اختر مینگل کی نظر بندی اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں کا احتجاج،سر یاب روڈ پر ٹریفک معطل ، نامعلوم افراد نے تین سرکاری بسوں اورایک سرکاری جیپ کو آگ لگا دی،متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے ، کوئٹہ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساجد ترین ایڈووکیٹ پارٹی کے دیگر عہدیدار غلام رسول بلوچ عبدالرزاق لانگو اور صادق رئیسانی گرفتار ، توڑ پھوڑ،امن وامان کو خراب کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے الزام میں 33افراد گرفتار ،مقدمہ درج

جمعہ 1 دسمبر 2006 20:42

پنجگور /کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم دسمبر۔2006ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر پونم کے صوبائی صدر اور سابق وزیراعلیٰ سردار اختر جان مینگل کی نظر بندی اور دیگر سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف جمعہ کے روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے سریاب روڈ پر ٹائر جلائے اور کچھ دیر کیلئے سریاب روڈ پر ٹریفک معطل رہی اسی دوران نامعلوم افراد نے برما ہوٹل کے قریب تین سرکاری بسوں اور یونیورسٹی کے پاس ایک سرکاری جیپ کو آگ لگا دی جبکہ دس سے بارہ گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے پولیس کے پہنچنے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن سریاب روڈ سے فرار ہو گئے پولیس ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جن دو سرکاری بسوں ایک سرکاری جیپ کو آگ لگائی گئی تھی وہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں پہنچنے سے پہلے ہی جل کر تباہ ہو گئیں سریاب روڈ کے علاقہ کوئٹہ شہر کے کسی بھی حصے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا کوئٹہ شہر کی چوراہوں اور اہم شاہراہوں پر پولیس تعینات کر دی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ پارٹی کے دیگر عہدیدار غلام رسول بلوچ عبدالرزاق لانگو اور بلوچ بار ایسو سی ایشن کے صدر صادق رئیسانی کو جمعہ کی صبح کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کے بعد پولیس نے گرفتار کر لیا اور مقامی تھانے پہنچا دیا تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر مرکزی و صوبائی عہدیداروں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل اور دیگر پارٹی کے کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائدین نے صوبائی حکومت پر شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر صوبے میں حالات خراب کر رہی ہے لانگ مارچ اور لشکر بلوچستان ہر سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے اور ہم ایک دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اپنے احتجاجی جلسے جلوس کر رہے تھے مگر جان بوجھ کر حکومت نے ہمارے مرکزی قائدین کو گرفتار میں گرفتار کیا اور بلوچستان کے دیگر اضلاع حب پسنی تربت اور دیگر اضلاع سے ہمارے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے ہم حکومت کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے نہ ہم پہلے ڈرے ہیں نہ آئندہ ڈریں گے گرفتاریاں ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہم بحالی جمہوریت کیلئے اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو جاتے انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے بھی رہائی کی بھیک نہیں مانگیں گے کیونکہ ہم نے غیر قانونی طور پر کوئی کام نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے کارکنوں کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ وہ ہر حالت میں اپنے لانگ مارچ کا سلسلہ جاری رکھیں اور پروگرام کے مطابق کوئٹہ پہنچ کر یہ ثابت کر دیں کے ہم کسی کی بھی آمریت کو نہ پہلے تسلیم کیا ہے نہ آئندہ کرینگے۔

ادھر ڈی آئی جی آپریشن غلام قادر تھیپو نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز کوئٹہ شہر میں توڑ پھوڑ کرنے اور امن وامان کو خراب کرنے قانون کو ہاتھ میں لینے کے الزام میں 33افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کیخلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے انہوں نے یہ بات جمعہ کے رو ز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص نے بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹاجائیگا انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ دوروز کیلئے سریاب روڈ اور دیگر علاقوں میں سیکورٹی فورسز کا گشت مزید بڑھا دیا گیا ہے اور اس بات کا خصوصی طور پر خیال رکھاجائیگا کہ کوئی بھی تخریب کار یا کوئی شخص ان علاقوں میں تخریب کاری نہ کر سکے اور امن وامان کا مسئلہ پیدا نہ کر سکے اور اگر کسی نے بھی امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی تو اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی چاہے کوئی کتنا با اثر شخص ہو انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور اگر کسی نے احتجاج کی آڑ میں امن وامان کا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی تو ا س کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب بی این پی کے مرکزی قائدین اور ورکرز کی گرفتاریوں اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف جمعہ کے روز پنجگور میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اس دوران تمام دکانیں کاروباری مراکز بند رہے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال چار جماعتی اتحاد بی این پی اور بی ایس او نے دی تھی اس دوران احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت بی این پی کے ضلعی صدر میر نذیر احمد نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالخالق بلوچ پھلن نور احمد عبداللہ لالہ منیر احمد نائب صدر بی این ی اور گلزار نے کی اس دوران حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی ۔