”لشکر بلوچستان“ لانگ مارچ کا آغاز کر دیا، ہزاروں افراد کی شرکت، مزید 50 کارکن گرفتار،مارچ کو روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے گوادر میں تمام داخلی و خارجی راستے سیل کردیئے،پکڑ دھکڑ کاسلسلہ جاری رہا،گرفتاریوں کیخلاف پنجگور،خضدار،قلات اور نوشکی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی

جمعرات 30 نومبر 2006 18:04

کوئٹہ+گوادرا+خضدار+قلات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین30نومبر2006 ) بلوچستان نیشنل پارٹی نے گوادر سے ”لشکر بلوچستان“ لانگ مارچ کا آغاز کردیاجس میں بلوچستان بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی، مارچ کو روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے گوادر میں تمام داخلی و خارجی راستے سیل کردیئے،پکڑ دھکڑ کاسلسلہ جاری رہا،بی این پی کے مزید 50کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا،رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف پنجگور،خضدار،قلات اور نوشکی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی،کوئٹہ میں مشتعل افراد نے سریاب روڈ بلاک کرکے ٹائر جلائے ، پنجگور میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی، طلباء اور وکلاء نے سکولوں اورعدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔

بعض علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے سیکورٹی کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی نے گوادر میں ”لشکر بلوچستان“ لانگ مارچ کا آغاز کردیا جس میں کوئٹہ،مستونگ ،قلات، خضدار،نوشکی ، دالبندین ، چاغی،ڈیرہ مراد جمالی ، نصیرآباد اور بلوچستان بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔لانگ مارچ کو روکنے کیلئے انتظامیہ نے پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی اور تمام داخلی و خارجی راستے سیل کردیئے اورمزید نفری طلب کرلی گئی جبکہ پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری رہا بی این پی کے مزید50سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

ادھر بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ،خضدا، قلات، نوشکی اور پنجگور میں بی این پی کے مرکزی صدر و سابق وزیراعلیٰ سردار اختر جان مینگل اور سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔پنجگور میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔کوئٹہ میں بی ایس او اور بی این پی کی اپیل پر مشتعل افراد نیاختر مینگل کی حب چوکی میں نظر بندی اور اندرون صوبہ مختلف علاقوں سے کارکنوں و رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً سریاب روڈ بلا رکھا اور سڑکوں پر ٹائر جلائے۔

جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنوں و رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف طلبہ نے احتجاجاً کلاسوں اور وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔مختلف علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی اور بعض علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی مزید نفری طلب کر لی گئی۔ بی این پی کے زیر حراست رہنماؤں نے صوبہ بھر میں امن و اماسن کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ”لشکر بلوچستان“ کی ریلی کے شرکاء کو طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی زمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

واضح رہے کہ حکومت نے بی این پی کے مرکزی صدر سر اختر جان مینگل کو حب میں اپنی رہائشگاہ پر نظر بند کردیا ہے اورلانگ مارچ کو روکنے کیلئے بی این پی کے اب تک سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیاگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :