صدر بش اور مشرف مابین ملاقاتوں سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان رشک آفریں تعلقات قائم ہوئے ہیں‘ ریاسن سی کروکر،امریکہ ہر شعبے میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے‘ پاک امریکہ کمیشن برائے ٹیکنالوجی کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان سائنسدانوں کے تبادلے کو ممکن بنایا جائیگا۔ پاکستان میں متعین امریکی سفیر کا سکاکر شپ پروگرام سے خطاب

جمعہ 10 نومبر 2006 16:15

فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین10نومبر2006 ) پاکستان میں متعین امریکی سفیر ریان سی کروکرنے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سائنسی تحقیق اور تعلیم کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے پاک امریکہ کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف دونوں ممالک کے مابین سائنس دانوں کے تبادلہ جات کو ممکن بنایا جائے گا بلکہ تحقیقی شعبے میں مشترکہ کاوشیں بروئے کار لائی جائیں گی اس سلسلہ میں زرعی تحقیق پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ‘ صدر بش اور صدر مشرف کے مابین ملاقاتوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان انتہائی خوشگوار اور رشک آفریں تعلقات قائم ہوچکے ہیں ‘ امریکہ ہر شعبہ زندگی اور خصوصاً تعلیمی میدان میں پاکستان کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز یہاں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں نظامت تحقیقات کے زیراہتمام یونیورسٹی کے نیو سینٹ ہال میں منعقدہ غریب اور باصلاحیت طلباء کیلئے پاک امریکہ امدادی سکالرشپ پروگرام کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان اورامریکہ دونوں زرعی اساس کے حامل ممالک ہیں اس لئے اس شعبے میں دونوں ممالک کے مابین جدید ٹیکنالوجی بالخصوص بائیوٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں تعاون کے بہت زیادہ مواقع موجو د ہیں۔

انہوں نے زرعی سکالرز پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی مقابلہ جاتی اور مسابقتی نظام سے ہم آہنگ ہوکر زیادہ سے زیادہ امریکی سکالرشپ حاصل کریں تاکہ وہ علم و تحقیق کی اوج ثریا کو چھو سکیں۔امریکی سفیر نے کہا کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور جنرل پرویز مشرف کے مابین ملاقاتوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان انتہائی خوشگوار اور رشک آفرین تعلقات قائم ہوچکے ہیں اور اس پس منظر میں امریکہ ہر شعبہ زندگی میں خصوصاً تعلیمی میدان میں پاکستان کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔

امریکی سفیر ریان سی کروکرسے پہلے زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر بشیر احمد نے انہیں یونیورسٹی کی تاریخ‘ اس کے تعلیمی و تحقیقی ڈھانچے اور یونیورسٹی کے اساتذہ کی تعلیمی و تحقیقی کامیابیوں کے متعلق بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اساتذہ میں 65پروفیسر‘ 76ایسوسی ایٹ پروفیسر‘ 124اسسٹنٹ پروفیسرز اور 145لیکچررز مختلف شعبہ جات میں تدریسی و تحقیقی اُمورمیں مصروف ہیں جن میں سے 227اساتذہ نے اپنے اپنے شعبہ میں ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری اور پوسٹ ڈاکٹریٹ حاصل کر رکھی ہے باقی اساتذہ میں ایم فل‘ ایم ایس سی آنرز‘ ایم ایس سی اور بی ایس سی آنرز و ڈی وی ایم کے ڈگری ہولڈر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں اس وقت 8045طلباء وطالبات زیرتعلیم ہیں جن میں سے 631پی ایچ ڈی‘ 2874ایم ایس‘ 324ایم فل اور 4216بی ایس ڈگری پروگراموں میں زیرتعلیم ہیں جن میں سے طالبات کی شرح مجموعی تعداد کا 25فیصد ہے۔زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے مزید کہا کہ پاکستان کے سائنس دانوں کو 11ستمبر2001ء کے واقعہ کے بعد امریکہ کے ویزا کے حصو ل کے سلسلہ میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے سائنس دان طبقہ امریکہ میں منعقدہ سیمینارزوں‘ کانفرنسوں ‘ سمپوزیم میں شرکت کرنے کے علاوہ دیگر تعلیمی و تحقیقی مقاصد کیلئے امریکہ کا دورہ کرنے سے بالعموم محروم رہ جاتا ہے۔

زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے امریکی سفیر سے زور دیکر کہا کہ سائنس دانوں کیلئے امریکہ کے سخت سیکورٹی نظام میں آسانیاں پیدا کی جائیں اور ان کیلئے مطالعاتی ‘ تعلیمی اور تحقیقی دوروں کا سلسلہ شروع کرنے میں تعاون کیا جائے۔یونیورٹسی کے ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسرعبدالغفور نے پاک امریکہ سکالرشپ پروگرام میں زرعی یونیورسٹی کے حجم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ زرعیہ کے طلباء کی ایک بڑی تعداد ان وظائف سے مستفیدہورہی ہے۔