سانحہ درگئی حکومت کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے،امین فہیم،سلیکٹ کمیٹی والے حقوق نسواں بل کی حمایت کریں گے،اپوزیشن متحد ہے ضرورت پڑی تو اے آر ڈی کے پلیٹ فارم سے موجود ہ حکومت کیخلاف تحریک چلائیں گے،ایک آمر کی نگرانی میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں،اے آر ڈی کے چیئرمین و پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر، سینیٹر لطیف کھوسہ،سردار شوکت حیات اور جسٹس (ر)سعید الزمان صدیقی کا خطاب

جمعرات 9 نومبر 2006 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9نومبر۔2006ء) اتحاد برائے بحالی جمہوریت کے چیئرمین و پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ سانحہ درگئی حکومت کی ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ ایک آمر کی نگرانی میں کبھی صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات منعقد نہیں ہو سکتے، اپوزیشن متحد ہے ضرورت پڑی تو حکومت کے خلاف اے آر ڈی کے پلیٹ فارم سے تحریک چلائیں گے۔

ڈاکٹر قدیر خان قومی ہیرو ہیں ان پر پابندیاں ختم کی جائیں ۔ اگر تحفظ حقوق نسواں بل سلیکٹ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہوا تو قومی اسمبلی میں اس کی حمایت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام ”انتخابات میں شفافیت ،جمہوریت کی روح،، کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس سیمینار سے جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی،سینیٹر لطیف کھوسہ،سردار شوکت حیات ایڈووکیٹ اور ممبر بار کونسل قاضی محمد انور نے بھی خطاب کیا۔ اس دوران مخدوم امین فہیم نے کہا کہ ہر فوجی حکمران کے دور میں پاکستان کو نقصان پہنچا ہے اور موجودہ ڈکٹیٹر آمر حکمرانوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود کشیوں کا رجحان بڑھ چکا ہے،حکومت امن و امان قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ باجوڑ اور درگئی جیسے افسوس ناک واقعات ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ حکومت کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے ۔ امین فہیم نے کہا کہ ہمیں پاکستان بچانا ہے جبکہ صاف اور شفاف الیکشن ایک فوجی حکمران کبھی بھی نہیں کرا سکتے۔ امین فہیم نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اگر ضرورت پڑی تو حکومت کے خلاف اے آر ڈی کے پلیٹ فارم سے تحریک چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان قومی ہیرو ہیں ان پر پابندیاں فی الفور ختم کی جائیں۔ اے آر ڈی کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ایک فوجی حکمران کی نگرانی میں کسی طرح سے بھی منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کی توقع کی جا سکتی اور نہ ہی ممکن ہے۔ کیونکہ ایک شخص کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں کرا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل اگر سلیکٹ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہوا تو اس کی حمایت کریں گے کیونکہ اس سلسلے میں ہمارا اپنا موقف ہے اور اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ہم اس کے خلاف بھی جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مکمل طور پر متحد ہے۔ اپوزیشن کے طور پر ہر اپوزیشن جماعت کے ساتھ ہمارے رابطے ہیں ان سے قبل سینیٹر لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیاء الحق نے آئی جے آئی،پیپلز پارٹی کے مقابلے میں قائم کی جبکہ پرویز مشرف نے خود اپنی کتاب میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس نے مسلم لیگ (ن)کو توڑ کر کنگ پارٹی مسلم لیگ (ق) بنائی ۔

الیکشن کمیشن کو تمام پارٹیوں کے تحفظات کا خیال رکھنا چاہیے۔ سردار شوکت حیات خان نے کہا کہ منصفانہ انتخابات کیلئے آزادازنہ خود مختار الیکشن کمیشن قائم کیا جائے اور غیر جانبدار عبوری حکومت قائم کی جائے۔ عدلیہ کے ان ریٹائرڈ ججوں کو الیکشن کمیشن میں شامل کیاجائے جو تمام سیاسی جماعتوں کوقبول ہوں۔ میرٹ پر ججوں کا تقرر کیا جائے جبکہ جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوئے ہیں صرف ایک موقع پر 1970ء میں ہوئے تھے اس لئے آئندہ بھی منصفانہ انتخابات کی توقع رکھنا عبث ہے۔