جنرل پرویز مشرف صدر پاکستان کا الیکشن موجودہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے ذریعے ہی لڑ سکتے ہیں ، ڈاکٹر شیر افگن

پیر 20 نومبر 2006 22:30

چکوال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر۔2006ء) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نے کہاہے کہ جنرل پرویز مشرف صدر پاکستان کا الیکشن موجودہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے ذریعے ہی لڑ سکتے ہیں اور آئین کے مطابق ان کو صوبائی اسمبلیوں سے بھی ووٹ لینے کی ضرورت نہیں اس ضمن میں ہمسائیہ ملک بھارت کی سپریم کورٹ میں1974ء کا ایک فیصلہ موجود ہے اور باوردی صدر پاکستان کا راستہ خود متحدہ مجلس عمل نے سترھویں ترمیم کے ذریعے فراہم کیا ہے وہ پیر کے روز چکوال پریس کلب کے ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان ایک منجھے ہوئے سیاست دان ہیں اور انہوں نے اپنے والد مرحوم مفتی محمود سے سیاسی تربیت حاصل کی ہے لہذا وہ قاضی حسین احمد کی باتوں میں نہیں آئینگے کیونکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ موجودہ سیٹ اپ میں کھونے کیلئے بہت کچھ ہے جبکہ قاضی حسین احمد اس ضمن میں بالکل ٹہنگ ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ حقوق نسواں بل منگل کے روز شروع ہونیوالے سینٹ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے اور اسے موجودہ اجلاس میں منظور کرایا جائیگا انہوں نے دعوی کیا کہ متحدہ مجلس عمل کبھی بھی استعفیٰ نہیں دیگی اور حافظ حسین احمد کا استعفیٰ بھی ابھی تک ہوا میں ہے اور ڈاکٹر فریدہ صدیقی اور حنیف عباسی نے بھی اپنے استعفی قومی اسمبلی کے ایوان سے باہر پیش کئے ہیں لہذا ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں متحدہ مجلس عمل کے اراکین پارلیمنٹ کی اسناد کا معاملہ بھی سماعت کیلئے شروع ہوچکاہے لہذا انہیں پورا یقین ہے کہ متحدہ کے اراکین پارلیمنٹ کی جو اسناد ہیں وہ بی اے کی ڈگری کے برابر نہیں انہوں نے کہا کہ ایک طویل مدت کے بعد پاکستان کی تاریخ میں دوسری بار اسمبلیاں اپنی مدت پوری کررہی ہیں اور اسی لئے جنرل پرویز مشرف کا باوردی صدر پاکستان ہونا ضروری ہے اور آنیوالے سالوں میں پارلیمنٹ اور جمہوری ادارے مزید مستحکم ہونگے جس سے عوام کے مسائل بہتر طورپر حل ہوسکیں گے۔