بلوچستان میں لوگوں کی گمشدگی کے خلاف سینٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج

پیر 27 نومبر 2006 20:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27نومبر۔2006ء) بلوچستان میں لوگوں کے اغواء اور لاپتہ ہونے کے معاملے پر اپوزیشن نے پیر کوسینٹ میں شدید احتجاج کیا اور حکومت پر بلوچوں کے خلاف مظالم کا الزم لگا سینیٹر کامران مرتضی نے پیر کو ایوان بالا میں نقطہ اعتراض پر بولتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں اورکئی کئی سال تک ان کا پتہ نہیں چل سکتا ہے خفیہ ایجنسیوں اور کانسٹیبلری کا سلوک ایک خاص زبان بولنے والوں سے کافی سنگین ہوگیا ہے اداروں کو اس بارے میں نوٹس بھجوائے جاتے ہیں تو وہ ان افراد کے اغواء سے لا تعلقی ظاہر کر دیتے ہیں اور بعد میں یہی ایجنسیاں ان لوگوں کو برآمد کر دیتی ہیں ایم ایم اے کے اسماعیل بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچی بولنے والوں کو اغواء کیا جارہا ہے اور انہیں جمہوری طریقے سے احتجاج بھی نہیں کرنے دیتے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ بلوچستان میں ہر ضلع سے اڑھائی سو نوجوانوں کے وارنٹ جاری ہیں ہم ان کی ضمانتیں کرا کر تھک گئے ہیں ہمارے یونیورسٹی کے طلباء کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے جبکہ بہت سے افراد لاپتہ ہیں اور ان کا کوئی پتہ نہیں ہے ۔