صدام حسین کی طرح باجوڑ،وزیرستان،بلوچستان میں قتل ہونیوالے عوام کا مقدمہ امریکی اور پاکستانی حکمرانوں کیخلاف چلایا جائے ، جس حدود اللہ کو تبدیل کرنے کا اختیار اللہ کے نبی ﷺ کے پاس نہیں تھا اسے حکمرانوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ،(ق) لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں پارٹیاں برابر کی مجرم ہیں، اب صرف مرد نہیں خواتین بھی میدان میں نکلیں گی،جامعہ اشرفیہ میں منعقدہ کنونشن سے مولانا حنیف جالندھری،پیر سیف اللہ خالد،مولانا امجد خان،غلام محمد سیالوی،مولانا مفتی،محمد عثمان تقی،مولانا حبیب الرحمن درخواستی،مولانا عزیز الرحمن جالندھری،فضل الرحیم،عبدالمالک،عبدالغفور روپڑی اور دیگر کا خطاب

پیر 27 نومبر 2006 16:05

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27نومبر۔2006ء) مجلس تحفظ حدود اللہ کے ملک گیر علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح عراق کے صدر صدام حسین کے خلاف کردوں کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا ہے اسی طرح باجوڑ،وزیرستان،بلوچستان اور دیگر علاقوں میں قتل ہونے والے عوام کا مقدمہ امریکی صدر بش اور پاکستانی حکمرانوں کے خلاف چلایا جائے اورسپریم کورٹ جن اراکین حقوق نسواں بل کی حمایت کی ہے وہ نااہل ہو چکے ہیں انکے خلاف از خود نوٹس اور جنرل مشرف کو برطرف کیا جائے ۔

جس حدود اللہ کو تبدیل کرنے کا اختیار اللہ کے نبی ﷺ کے پاس نہیں تھا اسے حکمرانوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے ۔ (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں برابر کے مجرم ہیں ۔ اب صرف مرد نہیں خواتین بھی حقوق نسواں بل کے خلاف میدان میں نکلیں گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز جامعہ اشرفیہ میں منعقدہونے والے کنونشن سے مولانا حنیف جالندھری،پیر سیف اللہ خالد،مولانا امجد خان،غلام محمد سیالوی،مولانا مفتی،محمد عثمان تقی،مولانا حبیب الرحمن درخواستی،مولانا عزیز الرحمن جالندھری،فضل الرحیم،عبدالمالک،عبدالغفور روپڑی اور ملک بھر سے آنے والے دیگر علماء نے بھی خطاب کیا ۔

مولانا حنیف جالندری نے کہا کہ زنا ء بلجبر کو حد سے نکال کر تعزیات پاکستان میں داخل کر کے حکمرانوں نے قرآن و سنت اور اسلام کے خلاف بغاوت کی ہے یہ بل قرآن و سنت،آئین،عورتوں کے حقوق اور دین سے بھی بغاوت ہے ۔ یہ بل سرمایہ داروں،عورتوں کے دشمنوں اور مغربی طاقتوں کا بل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ بل پاس کیا ہے وہ اسمبلیوں سے نااہل ہو چکے ہیں اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ از خود نوٹس لے اور انہیں اسمبلیوں سے نااہل قرار دیا جائے ۔

اس کے ساتھ ہم جنرل مشرف کی بھی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ حنیف جالندھری نے کہا کہ ایم ایم اے سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ اسلام کی خاطر اسمبلیوں سے مستعفیٰ ہو رہی ہے آج جس تحریک کا آغاز ہم نے کر دیا ہے یہ حکمرانوں کو لے ڈوبے گی ۔ ہم عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ بل پاس کروانے والے لوگوں کو آئندہ عام انتخابات میں مسترد کر دیں اور انکا علاقوں میں سرخ جھنڈیوں سے استقبال کیا جائے ۔

ہماری منزل قریب ہے اور اس کیلئے جانوں کا نذرانہ دینے سے بھی دریغ نہیں کرینگے ۔ مفتی عثمانی تقی نے کہا کہ کسی بھی حکومت اور پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ایک ایسا بل پاس کرے جو قرآن و سنت کے خلاف ہو ۔ اس بل کی منظوری سے ثابت ہو گیا ہے کہ حکمرانوں نے حدود اللہ سے بغاوت کرتے ہوئے اپنے مغربی آقاؤں کے ایجنڈے کو تکمیل دی ہے اور ملک کو سیکولر،لادینی بنانا چاہتے ہیں ۔

اب صرف اس بل کے خلاف مرد ہی نہیں بلکہ عورتیں بھی میدان میں نکلیں گی اور حکمرانوں کو چلتا کر دینگی ۔ حکمران یہاں اسلام پسندوں کو انتہا پسند بنانے کی مشقییں کر رہے ہیں ۔ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ علماء نے اگر حکمرانوں کی پالیسیوں کے خلاف پہلے کوئی موثر احتجاج کیا ہوتا تو آج انکو یہ جرات نہ ہوتی ۔ حکمران مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور عورتوں کے دشمن بل کو انکے تحفظ کا بل کہہ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے علماء کو عوام کو بیدار کرنا ہو گا جب عوام باہر نکلے گی تو روشن خیال حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ انکے سر پر یہودیوں کی چھتری ہے جو بہت جلد اتر جائے گی ۔ فضل الرحیم نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ امریکہ نے عالم اسلام میں اپنی پالیسیاں نافذ کرنی ہیں اور نوجوانوں کو اسلام سے دورکرنا ہے ۔

آج حکمران دوسروں کی آگ بجھانے کیلئے پورے ملک کو آگ بھی دھکیل رہے ہیں ۔ اس بل کی منظوری کے بعد اس میں ترامیم یا واپسی بہت مشکل ہے لیکن اگر علماء اور عوام متحد ہو گئے تو یہ سب کچھ ممکن ہے ۔ مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے کہا کہ حکمران حدود اللہ کو تبدیل کر کے ملک میں روشن خیالی کا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں فحاشی،عریانی کا دور دورہ ہو مگر ہم حکمرانوں کی ایسی کسی بھی روشن خیالی کو مسلط نہیں ہونے دینگے ۔

ہمار ے حکمران اتاترک کے انجام سے سبق سیکھیں ۔ مولانا حبیب الرحمن درخواستی نے کہا کہ حقوق نسواں بل میں قرآن و سنت کے مطابق ایک بھی شق موجود نہیں یہ نہ صرف اسلام بلکہ خواتین دشمنی کا بل ہے ۔ موجودہ حکمرانوں سے کسی قسم کا کوئی تعاون کرنا بھی حرام ہے اور جو جماعت ایسا کریگی اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ سیف اللہ خالد نے کہا کہ اب احتجاج شہروں،دیہاتوں،محلوں اور گلیوں میں ہو گا اگر اب بھی علماء اکٹھے نہ ہوئے تو قیامت کے روز حکمرانوں کی طرح انکی بھی پکڑ ہو گی ۔

اب شجاعت حسین گروپ کے پاس نہ تو حکومت رہے گی اور نہ ہی دین کیونکہ حکومت کیلئے جنرل مشرف کی بے نظیر سے ڈیل ہو چکی ہے اور آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہی ہوگی ۔عبدالمالک نے کہا کہ ایم ایم اے کا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ حتمی ہے اور اس سلسلہ میں حکومت سے مذاکرات یا بات چیت کے دروازے بند ہو چکے ہیں ۔ حکمران حقوق نسواں بل کے نام پر ملک میں فحاشی،عریانی پھیلانا چاہتے ہیں جسے کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔

حکمران آج غیر ملکیوں کے اشارے پر چل رہے ہیں ایسے حکمرانوں سے نجات ضروری ہے جس کیلئے ہم نے تحریک کا آغاز کر دیا ہے ۔ مولانا امجد خان نے کہا کہ حقوق نسواں بل کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائیگا ۔ آج حکمرانوں کے حواری خود مفتی بنے ہوئے ہیں اور فتوے جاری کر رہے ہیں ہم ایسے مفتوں کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں ۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اس میں کسی کو بھی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔

اگر حکمرانوں نے یہ بل واپس نہ لیا تو حکومت کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ ہو گا۔ عبدالغفور روپڑی نے کہا کہ ایم ایم اے کو اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہونا چاہیے بلکہ جنرل مشرف اور انکے حواریوں کو اقتدار سے بھاگا دیں ۔ اب قومی اسمبلی پر جنرل مشرف کا نہیں اسلام پسندوں کا قبضہ ہو گا ۔ علماء کنونشن سے دیگر علماء کی بڑی تعداد نے خطاب کیا ۔