وفاقی حکومت نے حسبہ بل کے مقابلے میں نسواں بل پیش کیا، مولانا فضل الرحمن،غیروں کو خوش کرنے کی حکومتی کوششوں کیخلاف جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، تحفظ حقوق نسواں بل اسلامی ملک میں مغرب زدہ معاشرے کو عام کرنے کی سازش ہے، ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل کا بھکر میں نفاذ شریعت کانفرنس سے خطاب

جمعہ 1 دسمبر 2006 21:45

بھکر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم دسمبر۔2006ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے قرآن و سنت کے عین مطابق حسبہ بل کے مقابلے میں حدود اللہ کے منافی حقوق نسواں بل پیش کیا جو کہ اسلامی ملک میں مغرب زدہ معاشرے کو عام کرنے کی سازش ہے اور اس بل کے نام سے ملک کے عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے، مذہبی اور اسلامی نظریاتی لوگوں کو انتہاء پسند کہنا اور مبینہ قرآن و سنت کے منافی بل منظور کروانے والوں کو روشن خیال کہنا سب غیروں کو خوش کرنے کے لئے ہے لیکن علماء اسلام اس کیخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں بھکر میں نفاذ شریعت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سرحد محمد اکرم خان درانی اور علماء و دیگر مذہبی شخصیات بھی موجود تھیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں ہمیشہ دو کردارمدمقابل رہے ہیں جن میں ایک طرف علمائے کرام اوردوسری طرف جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور مفاد پرستوں کاٹولہ ہے آخرالذکرکی سیاست کامقصدملک اورقوم کواس نظریے اورراہ سے ہٹاناہے جس کیلئے پاکستان کووجودعمل میںآ یاتھاجبکہ علمائے کرام کے سیاست کامحوران مقاصدکی تکمیل کرناہے جس کیلئے برصغیر کے مسلمانوں نے بیش بہاجانی ومالی قربانیاں دیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی پہلی دستورسازاسمبلی میں قرارداد مقاصدکامسودہ ایک عالم دین نے پیش کیاتھااورملک کے طول وعرض سے اس پرکوئی اعتراض نہیں کیاگیا۔ختم نبوت کے تنازع کے موقع پرعلمائے کرام نے متفقہ طورپرآئین میں ترمیم پیش کیں اس پربھی کسی نے اعتراض نے نہیں کیا۔1973 کے آئین میں اسلامی دفعات کی شمولیت بھی علمائے کرام کی نظریاتی وحدت کانتیجہ تھیں۔

علمائے کرام قوم کوایک متحدہ پلیٹ فارم کے ذریعے اس راستے پرڈھالنے کیلئے جدوجہدکررہے ہیں جوپاکستان کے قیام کی بنیادتھا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے چھ ہزارسے زیادہ قانونی سفارشات پیش کیں لیکن مفادپرست حکمرانوں نے ہمیشہ ان سے پہلوتہی کی۔انہوں نے کہاکہ صوبہ سرحدکی حکومت نے قرا ٓن وسنت کے عین مطابق حسبہ بل منظورکروایالیکن ہمارے حکمرانوں نے اس کی راہ میں روڑے اٹکائے اوراس کے مقابلے میں قومی اسمبلی میں حدوداللہ کے منافی تحفظ حقوق نسواں بل پیش کردیاجوایک اسلامی ملک میں مغرب زدہ معاشرے کوعام کرنے کی سازش ہے۔

حدودآرڈیننس میں ترمیم کرنے کیلئے حقوق نسواں بل کے نام سے پاکستان کے سادہ لوح عوام کودھوکہ دیا گیا۔ مذہبی اوراسلامی نظریاتی لوگوں کوانتہاء پسندقراردیاجارہاہے جبکہ قرآن وسنت کے منافی بل منظورکرنے والوں کوروشن خیال کہاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ یہ سب کچھ غیروں کوخوش کرنے کیلئے کیاجارہاہے لیکن علمائے کرام اس کیخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔