اختر مینگل کی نظر بندی کیخلاف سینٹ میں بلوچ اور اپوزیشن اراکین کا احتجاج ،بلوچستان میں کسی کو قانون سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے‘ اختر مینگل سابق وزیر اعلیٰ ضرور ہیں لیکن قانون سے بالاتر نہیں ‘ شیرافگن۔حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے ‘ اختر مینگل کو 30 نومبر کی احتجاجی تحریک کو ناکام بنانے کیلئے گرفتار کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عبدالمالک ‘ بابر اعوان

منگل 28 نومبر 2006 13:50

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین28نومبر2006 ) سینٹ میں بلوچ اور دیگر اپوزیشن اراکین نے بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ اختر مینگل کی نظر بندی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور الزام عائد کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد 30نومبر سے شروع ہونے والے احتجاج کو ناکام بنانا ہے۔ منگل کے روز سینٹ کا اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر شیرافگن خان نیازی نے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ضرور ہیں لیکن کوئی بھی شہری قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

اختر مینگل کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں ‘ صوبے میں امن و امان کو قائم کرنے کیلئے انہیں ان کے گھر پر نظر بند کر دیاگیاہے صوبے میں اب امن و امان کے حالات بہتر ہو رہے ہیں اور ایسے میں کسی بھی شخص کو انہیں خراب کرنے کی آزادی نہیں دی جا سکتی۔

(جاری ہے)

اور ان کی پورے صوبے میں نقل و حرکت سے صوبائی حکومت کو مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں اس پر بلوچستان کے قوم پرست سینیٹر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ ڈاکٹر شیرافگن ایوان میں غلط بیانی کر رہے ہیں اختر مینگل کو اس لئے گرفتار کیاگیاہے کیونکہ وہ 30نومبر سے لانگ مارچ والی کامیاب ہڑتال حکومت کو ہضم نہیں ہو رہی ہے او ران کے دورے کے بعد 150 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیاگیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اختر مینگل کو گرفتار کرنا قانون او رآئین کی خلاف ورزی ہے۔ ان کے خلاف اگر مقدمات تھے تو صوبائی حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی ۔ وفاقی حکومت کو ان کی گرفتاری کا کوئی حق نہیں ہے انہیں جلسے جلوس نکالنے کا جمہوری حق ہے۔ حکومتی سینیٹر ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہاکہ ہم سب سیاستدان ہیں اور بہت سے سیاستدان جلسے جلوسوں کے موقع پر خود کو اپنی مرضی سے بھی قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حوالے کر دیتے ہیں تاکہ ناکامی سے بچا جاسکے۔