عراق، بم دھماکوں اور جھڑپوں میں مزید 125افراد ہلاک، متعدد زخمی،صدر سٹی بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 215 ہو گئی، تلعفر میں کار بم دھماکے اور خودکش حملے میں 48 افراد ہلاک،حریہ میں نامعلوم مسلح افراد کا 4 سنی مساجد اور ان کے گھروں پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ، فائرنگ میں 18 افراد ہلاک،جلال طالبانی آج ایران کا دورہ کر رہے ہیں، مقتدیٰ الصدر کے حامی ممبران پارلیمنٹ اور وزراء نے نوری المالکی کی صدر بش سے ملاقات کی صورت میں مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی، بعقوبہ میں مسلح افراد نے مقتدیٰ صدر کی مہدی ملیشیاء کے دفتر کو دھماکے سے اڑا دیا۔اپ ڈیٹ

جمعہ 24 نومبر 2006 14:20

عراق، بم دھماکوں اور جھڑپوں میں مزید 125افراد ہلاک، متعدد زخمی،صدر سٹی ..
بغداد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24نومبر۔2006ء) عراق کے شمالی شہر تلعفرمیں کار بم دھماکے اور خودکش حملے میں 48افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔ امریکی فوج نے بغداد کے علاقے ترمیہ میں ایک کارروائی کے دوران 4 مشتبہ مزاحمت کاروں کو ہلاک اور 6 کو گرفتار کر لیا۔عراقی دارالحکومت بغداد کے علاقے صدر سٹی میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 215 ہو گئی حریہ میں نامعلوم مًسلح افراد نے راکٹوں اور دستی بموں سے چار سنی مساجد اور ان کے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا جبکہ جھڑپوں میں 18 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔

عراقی صدر جلال طالبانی آج ایران کا دورہ کر رہے ہیں اور مقتدی الصدر کے حامی ممبران اور کابینہ میں شامل وزراء نے آئندہ ہفتے اردن میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اور امریکی صدر بش کی ملاقات کی صورت میں مستعفی ہونے کی دھمکی دی ہے۔

(جاری ہے)

بعقوبہ میں مسلح افراد نے مقتدیٰ صدر کی مہدی ملیشاء کے دفتر کو دھماکے سے اڑا دیا ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی شہرتلعفرمیں کار بم دھماکے اورخودکش حملے میں 48افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے پولیس بریگیڈیئر خلاف الجبوری نے بتایا کہ سہ پہر کے وقت ایک پارکنگ ایریا میں ایک کار میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا جبکہ عین اسی وقت ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 48افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

جبوری کے مطابق دھماکے میں متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ زخمیوں کی تشویشنا حالت کے باعث ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔ عراق کے شیعہ سنی اکثریتی علاقے حریہ میں نامعلوم مسلح افراد نے سنیوں کی 4 مساجد اور گھروں پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ کیا اور فائرنگ کی۔ عراقی وزارت داخلہ نے حریہ میں فسادات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے 4 مساجد اور گھروں کو راکٹوں اور دستی بموں سے نشانہ بنا کر شدید نقصان پہنچایا تاہم وزارت داخلہ نے ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا تاہم مقامی لوگوں کے مطابق ان جھڑپوں میں 18 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ بغداد میں امریکی فوج نے جھڑپ کے دوران 4 مشتبہ مزاحمت کاروں کو ہلاک اور 6 افراد کو گرفتار کر لیا۔ امریکی فوج کے مطابق بغداد کے شمالی علاقے ترمیہ میں ایک مسجد کے قریب جھڑپ ہوئی فائرنگ کے تبادلے کے بعد 4 مشتبہ مزاحمت کار ہلاک ہوئے جبکہ 6 کو حراست میں لے لیا گیا گرفتار کئے جانے والوں میں دو زخمی حالت میں ہیں امریکی فوج نے ہلاک و زخمی ہونے والوں کا تعلق القاعدہ سے بتایا ہے صدر سٹی میں ہونے والے تین بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 215 ہو گئی ہسپتال ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز مزید کئی زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے جبکہ مزید 256 زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق ان زخمیوں کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ بعقوبہ میں مسلح افراد نے مقتدیٰ صدر کی مہدی ملیشیاء کے ایک دفتر کو آگ لگا کر تباہ کر دیا کارروائی سے تھوڑی دیر پہلے امریکی فوج نے دفتر پر چھاپہ مار کر وہاں موجود پانچ محافظوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ جبکہ مقتدیٰ الصدر کے حامی ممبران پارلیمنٹ نے دھمکی دی ہے کہ اگر آئندہ ہفتے اردن میں وزیر اعظم نوری المالکی نے صدر بش سے ملاقات کی تو وہ کابینہ اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق الصدر کے حامی پارلیمنٹ حکومت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اوران کا عارضی طور پر بھی مستعفی ہونا نوری المالکی کیلئے بڑا دھچکا ہوگا۔ الصدر کے حامی ممبر پارلیمنٹ قوسائی عبدالوہاب نے خبررساں ادارے سے بات چیت کے دوران صدر سٹی کے بم دھماکوں کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی افواج کی طرف سے مناسب سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کے باعث اتنی ہلاکتیں ہوئیں انہوں نے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ٹائم ٹیبل کا مطالبہ کیا۔

275 نشستوں کے پارلیمنٹ میں ا لصدر کے حامیوں کی تعداد 30 جبکہ کابینہ میں 6 وزراء ہیں جبکہ مقتدیٰ الصدر نے سنیوں کے اہم رہنما شیخ حارث الدھری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شیعہ کیخلاف سنی حملوں پر فتویٰ جاری کریں اورمسلمانوں کو القاعدہ میں شمولیت اختیار کرنے سے روکیں جبکہ صدر سٹی کے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے ادا کئے گئے متعدد افراد نے جنازوں میں شرکت کے بعد امریکی و اتحادی افواج کیخلاف نعرے بازی کی۔

ادھر غزالیہ میں القراء مسجد پر مارٹر گولوں کے حملوں میں 4 افراد شدید زمی ہوگئے جبکہ حریہ میں شیعہ اور سنی تصادم شدت پکڑ گیا ہے ادھر بغداد کی ابو حنفیہ مسجد کو بھی مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں ایک شخص زخمی ہوا جبکہ عراق کے صدر جلال طالبانی آج ایران کا دورہ کر رہے ہیں دورے کا مقصد جنگ سے تباہ حال ملک میں امن و استحکام سے متعلق تہران کی حمایت حاصل کرنا ہے عراقی صدر جلال طالبانی کا یہ دوسرا دورہ تہران ہوگا جہاں وہ اپنے ایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد سے ملاقات کریں گے ملاقات کے دوران عراق میں امن و استحکام اور تعمیر نو سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا جائے گا صدر جلال طالبانی کا یہ دورہ اسے وقت میں آ رہا ہے جب ایران کے قریبی اتحادی شام اور عراق کے درمیان حال ہی میں تقریباً چھبیس برس بعد سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں۔

جبکہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم جان ہاورڈ نے کہا ہے کہ عراق سے اتحادی افواج کی قبل از وقت واپسی دہشت گردوں کی فتح ہوگی ایک ریڈیو انٹرویو میں آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادی فوج کا عراق سے انخلاء عالمی برادری کیلئے سنگین نتائج کا سبب بنے گا انہوں نے کہا کہ اتحادی فوج کو واپس بلانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ اقدام دہشت گردوں کی فتح ہوگا وزیر اعظم جان ہاورڈ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت دیا گیا ہے جب اپوزیشن جماعتیں حکمران پارٹی سے آسٹریلوی فوج کی عراق سے واپسی کا ٹائم ٹیبل مقرر کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

عراق میں امن و امان کی بدترین صورتحال کے باعث گزشتہ تین برسوں میں آئل سیکٹر کو تقریباً 25 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق عراقی وزارت پٹرولیم نے رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پرتشدد کارروائیوں، سیاسی عدم استحکام اور نئے منصبوں کا آغاز نہ ہونے کے سبب تیل کی پیداوار کو شدید نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیل کے شعبہ کا اس عرصہ میں 24.7 ارب ڈالرز کی آمدنی سے محروم رہا۔ کئی برس سے عائد اقوام متحدہ کی پابندیوں اور خراب انتظامی امور نے بھی آئل سیکٹر پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عراق میں موجود اسی آئل فیلڈز میں سے صرف 17 آئل فیلڈز سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے جبکہ تیل کی حقیقی پیداوار 2003 کنوؤں میں سے صرف 1600 کنوؤں تک محدود ہو گئی ہے۔