دہشت گردوں سے طاقت کی زبان میں بات کرونگا‘ عوام فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلانے والوں کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں،صدر مشرف،انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائی نہ کی تو یہ ہمیں دیمک کی طرح کھا جائیں گے‘ دہشت گردوں سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی،عوام دہشت گردی اور انتہاء پسندی کیخلاف حکومتی کوششوں کا ساتھ دیں‘ 2007ء کے انتخابات میں انتہاء پسندوں کو شکست دینا ہو گی ‘ کسی کو حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔صدر مملکت کا شیخوپورہ میں جلسہ عام و لاہور میں سی ایم ایچ میڈیکل کالج کی تقریب سے خطاب و صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 11 نومبر 2006 18:27

شیخوپورہ+لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین11نومبر2006 ) صدر جنر ل پرویز مشرف نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کو ملکی ترقی اور سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم نے دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کے خلاف فوری کارروائی نہ کی تو یہ ہمیں اندرونی طور پر دیمک کیطرح کھا جائیں گے‘ عوام دہشتگردی اور انتہاء پسندی کیخاتمے کیلئے حکومتی کوششوں کا بھرپور ساتھ دیں۔

باجوڑ میں مسلسل نگرانی کے بعد آپریشن کیا جس میں کوئی بچہ نہیں مارا گیا۔ دہشت گردوں سے طاقت کی زبان میں بات کروں گا‘ 2007ء کے انتخابات میں شدت پسندوں کو شکست دینا ہو گی ‘ عوام مساجد میں فرقہ واریت ‘ دہشت گردی کی بات کرنے والے مولویوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ‘ کسی کو حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت دی جائیگی‘ بعض عناصر ملک میں افراتفری پھیلانے کے لئے غلط افواہوں کے کارخانے چلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں شیخوپورہ میں لاہور فیصل آباد کیرج ولے کے افتتاح کے بعد جلسہ عام سے خطاب اور سی ایم ایچ میڈیکل کالج کی افتتاحی تقریب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو اور لاہور انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ یہاں لاہور فیصل آباد کیرج ولے کے افتتاح کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف نے عوام پر زور دیا کہ وہ معاشرے سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے حکومت کی کوششوں میں اس کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ملک کی ترقی اور سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اگر ہم نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف کارروائی نہیں کی تو یہ ہمیں اندرونی طور پر دیمک کیطرح کھا جائیں گے ۔ صدر مشرف نے کہا کہ عوام نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی شکل درگئی میں دیکھی ہے اور 40ریکروٹ بچوں جو تربیت حاصل کر رہے تھے انہیں شہید کیا گیا۔

ا نہوں نے کہا کہ باجوڑ میں جو 80 لوگ مارے گئے وہ تمام دہشت گردی کی ٹریننگ کررہے تھے۔ ہم ان کو ایک سال سے دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتظار میں تھے کہ ان پر ایسی جگہ پر کارروائی کریں جہاں پر یہ دہشت گرد اکیلے ہوں ۔ صدر نے کہا کہ مارے جانے والے تمام 20 سے 35 سال کے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مزید 9انجینئرنگ یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی جن میں سے ایک فیروز والا میں 20کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔

صدر مملکت جنرل پرویز مشرف نے مزید کہاکہ امن پسندوں کے خلاف کارؤائی نہیں کرتے اوریہ بھی نہیں چاہتے کہ ایسے عناصر ابھریں جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالیں ۔دہشت گرد کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ، ہر حال میں کچل دینگے ، دینی مدارس کی کڑی نگرانی کررہے ہیں شواہد ملنے پر باجوڑ جیسے مدرسوں کے خلاف کارؤائی کا سلسلہ جاری رہے گا ،انہوں نے کہاکہ باجوڑ میں کارؤائی مسلسل ایک سال کی نگرانی کے بعد کی گئی بعض عناصر ملک میں افر تفری پھلانے کیلئے غلط افواہوں کے کارخانے چلارہے ہیں ۔

ملکی ترقی کیلئے شدت پسندوں کا خاتمہ بہت ضروری ہے2007ء کے انتخابات میں روشن خیال اورترقی پسندامید واروں کو ووٹ دیئے جاہیں خواہ وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں ۔ جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ اگلے ماہ پانی کی کمی کو پورا کرنے اور بجلی کی پیدوار بڑھانے کیلئے میرانی ڈیم کا افتتاح کرنے کے علاوہ منگلا ڈیم کو پچاس ارب روپے لاگت سے 30فٹ اونچا کرنے کا منصوبہ ہے جس سے تین ملین مکعب فٹ پانی زیادہ ملے گا ۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے ملکی تعمیر وترقی میں قابل ستائش کردار ادا کرکے پنجابیوں کے سر فخر سے بلند کردیئے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ حقیقی معنوں میں ایک بہت بڑی عوامی نمائندہ اورجمہوریت پسند تنظیم بن چکی ہے ۔ جس کی زیر قیادت وطن عزیز ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام مساجد میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بات کرنے والے مولویوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔

جبکہ سی ایم ایچ میڈیکل کالج لاہور کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مشرف نے کہا کہ باجوڑ آپریشن ایک سال کی مسلسل نگرانی کے بعد کیا گیا۔ اس آپریشن میں کوئی بچہ نہیں مارا گیا۔ مدرس یمیں خود کش بمبار تیار ہوتے تھے اور دہشت گردوں سے اسی زبان میں بات کرتا ہوں۔ صدر جنرل پرویزمشرف نے کہا کہ حکومت ہر مسئلے کا سیاسی حل چاہتی ہے لیکن دہشت گردوں سے نرمی سے بات کی جائے تو یہ حکومت کو ڈکٹیشن دینے لگتے ہیں حکومت ان سے ڈکٹیشن لینے کی بجائے ان سے اسی زبان میں بات کرتی رہے گی کیونکہ حکومت اپنی رٹ برقرار رکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو حکومتی عملداری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیجائے گی۔ انہوں نے دہشت گردوں سے مذاکرات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشت گردی کی جا رہی تھی جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ باجوڑ جیسے مدارس کے خلاف کارروائی ہو گی۔ صد رنے کہا کہ باجوڑ مدرسے میں مارے جانے والے تمام دہشت گرد تھے۔

جن کی عمریں 20 سے 35 برس تھیں ۔ اس مدرسے میں مولانا لیاقت اور مولوی فقیر خود کش بمبار تیار کر رہے تھے۔ صدر جنرل پرویزمشرف نے کہا کہ پاکستان میں امن و امان اور اس کی اقتصادی حالت دن بدن بہتر ہو رہی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری فروغ پا رہی ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں ان حالات میں پاکستان میں کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ڈرائنگ روم میں رہنے والے بعض سیاستدان حقائق سے بے خبر بیانات دے رہے ہیں کہ باجوڑ آپریشن میں چھوٹے بچے مارے گئے۔ قبل ازیں لاہور انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیککل ایجوکیشن کے دورے کے دوران صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان میں ہر شعبے میں ہنر مندوں کی کمی ہے۔ کمپیوٹر ‘ ہوٹل سروسز اور لڑکیوں کے لئے بیوٹیشن ٹیلرنگ اور نٹنگ کے شعبوں میں ہنر مندوں کی کمی ہے ۔

صدر نے کہا کہ بے روزگار افراد کو با عزت روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے یونین کونسل کی سطح پر ٹیکنیکل سکول قائم کئے جائیں گے اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کو مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے۔ لوگ پڑھنا لکھنا چاہتے ہیں لیکن بعض افراد ہنر سیکھنے کو نیچ کام سمجھتے ہیں مگر ہنر سیکھنے اور کام کرنے سے کوئی نیچا نہیں ہوتا۔ بے روزگار افراد کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے یونین کونسل کی سطح پر ٹیکنیکل سکول قائم کئے جائیں گے ۔ صدر نے کہا کہ آرمی نے ٹیکنیکل ادارے قائم کر کے اہم قدم اٹھایا ہے۔