استعفوں سے قبل سوچنا ہوگا کہ کہیں اس سے آمریت کو فائدہ اور جمہوریت کو نقصان تو نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمن،اپوزیشن مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، 4 اور 5 دسمبر کو اسلام آباد میں مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس ہوگا، کسی بھی قیمت پر پاکستانی معاشرے میں مدر پدر آزادی کو پنپنے نہیں دیں گے، ا یم ایم اے کے سیکرٹری جنرل کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 2 دسمبر 2006 21:03

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2دسمبر۔2006ء) قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اورایم ایم اے کے مرکزی جنر ل سیکرٹری مولانافضل الرحمان نے کہاہے کہ ہمیں استعفیٰ دینے سے قبل سوچناہوگاکہ کہیں ہمارے استعفوں سے آمریت کوفائدہ اورجمہوریت کونقصان تونہیں ہوگا۔اس سلسلے میں پوری اپوزیشن کومل بیٹھ کرمتفقہ فیصلہ کرنا ہوگا۔ چار اورپانچ دسمبرکوجمعیت العلمائے اسلام نے اسلام آباد میں مرکزی مجلس شوریٰ کااہم ترین اجلاس طلب کیاہے جس میں استعفوں کے حوالے سے تمام صورتحال کاجائزہ لیاجائے گامجلس شوریٰ کے فیصلے کوایم ایم اے کی پارلیمانی پارٹی کے سامنے پیش کر دیا جائیگا۔

وہ ہفتہ کے روزسرکٹ ہاؤس ڈیرہ پریس کلب کے صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔مولانافضل الرحمان نے کہاکہ ہم قوم میں بیداری اوریکجہتی پیداکرکے مغربی دنیاکی سازشوں کوشکست دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ روشن خیال اورمذہبی لوگوں کے درمیان جولکیرکھینچی گئی ہے ہم اس کوچیلنج سمجھ کرقبول کرتے ہیں ہم کسی بھی قیمت پرپاکستانی معاشرے میں مادرپدرآزادی کوپنپنے نہیں دیں گے اسلامی نظریاتی کونسل کے بارے میں انہوں نے کہاکہ موجودہ اسلامی نظریاتی کونسل پرملک کے کسی بھی مسلک کااعتماد نہیں ہے ہم ایسی اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے یابیان کوتسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے کونسل میں ایسے علماء کی شمولیت کامطالبہ کیاجن پرپوری قوم کواعتمادہو۔