عدالت عظمیٰ کا بلوچستان میں دیت کے مقدمے کی سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم

پیر 4 دسمبر 2006 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4دسمبر۔2006ء) عدالت عظمیٰ نے بلوچستان کے دیت کے ایک مقدمے کی سماعت کے لئے 11 دسمبر 2006ء کو لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کیلئے ہدایات کی گئی ہیں جبکہ چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت دیت کی رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے غریب ملزمان کی رہائی کے لئے کوئی سکیم مرتب کرے تو اہم سماجی اور معاشی مسئلہ ہے جس کے حوالے سے کئی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

اگر قیدی رہائی کے بعد قسطوں میں دیت کی رقم ادا کرتا رہے تو اس خاندان کی بحالی کیلئے اقدامات کون کرے گا۔ آئین کو ختم نہیں کر سکتے تاہم حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے اس میں ترمیم کرے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس سوموار کے روز ریاض نامی شخص کی درخواست کی سماعت کے دوران ادا کئے جس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ غریب آدمی ہے اور 2 سال سے جیل میں قید ہے جبکہ اپنی سزا پوری کر چکا ہے۔

تاہم دیت کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک رہا نہیں ہو سکا ہے۔ گزشتہ روز اٹارنی جنرل آف پاکستان مخدوم علی خان پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے دیت کے حوالے سے وزارت قانون اور وزارت داخلہ سے رابطہ کیا تھا جنہوں نے بتایا کہ حکومت اس پر ایک سمری بنا رہی ہے جس کی روشنی میں پالیسی وضع کی جا رہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے قرآن و سنت کے مطابق ہدایات جاری کی ہوئی ہیں علاوہ ازیں سپریم کورٹ پہلے ہی وفاقی حکومت کو اس بات کی ہدایت کر چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قیدی 36قسطوں میں دیت کی رقم ادا کر دے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وہ قسطوں میں رقم ادا کرے تو اس کے خاندان کی فالت کون کرے گا یہ بہت اہم معاملہ ہے کیوں نہ اس پر لارجر بنچ تشکیل دیا جائے اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ بلوچستان کا ہے اور بلوچستان ہائی کورٹ نے اٹھایا ہے لہذا ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کیا ہے اٹارنی جنرل کے کہنے پر عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں اور اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کی ہدایت کی ہے۔ مزید سماعت 11 دسمبر کوہو گی۔

متعلقہ عنوان :