کراچی سے اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی پروازحادثے سے بال بال بچ گئی، متعدد مسافرزخمی ،تین سینیٹرز ، اعلی سرکاری حکام کے علاوہ کئی غیر ملکی سوار تھے ، پائلٹ نے مسافروں اور متعلقہ حکام کو مطلع نہیں کیا ، ڈاکٹر اور سٹیشن منیجر موجود نہیں تھے ، معاملہ سینٹ کے اجلاس میں اٹھائیں گے،132 انسانی جانوں کا سوال ہے، محمد علی بروہی ، طیارہ ائیر پاکٹ میں پھنس گیا تھا، عملے کا موقف

منگل 21 نومبر 2006 20:20

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21نومبر۔2006ء ) کراچی سے اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی پرواز pk308حادثے سے بال بال بچ گئی تاہم اکثر مسافر اور عملے کے چار ارکان زخمی ہو گئے اس پرواز سے ایم کیو ایم کے دو سینیٹر محمد علی بروہی اور سینیٹر احمد علی، مسلم لیگ کے سینیٹر آصف جتوئی سمیت اعلی سول و سرکاری حکام کے علاوہ کئی غیر ملکی مسافر بھی سفر کررہے تھے جب طیارے میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی اور طیارے کو شدید جھٹکے لگنے لگے تو مسافروں نے کلمہ طیبہ اور اللہ اکبر کا ورد شروع کر دیا تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 308جو کراچی سے اسلام آباد کے لئے چار بجے روانہ ہوئی اور اس میں 132مسافر سوار تھے جب طیارہ لاہور اور فیصل آباد کے درمیان تھا تو اچانک جہاز ایک محتاط اندازے کے مطابق دس ہزار فٹ زائد نیچے چلا گیا اور پھر اوپر آیا جس سے مسافر اپنی نشستوں سے اچھل کر جہاز کی چھت سے ٹکرا گئے اور کلمہ طیبہ کا ورد شروع کر دیا کئی مسافروں کی سیٹ بیلٹ ٹوٹ گئی اور اپنی نشستوں سے نیچے گر گئے ۔

(جاری ہے)

متعدد مسافروں کو چوٹیں آئیں یہ واقعہ تقریبا 5بج کر 20منٹ پر پیش آیا اور دس منٹ تک ہنگامی صورتحال رہی ۔ تاہم طیارے کے پائلٹ ثروت نے اس صورتحال میں مسافروں کو کسی قسم کے حالات سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی اناؤنس منٹ کی کہ کس وجہ طیارے کو حادثہ پیش آنے لگا تھا ۔ پی آئی اے کے عملے کے دو ارکان نے طیارے میں موجود خبر رساں ادارے کے نمائندے طارق سمیر کو بتایا کہ جہاز ”ائیر پاکٹ “پھنس گیا تھا اور تقریبا دس سے پندرہ ہزار بلندی سے نیچے آیا انہوں نے بتایا کہ ہمارے عملے کے چار کے قریب افراد کو چوٹیں بھی آئی ہیں جہاز میں کئی بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے افسوسناک امر یہ ہے کہ پائلٹ نے اس صورتحال سے اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے حکام کو آگاہ ہی نہیں کیا اور نہ ہی طبی امداد کے لئے عملے کے ارکان موجود تھے ۔

جبکہ پی آئی اے کے سٹیشن منیجر اظہر حسین زیدی بھی موجود نہیں تھے واقعہ کے دور ان ایک اعلیٰ سرکاری افسر طارق ملک کے سر پر چوٹ آئی جب انہوں نے ائیر پورٹ پر شور مچایا اور عملے کو صورتحال سے آگاہ کیا تو انہوں نے پیرا میڈیکل سٹاف کے ایک شخص کوبلایا جس پر انہوں نے سخت بر ہمی کا اظہار کیا اور ابتدائی طبی امداد لینے سے انکار کر دیا اور کہاکہ ڈاکٹر کو فوری طور پر طلب کیا جائے اور میں اس صورت حال سے صدر مملکت وزیر اعظم اور چیئر مین پی آئی اے کو آگاہ کروں گا ۔

پرواز کے دور ان طیارے میں 132مسافر سوار تھے اور تینوں سینیٹرز منگل کو ہونے والے سینٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے کراچی سے اسلام آباد آرہے تھے انہوں نے کہاکہ وہ یہ معاملہ سینٹ کے اجلاس میں بھی اٹھائیں گے سینیٹر محمد علی بروہی نے نمائندہ این این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے نئی زندگی دی ہے اور طیارہ حادثے کا شکار ہوتے ہوئے بال بال بچا ہے اور ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں تاہم اس طیارے کے پائلٹ کے رویے پر بہت افسوس ہوا ہے جس نے نہ تو طیارے کے اندر مسافروں کو صورتحال سے آگاہ کیا اور نہ ہی ائیر پورٹ پر حالات بتائے انہوں نے کہاکہ وہ یہ معاملہ سینٹ کے اجلاس میں اٹھائیں گے اور سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع کے چیئر مین نثار میمن سے درخواست کریں گے کہ وہ ہنگامی طور پر کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے اس ساری صورتحال کا جائزہ لیں اور پائلٹ سمیت عملے نے جو رویہ اختیار کیا ہے اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے یہ 132انسانوں کی جان کا سوا ل ہے انہوں نے کہاکہ ایک اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ پی آئی اے کا سٹیشن منیجر غائب تھا اور نہ کوئی ڈاکٹر تھا اور سول ایوی ایشن کا کوئی سینئر افسر موجود نہیں تھا