مقبوضہ کشمیر‘فرضی جھڑپوں میں مزید 3 کشمیری شہید‘ نوجوان بھارتی فورسز کے تشدد سے معذور‘مزید6 تعمیرات نذر آتش

سید علی شاہ گیلانی اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر پر قاتلانہ حملوں کے خلاف ہڑتال اور مظاہرے‘عدالتی کام ٹھپ ہو کر رہ گیا،مجاہدین سے تعلق کے الزام میں سکول ٹیچر گرفتار‘طلباء کا شدید مظاہرہ‘ تعلیمی سرگرمیاں معطل

جمعہ 24 نومبر 2006 14:23

سرینگر (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین24نومبر2006 ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے فرضی جھڑپوں میں مزید 3 کشمیریو ں کو شہید اور ایک نوجوان کو حراست میں لے کر تشدد سے معذور کر دیا- بھارتی ایجنٹوں نے بھدرواہ اور کوکرناگ میں مزید 6 تعمیرات کو نذر آتش کر دیا-سید علی شاہ گیلانی اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر پر قاتلانہ حملوں کے خلاف ہڑتال اور مظاہروں کے دوران تمام عدالتوں کام کاج ٹھپ ہو کر رہ گیا-ضلع ڈوڈہ کے حنزر دھچن علاقے میں بھارتی فورسز نے آپریشن کے دوران فرضی جھڑپ میں تین کشمیری شہریوں کو شہید کردیا جن کی شناخت مدثر ‘محمد عرفان ساکنان پٹی محل اور محمد اسماعیل ساکن گجر کوٹھان دچھن کے طور پر ہوئی ہے-بھارتی فورسز نے دعوی کیا کہ ان کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے -پونچھ اور ڈوڈہ اضلاع میں بھارتی فورسز نے آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعوی کیا جبکہ ایک شہری کو گرفتار کر لیا گیا-ضلع ڈوڈہ کے سیوا علاقے میں بھارتی فورسز نے چار آر پی راکٹ اور گولیاں برآمد کیں -راجوری کے درہال علاقے میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر ایک نوجوان کو بھارتی فورسز کی حراست میں شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے بھارتی فورسز نے غلام قادر ملک کو درہال سے حراست میں لیکر تشدد سے نیم مردہ کیا اور سڑک پر پھینک دیا - ریاست کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اس واقعہ کا شدید نوٹس لیا ہے جسٹس ایم وائی کاوسہ نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اور جموں میڈیکل کالج کے پرنسپل کو اس واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے- جنوبی کشمیر کے ساغام کوکر ناگ میں بھارتی ایجنٹوں نے مزید پانچ دکانوں کو نذر آتش کر دیاجس کے خلاف علاقے میں لوگوں نے احتجاج کیا-ضلع ڈوڈہ کے تھارا بھدرواہ علاقے میں بھارتی ایجنٹوں نے بھدرواہ پولیس اسٹیشن کے نزدیک سرتاج احمد بٹ کی تین منزلہ عمارت کو نذر آتش کر دیا دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے آزادی پسند سینئر وکیل اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم پر قاتلانہ حملے کے خلاف مقبوضہ کشمیر کی عدالتوں کا وکلاء نے بائیکاٹ کیا اور جگہ جگہ مظاہرے کئے-وکلاء نے بار صدر پر حملے کی شدید مذمت کی اور الزام لگایا کہ بھارتی حکومت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے آزادی پسند کشمیری دانشوروں کو قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے وکلا ء کی ہڑتال سے تمام عدالتوں میں کام کاج ٹھپ رہا- دریں اثناء اس حملے کی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں لبریشن فرنٹ کے محمد یاسین ملک‘ دختران ملت کی عاسیہ اندرابی تحریک حریت کے محمد اشرف صحرائی ڈی ایف پی کے شبیر احمد شاہ جمعیت اہلحدیث کے علاوہ جہادی تنظیم حزب المجاہدین اور تحریک المجاہدین نے شدید مذمت کی ہے-اپنے الگ الگ بیانات میں ان تنظیموں نے کہا ہے کہ بھارت سینئر کشمیری سکالرز کو قتل کر جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کر سکتا-ادھر بھارتی فورسز نے ضلع راجوری کے پنگئی تھانہ منڈی علاقے میں مجاہدین سے تعلق کے الزام میں گورنمنٹ سکول کے استاد چوہدری فضل حسین کو گرفتار کر لیا-اس گرفتاری کے خلاف تھانہ منڈی کے سکولوں کے طلباء نے احتجاج کیا اور تعلیمی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئیں- جموں میں بزرگ حریت پسند رہنماء سید علی شا ہ گیلانی پر شیوسینا کے غنڈوں کے حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے-ان پر جموں میں دوسرا حملہ تھا-