پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جنرل مشرف کے ایجنڈے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ‘ ستمبر میں قومی اسمبلی سے استعفوں کا فیصلہ حتمی ہے ‘مولانا فضل الرحمن

سرحد حکومت کی قربانی نہیں دینگے ‘جنر ل مشرف اب جو نئی تجاویز لا رہے ہیں وہ علماء کمیٹی کی ہیں جو حسبہ بل کا حصہ ہے ‘عوام کے دست بدست حکمرانوں کو گھر بھیجنے کیلئے جنگ لڑینگے‘لاہور میں ریاض درانی کی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 17 نومبر 2006 16:42

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین17نومبر2006 ) ایم ایم اے کے جنرل سیکرٹری مولانا فضل الرحمن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہم آئندہ ماہ دستمبر میں قومی اسمبلی سے قومی اسمبلی سے استعفے دے دینگے مگر سرحد کو قربانی کا بکر ا نہیں بنائینگے ۔ جنرل مشرف وردی میں باتیں کرنے کی بجائے گلی کوچوں میں آئیں انہیں اپنی حیثیت کا پتہ چل جائیگا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جنرل مشرف کے ایجنڈے کی تکمیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

جو لوگ ملک میں قرآن وسنت کی بات کرتے ہیں حکومت انہیں تنہا پسند قرار دیتی ہے ۔ قاضی حسین احمد نے سپریم کونسل کے اجلاس میں لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ وہ گزشتہ روز لاہور میں ریاض درانی کی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنرل مشرف نے اپنی تقریر میں دو باتیں واضح کی ہیں اور جتلایا ہے کہ میں سیاسی پارٹی کا سربراہ ہوں اور تمام پالیسیاں میرے ہاتھ میں ہیں دوسرا وہ نظریہ پاکستان کی اسلامی حیثیت ‘اسلامی تہذیب کا خاتمہ کرونگا ۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل نے جنرل مشرف کے یہ چیلنج قبول کر لئے ہیں اور پاکستان میں قرآن و سنت اور اسلامی تہذیب کیلئے عوام کے دست بدست حکمرانوں کو گھر بھیجنے کیلئے جنگ لڑیں گے یہ ملک اسلام کیلئے بنا تھا اور دستور پاکستان کا تقاضہ ہے کہ پاکستان عملی طور پر اسلامی ریاست ہو مگر جنرل مشرف امریکہ اور کفر کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ایسے لوگوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اقتدار پر قابض رہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے اسلامی تہذیب کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے وہ عوام کے نمائندے نہیں اور نہ ہی وہ عوام ‘مسلمانوں کی بات کرتے ہیں وہ یورپ کی زبان بول رہے ہیں اس لئے ہمارا حق بنتا ہے کہ انہیں اقتدار سے علیحدہ کر دیا جائے ۔ انہوں نے آج فوج کو عوام کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ حکومت سرحد میں منظور ہونے والے حسبہ بل کی مخالت میں سپریم کورٹ جا چکی ہے اور دوسری طرف قومی اسمبلی میں حقوق نسواں بل کو عورتوں کے حقوق کا بل قرار دے رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکمرانوں کو عورتوں کے حقوق کا اتنا ہی غم ہے تو ایک آسان سا نیا بل لے آئیں جس میں عورت کو ضمانت کا حق دیا جا سکے ۔ جنرل مشرف جھوٹ بول رہے ہیں کہ جو عورتیں جیلوں سے رہا ہوئی ہیں انکا تعلق حدود سے تھا ان میں سے صرف چند ایک عورتوں کا تعلق حدود سے تھا ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنر ل مشرف اب جو نئی تجاویز لا رہے ہیں وہ علماء کمیٹی کی ہیں جو حسبہ بل کا حصہ ہے مگر یہ کریڈٹ وہ خود لینا چاہتے ہیں ۔

ہم دستمبر میں ہونے والے اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے حوالے سے طریقہ کار واضح کرینگے اور سرحد ‘بلوچستان کی حکومتوں سے علیحدہ نہیں ہونگے کیونکہ سرحد میں قرآن و سنت کا نظام لایا جا رہا ہے اور بلوچستان حکومت میں سب کچھ ہماری مرضی سے ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ تو حکومت کو کوئی مذاکرات کی پیش کش کرینگے اور نہ ہی ہمیں مذاکرات کی خواہش یا ضرورت ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ بل بین الاقوامی امریکہ ‘یورپ اور کفر کا ایجنڈا ہے جسے موجودہ حکمران آگے بڑھا رہے ہیں ہم جمہوریت کی بحالی کیلئے سابق حکومتوں میں اپوزیشن کے برعکس آگے بڑھ رہے تھے مگر حکمرانوں نے امریکی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ہم پر حملہ کیا ہے جس پر ایم ایم اے جنگ کا اعلان کرتی ہے اور حکمرانوں کو جلد گھر بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں حقوق نسواں بل سے قبل یا بعد میں چوہدری شجاعت حسین سے رابطوں کی بھی تردید کی ۔