حدودآرڈیننس میں ترمیم غیروں کوخوش کرنے کیلئے کی جارہی ہے ،مولانا فضل الرحمن

جمعہ 1 دسمبر 2006 20:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم دسمبر۔2006ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیرایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل اورقومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف مولانافضل الرحمان نے کہاہے کہ ملک کی تاریخ میں ہمیشہ دو کردارمدمقابل رہے ہیں جن میں ایک طرف علمائے کرام اوردوسری طرف جاگیرداروں، سرمایہ داروں اورمفادپرستوں کاٹولہ ہے آخرالذکرکی سیاست کامقصدملک اورقوم کواس نظریے اورراہ سے ہٹاناہے جس کیلئے پاکستان کووجودعمل میںآ یاتھاجبکہ علمائے کرام کے سیاست کامحوران مقاصدکی تکمیل کرناہے جس کیلئے برصغیر کے مسلمانوں نے بیش بہاجانی ومالی قربانیاں دیں انہوں نے یہ بات پنجاب کے ضلع بھکر میں نفاذشریعت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی مولانافضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان کی پہلی دستورسازاسمبلی میں قرارداد مقاصدکامسودہ ایک عالم دین نے پیش کیاتھااورملک کے طول وعرض سے اس پرکوئی اعتراض نہیں کیاگیا ختم نبوت کے تنازع کے موقع پرعلمائے کرام نے متفقہ طورپرآئین میں ترمیم پیش کیں اس پربھی کسی نے اعتراض نے نہیں کیا 1973 کے آئین میں اسلامی دفعات کی شمولیت بھی علمائے کرام کی نظریاتی وحدت کانتیجہ تھیں علمائے کرام قوم کوایک متحدہ پلیٹ فارم کے ذریعے اس راستے پرڈھالنے کیلئے جدوجہدکررہے ہیں جوپاکستان کے قیام کی بنیادتھا اسلامی نظریاتی کونسل نے چھ ہزارسے زیادہ قانونی سفارشات پیش کیں لیکن مفادپرست حکمرانوں نے ہمیشہ ان سے پہلوتہی کی انہوں نے کہاکہ صوبہ سرحدکی حکومت نے قرا ٓن وسنت کے عین مطابق حسبہ بل منظورکروایالیکن ہمارے حکمرانوں نے اس کی راہ میں روڑے اٹکائے اوراس کے مقابلے میں قومی اسمبلی میں حدوداللہ کے منافی تحفظ حقوق نسواں بل پیش کردیاجوایک اسلامی ملک میں مغرب زدہ معاشرے کوعام کرنے کی سازش ہے حدودآرڈیننس میں ترمیم کرنے کیلئے حقوق نسواں بل کے نام سے پاکستان کے سادہ لوح عوام کودھوکہ دینے کی کوشیش کی گئی ہے مذہبی اوراسلامی نظریاتی لوگوں کوانتہاء پسندقراردیاجارہاہے جبکہ قرآن وسنت کے منافی بل منظورکرنے والوں کوروشن خیال کہاجاتاہے انہوں نے کہاکہ یہ سب کچھ غیروں کوخوش کرنے کیلئے کیاجارہاہے جس کے خلاف علمائے کرام اپنے جدوجہدجاری رکھیں گے ۔

متعلقہ عنوان :