عراق،خود کش بم حملوں، جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات میں 95 افراد ہلاک، متعدد زخمی، مسلح افراد نے نائب وزیر صحت عمار السفار کو اغواء کر لیا،عراق کے مختلف شہروں میں غیر ملکی اور عراقی مغویوں کی رہائی کی کارروائی کے دوران 200 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار، 8 مغوی رہا،شامی وزیر خارجہ ولید معلم صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پہلی بار عراق کا دورہ کر رہے ہیں۔اپ ڈیٹ

اتوار 19 نومبر 2006 12:28

بغداد/ہلہ/بعقوبہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19نومبر۔2006ء) عراق میں خود کش بم حملوں، جھڑپوں، فائرنگ اور عراقی و امریکی فوج کی کارروائیوں میں 90 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے،مسلح افراد نے نائب وزیر صحت عمار السفار کو اغواء کر لیا۔ جبکہ غیر ملکی اور عراقی مغویوں کی رہائی کے لئے کارروائی کے دوران 200 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

بعقوبہ اور کرکوک سے 8 مغویوں کو رہا کرا لیا گیا، شامی وزیر خارجہ ولید معلم عراق کا دورہ کر رہے ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز بغداد سے فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے نائب وزیر صحت عمار السفار کو اغواء کر لیا ان کے پڑوسی نے پولیس کو اغواء کی اطلاع دی جبکہ ان کے ایک ساتھی نے اغواء کی تصدیق کی ہے۔

(جاری ہے)

ادھر شیعہ اکثریتی علاقے ہلا میں ہونے والے خود کش بم دھماکے میں 22 مزدور ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس کیپٹن متھان خالد علی نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ صبح کے وقت منی وین میں سوار خود کش حملہ آور نے مزدوروں کو اپنی طرف بلایا اور جب بہت سے افراد وین کے اردگرد جمع ہو گئے تو اچانک منی وین کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں خود کش حملہ آور اور 22 مزدور ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔ متھان کے مطابق بم دھماکے کی جگہ پر انسانی اعضاء اور خون بکھرا پڑا تھا قریبی عمارتیں اور متعدد گاڑیاں دھماکے سے متاثر ہوئیں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے محسن ہادی علوان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اچانک ہونے والے شدید بم دھماکے نے پورے علاقے کو ہلاک کر رکھ دیا میں ایک سٹور کے باہر کھڑا تھا کہ اچانک دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور قریبی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جائے وقوعہ پر متعدد انسانی اعضاء اور خون بکھرا پڑا تھا اور بم دھماکے میں بچ جانے والے افراد ہر سمت بھاگ رہے تھے۔

جبکہ ہلا میں ہی مشتل کے بس اڈے کے باہر یکے بعد دیگرے ہونے والے تین بم دھماکوں میں 15 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ان میں سب سے پہلے سڑک کنارے نصب بم کا دھماکہ ہوا جس کے چند لمحے بعد دو کار بم دھماکے ہوئے جس کے باعث 15 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ ادھر بغداد کے شمال مشرقی علاقے میں مسلح افراد نے مزدوروں کی بس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 10 مزدور ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

عراقی پولیس کے مطابق بغداد، موصل، بعقوبہ اور بصرہ میں بم دھماکوں، جھڑپوں، فائرنگ اور دیگر واقعات میں 25 عراقی شہری، 5 پولیس اہلکار اور ایک فوجی مارے گئے جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر کرکوک میں ایک خود کش حملہ آور نے نماز جنازہ کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں حملہ آور سمیت 5 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔

بریگیڈئیر جنرل سرحد قادر کے مطابق کرکوک کے نواحی علاقے اروبا میں ایک کرد خاندان کے فرد کے نماز جنازہ کے موقع پر ایک خو کش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بنی ہوئی بیلٹ باندھ رکھی تھی۔ نمازیوں کے درمیان پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے باعث حملہ آور سمیت 5 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جبکہ بعقوبہ اور کرکوک میں امریکی و عراقی افواج کی کارروائی میں 12 مزاحمت کار ہلاک اور 11 کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ ان کے قبضے سے 8 مغویوں کو رہا کرا لیا گیا۔

جبکہ بصرہ، صفوان اور دیگر علاقوں میں غیر ملکی اور عراقی مغویوں کی تلاش کے سلسلے میں مارے جانے والے چھاپوں میں 200 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ شامی وزیر خارجہ ولید معلم عراق کا دورہ کر رہے ہیں، 2003ء میں صدام حسین حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد وہ اعلیٰ عہدے پر فائز عراق کا دورہ کرنے والے پہلے رہنما ہیں عراق اور شام کے سفارتی تعلقات 1982ء میں ختم ہو گئے تھے تاہم تجارتی تعلقات بحال ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :