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ تحریری طور پر اس بات کا جواب دیں کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ کو حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ہڑتالی اور جلوس کیوں نکالا۔ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟ یہ نوٹس جسٹس محمد نواز عباسی اور جسٹس سید سعید اشہد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعہ کے روز اظہر عباس کیس کی سماعت کے دوران جاری کئے ۔

عدالتی معاون ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ ‘ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خادم حسین قیصر ‘ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب خواجہ شمائل اور حکومت پنجاب کی طرف سے محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔ اس موقع پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ہڑتالی ڈاکٹروں کے ناموں کی فہرست پیش کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت کوبتایا کہ کل 28 ڈاکٹرز ہڑتال میں شریک ہوئے ان میں سے 10 ڈاکٹرز عارضی بنیادوں پر تعینات تھے ان کے کنٹریکٹ ختم کر دئیے گئے ہیں جبکہ 18 ڈاکٹرز سرکاری ملازمت میں تھے ان کے خلاف نوکری سے برخاستگی کے آرڈیننس کے تحت محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے ان میں سے دو ڈاکٹروں کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے تنزلی کی سزا دی گئی ہے جبکہ 4 دیگر ڈاکٹروں کو برطرفی کے نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں ۔

عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری صحت پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ ان ڈاکٹرز کے خلاف محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کریں اور نوکری سے برخاستگی کے آردیننس میں درج 60 دن کی مقررہ مدت کے اندر حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت معاون بابر اعوان کے توجہ دلانے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ پنجاب میں سرکاری ملازمت میں موجود ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے قوانین کا تفصیلی جائزہ اگلی تاریخ پیشی پر لیاجائے گا۔

ڈی ایچ کیو چکوال کے ڈاکٹر شہر یار اور سٹاف نرس حسینہ نورین کے توجہ دلانے پر سپریم کورٹ نے ہیلتھ سیکرٹری کو حکم دیا ہے کہ وہ متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ بورڈ سے رابطہ کریں اور اس بات کا تعین کریں کہ کن حالات میں ان دونوں سے استعفے لئے گئے اور اس انکوائری میں ڈاکٹ شہر یار اور سٹاف نرس کو بھی شامل کیاجائے تاکہ استعفوں کے حوالے سے صحیح حقائق کا پتہ چلایا جا سکے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خادم حسین قیصر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے ہلاک ہونے والی مبین بشریٰ کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لی اگیا ہے۔ ایک ملزم ڈاکٹر عامر کو گرفتار جبکہ دو ملزمان ڈاکٹر توقیر اور سعادت عبوری ضمانت پر ہیں ۔ علاوہ سٹاف نرس نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر توقیر منہاس ‘ ڈاکٹر عامر اور سعادت اسے اغواء کرنے اور سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ڈاکٹر شہر یار کے خلاف بیان دینے پر مجبور کر رہے ہیں ۔

اس پر عدالت نے ڈی ایچ کیو چکوال احمد اسحاق جہانگیر کو حکم دیا کہ وہ ڈاکٹر شہریار اور سٹاف نرس حسینہ کو تحفظ فراہم کریں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انہیں ہراساں نہیں کیاجائے گا۔ مزید سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :