عراق میں کار بم دھماکوں و جھڑپوں میں 2 امریکی فوجیوں، عراق کرنل و کیپٹن سمیت 80 ہلاک، 110 سے زائد زخمی،بغداد و نواحی علاقوں سے مزید 15 افرادکی لاشیں برآمد،14 مشتبہ افراد گرفتار، عراق میں ایمرجنسی میں مزید 30 دن کی توسیع،سیاسی جماعت التو افق فرنٹ نے مسلح جدوجہد کی دھمکی دیدی، عراق جنگ کی حکمت عملی پر نظر ثانی کیلئے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم،امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں بش کو شکست اور رمز فیلڈ کے مستعفی ہونے پر عراقی عوام کا جشن

جمعرات 9 نومبر 2006 23:46

بغداد/کرکوک/کرادا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9نومبر۔2006ء) عراق کی مارکیٹوں میں چار کار بم دھماکوں، امریکی فوج کے آپریشن جھڑپوں و تشدد کے واقعات میں دو امریکی فوجیوں اور عراقی فوجی کیپٹن اور پولیس کرنل سمیت 80 افراد ہلاک اور 110 سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ متعدد کاریں و دکانیں تباہ ہو گئیں۔ زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ادھر بغداد و نواحی علاقوں سے مزید تشدد زدہ 15 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جبکہ ایک کارروائی کے دوران امریکی فوج نے 14 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا۔ ا۔ دوسری جانب عراق میں ایمرجنسی میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی ہے جبکہ عراق کی سیاسی جماعت التوافق فرنٹ نے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کی صورت میں مسلح جدوجہد شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب عراق جنگ کی حکمت عملی پر نظر ثانی کے لئے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو بغداد کے وسطی ضلع کرادا کی ایک مصروف ترین مارکیٹ میں کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے جنہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق مشتبہ دہشتگردوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار مارکیٹ میں پارک کر دی بعد ازاں اسے ریموٹ کنٹرول بم کے دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی جبکہ کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد عراقی و امریکی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مشتبہ عملہ آوری کی تلاش شروع کر دی جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت مارکیٹ میں بڑی تعداد میں لوگ خریداری کے لئے آئے ہوئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ادھر امریکی فوج نے شمالی بغداد میں کارروائی کر کے مزید 38 مزاحمت کاروں کو ہلاک کر دیا جبکہ اس دوران 10 زخمی بھی ہو گئے۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بغداد کے شمالی و جنوبی علاقوں میں موجود امریکی اڈوں پر مسلح مزاحمت کاروں نے حملے کر دیئے جن سے امریکی نے جوابی کارروائی کی اور اس دوران 38 مزاحمت کاروں کو ہلاک اور 10 کو زخمی کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس دوران فورسز نے اے کے 47 رائفلز اور ہینڈ گرینڈ سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ جھڑپ میں کوئی امریکی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تاہم اس دوران ایک فوجی گاڑی تباہ ہو گئی۔ دوسری جانب بغداد کے شمالی شہر کرکوک میں ایک جھڑپ کے دوران 8 مزاحمت کار ہلاک ہو گئے جبکہ 14 کو گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی فوج کے مطابق بغداد سے 45 کلو میٹر کے فاصلے پر کرکوک کے علاقے میں 25 سے 30 مزاحمت کاروں کے ایک گروں نے عراقی و امریکی مشترکہ گشتی قافلے پر مشین گنوں اور بموں سے گھات حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے جس کے بعد امریکی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جوائی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 8 مزاحمت کار ہلاک ہو گئے جبکہ 14 کو گرفتار کر لیا گیا۔

جبکہ ایک اور واقعے میں ایک میرین ہلاک ہو گیا۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اہلکار بغداد کے نواحی علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران ہوا۔ دوسری جانب بغداد کے شمالی ضلع قاہرہ میں ایک اور مارکیٹ میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے۔ پولیس ترجمان علی محسن نے بتایا کہ مسلح افراد نے ضلع قاہرہ کی ایک مصروف ترین مارکیٹ میں دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے جنہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ خریداری کے لئے وہاں بڑی تعداد میں جمع تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حملے میں 7 گاڑیاں اور کئی دکانیں بھی تباہ ہو گئیں۔ ادھر بغداد کے شمالی علاقے مقدادیہ میں مسلح افراد نے ایک پرائمری سکول پر دھاوا بول دیا اور پولیس اہلکار ، محافظ و طالبعلم کو قتل کر دیا۔ ادھر وسطی بغداد کے علاقے طاہران سکواڑ میں ایک گھریلو ساختہ بم کے دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہو گئے۔

ادھر بغداد کے شمال مغربی علاقے تلعفر میں ایک مارکیٹ کے قریب بم دھماکہ ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ ادھر بغداد کے مشرقی علاقے میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک پولیس کرنل اور ان کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق ایک عراق پولیس کرنل بغداد میں ہائی وے پر اپنی کار پر جا رہے تھے کہ اس دوران مسلح افراد نے ان پر گھات حملہ کر دیا اور فائرنگ کر دی جے کے نتیجے میں وہ ڈرائیور سمیت ہلاک ہو گئے۔

ادھر شمالی شہر موصل میں نامعوم مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کر کے عراقی فوج کے کیپٹن اور ان کی اہلیہ کو ہلاک کر دیا۔ ایک پولیس ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عبدالرحمن کے مطابق ایک عراقی فوجی کیپیٹن اپنی اہلیہ کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے کہ اس دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے انہیں اور ان کی اہلیہ کو ہلاک کر دیا۔ ادھر فلسطین سٹریٹ میں کار پر مارٹر حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے جبکہ شمال مغربی بغداد میں کار بم دھماکے میں عراقی فوجی ہلاک اور 4 شہری زخمی ہو گئے۔

ادھر بغداد و نواحی علاقوں سے مزید 11 افردا کی لاشیں ملی ہیں جن کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور سروں پر گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ دوسری جانب عراقی کابینہ نے ملک میں ایمرجنسی میں مزید 30 دن کی توسیع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نوری المالکی کی زیر صدارت بند کمرے کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر اس بات کی منظوری دی گئی کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لئے مزید ایک ماہ تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔

جبکہ سیکورٹی ذرائع کے مطابق فائن آرٹس کالج کے سامنے ایک اور کار بم دھماکے میں دو عراقی مارے گئے اور تین زخمی ہو گئے۔ بغداد کی فلسطین اسٹریٹ پر عراقی فوج کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی جس سے ایک فوجی ہلاک اور دو فوجیوں سمیت چار افراد زخمی ہو گئے ۔ نواحی علاقے ابو شید میں بھی سڑک کے کنارے بم دھماکے سے تین افراد زخمی ہوئے۔ عراق کے جنوبی شہر عمارہ میں بھی بم دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص مارا گیا اور تین زخمی ہو گئے۔

سویراہ قصبے کے قریب پولیس کو سڑک سے چار لاشیں ملی ہیں جن میں سے تین پولیس کی وردیوں میں ملبوس ہیں۔ ادھر امریکی صدر جارج بش نے ریپبلکن پارٹی کی وسط مدتی انتخابات میں ناکامی اور وزیر دفاع رونلڈ رمز فیلڈ کو وزیر دفاع کے عہدے سے ہٹانے کے بعد عراق میں تین سال سے جاری جنگ پر نظر ثانی کرنے اور نئی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دیا ہے۔

ایک امریکی ٹی وی کے مطابق اس اعلیٰ سطحی کمیشن میں دوسروں کے علاوہ نئے نامزد وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سابق چیئرمین بی ہملٹن بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب عراق کی سیاسی جماعت التوا افق فرنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عدنان الالیمی نے کہا ہے کہ اگر حکومت ان کے مطالبات پورے نہیں کرے گی تو پارلیمنٹ سے الگ ہو جائیں گے۔

سعودی عرب کے ایک اخبار کے مطابق ڈاکٹر عدنان الالیمی نے کہا ہے کہ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم حکومت سے الگ ہو کر ہتھیار اٹھا لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی شکایات وزیر اعظم نوری المالکی تک پہنچائیں تاہم انہوں نے وعدوں کے علاوہ کچھ نہ کیا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں اپنی رکنیت سے الگ ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت کام کریں۔

دوسری جانب امریکہ کے درمیانی مدت کے انتخابات میں ری پبلکن کی شکست اور وزیر دفاع رمسفیلڈ کے مستعفی ہونے پر عراق میں جشن جبکہ افغانستان میں افسوس کا اظہار کیا گیا۔ ایک برطانوی ٹیلی ویژن نے امریکی انتخابات کے نتائج کے بعد عراق اور افغانستان میں حکومت اور عوام سے اس بارے ردعمل کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عراق میں ارکان پارلیمنٹ او رعوام کی اکثریت نے بش کی پارٹی کی شکست پر خوشی کا اظہار کیا ہے رپورٹ کے مطابق عراقی سیاستدانوں میں اس بات پر اتفاق تھا کہ رمسفیلڈ کو منظر سے ہٹ جانا چاہئے تھا مختلف نظریاتی کے حامل سیاستدانوں نے کہا کہ یہ استعفیٰ تاخیر سے آیا۔

انہیں ابو غریب کے سکینڈل کے بعد ہی مستعفی ہوجانا چاہئے تھا۔ ان کا استعفیٰ امریکی ضمیر کی بیداری کی علامت ہے۔ ایک عراقی مزاحمتی تنظیم انقلابی بریگیڈ کے ترجمان عبدالله العمری نے کہا کہ رمسفیلڈ کا استعفیٰ مکانات عمل ہے اور عراق کی مزاحمتی تحریکوں کی جیت ہے۔ ادھر افغان حکومت نے رمسفیلڈ کے مستعفی ہونے پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ انہوں نے افغانستان کی بہت مدد کی تھی۔