فاٹا میں 6 ملوں کی بندش‘ سپریم کورٹ کی سیلز ٹیکس کے معاملے کے حل کیلئے اے ڈی آر سے رابطہ کرنیکی ہدایت،کیاوفاقی حکومت فاٹا سے سیلز ٹیکس وصول کرنے کی مجاز ہے؟ ‘ اٹارنی جنرل ،سیلز ٹیکس کیلئے صرف صدر مملکت ہی فیصلہ صادر کر سکتے ہیں ‘ وکلاء کے دلائل
بدھ 8 نومبر 2006 16:20
(جاری ہے)
فاٹا میں سیلز ٹیکس کی وجہ سے بند ہونے والی ملوں کی طرف سے مقرر کردہ قانونی مشیروں محمد انور ایڈووکیٹ اور عبدالحفیظ پیرزادہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے علاقے میں 9ملز کام کر رہی تھیں لیکن سی بی آر کی طرف سے ہر ماہ 12 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس کی وصولی کی وجہ سے 6 ملز بند ہو گئی ہیں اور سینکڑوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں ۔
آئین کے آرٹیکل 247 کے تحت شیلز ٹیکس فاٹا میں صرف اس وقت لاگو ہو سکتا ہے جب صدر پاکستان حکم جاری کریں اگر سی بی آر نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ملک کی تمام انڈسٹری آہستہ آہستہ بند ہو جائیں گی۔ اور کچھ بھی باقی نہیں بچے گا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مسئلہ اے ڈی آر (انٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزسیلیوشن) کے تحت حل ہونا چاہیے۔ عدالت عظمیٰ یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور اے ڈی آر کا مسئلہ پہلے ہی قبول کر چکا ہے۔ اس پر ملز کے قانون مشیر انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ جناب والا وہ تو پہلے ہی آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اے ڈی آر سی بی آر کے ساتھ میٹنگ کرے اور حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کرے ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر تو ہائی کورٹ کی ججمنٹ غیر موثر کرنا پڑے گی۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ میرے دلائل انور کے مطابق ہیں یہ آئینی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس میں تو ٹیکس کے طریقہ کار کی بات ہے اگر آج صدر کہہ دیں کہ میں فاٹا کے سیلز ٹیکس بڑھاتا ہوں تب تو ایسا ہو گا ویسے نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں کوئی آئینی نقطہ نہیں ہے۔ اس لئے اس کو غیر موثر کرنا پڑے گا۔ اور ان کو ریوائز کرنا پڑے گا اگر آپ عدالت کی بات تسلیم نہیں کرتے تو پھر عدالت اس کا فیصلہ میرٹ پر کرے گی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان مخدوم علی خان کی اس بارے میں رائے جانی تو انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ سب کچھ اے ڈی آر نے کرنا ہے۔ ریکارڈ پر موجود درخواستوں کا کوئی ایشو نہیں ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ کیا حکومت فاٹا کے علاقے سے سیلز ٹیکس وصول کرنے کی مجاز ہے یا نہیں ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس کے لئے ہمیں ریگولر بنیادوں پر سننا ہوگا لہذا اس کی مزید سماعت 11 دسمبر 2006ء کوہو گی جس میں اس کے تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
-
محاز آرائی سے جمہوریت کمزور ہوگی،مولانا نام بتائیں اسمبلی کس نے بیچی،فیصل کریم کنڈی
-
وزیراعظم کے تاجروں سے خطاب کے دوران بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا تذکرہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.